چمن میں جب بہار آئی تو دیوانے مچل اٹھے ۔ حامد الانصاری انجم

فرخ منظور

لائبریرین
چمن میں جب بہار آئی تو دیوانے مچل اٹھے
ہوا جب ذکرِ چشمِ مست پیمانے مچل اٹھے

ہوائے فصل گل آئی گھٹا گھنگھور جب چھائی
چلا یوں دورِ پیمانہ کہ میخانے مچل اٹھے

یقیناً ربطِ باہم کوئی حسن و عشق میں ہوگا
جلی جب شمع محفل میں تو پروانے مچل اٹھے

پلائے جا ارے ساقی اگر کچھ بھی ہے مے باقی
تری دریا دلی دیکھی تو مستانے مچل اٹھے

کسی جانِ وفا کا تذکرہ عنوانِ محفل ہے
بہاریں جھوم اٹھیں اور افسانے مچل اٹھے

کچھ اس انداز سے زنداں میں پیغامِ بہار آیا
کہ دیوانے تو دیوانے تھے فرزانے مچل اٹھے

چلے اہلِ جنوں جوشِ جنوں میں جب بیاباں کو
کیا کانٹوں نے استقبال ویرانے مچل اٹھے

برہمن مست ہوتا ہے فقط ناقوس کی لے پر
سنی بانگِ اذاں تسبیح کے دانے مچل اٹھے

مرے اخلاص و جذبِ دل کی یہ تاثیر ہے انجمؔ
یگانوں کا تو کیا کہنا ہے بیگانے مچل اٹھے

(حامد الانصاری انجم)​
 
Top