کاشفی
محفلین
غزل
(حکیم آزاد انصاری)
چمن ہے، بہاریں ہیں، گلباریاں ہیں
گھٹاہے، پھواریں ہیں، میخواریاں ہیں
ستم کوشیاں ہیں، جفاکاریاں ہیں
یہ کس کے مٹانے کی تیاریاں ہیں
بتو! تم خدا جانے کیسے خدا ہو
کہ ستاریاں ہیں، نہ غفاریاں ہیں
جو اب کوئی پرساں نہیں ہے تو کیا غم
غمِ دوست ہے اور غم خواریاں ہیں
اگر تم خداوندِ عالم نہیں ہو
تو عالم میں کس کی پرستاریاں ہیں
اب آنکھیں نہیں جاگتی تو نہ جاگیں
کہ اب روح ہے اور بیداریاں ہیں