چمن ہے، بہاریں ہیں، گلباریاں ہیں- حکیم آزاد انصاری

کاشفی

محفلین
غزل
(حکیم آزاد انصاری)
چمن ہے، بہاریں ہیں، گلباریاں ہیں
گھٹاہے، پھواریں ہیں، میخواریاں ہیں
ستم کوشیاں ہیں، جفاکاریاں ہیں
یہ کس کے مٹانے کی تیاریاں ہیں
بتو! تم خدا جانے کیسے خدا ہو
کہ ستاریاں ہیں، نہ غفاریاں ہیں
جو اب کوئی پرساں نہیں ہے تو کیا غم
غمِ دوست ہے اور غم خواریاں ہیں
اگر تم خداوندِ عالم نہیں ہو
تو عالم میں کس کی پرستاریاں ہیں
اب آنکھیں نہیں جاگتی تو نہ جاگیں
کہ اب روح ہے اور بیداریاں ہیں
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب شراکت کاشفی بھائی
حکیم آزاد انصاری صاحب کے قلم سے کیا گہرا کلام بکھرتا ہے ۔
پہلے کہتے ہیں کہ​
بتو! تم خدا جانے کیسے خدا ہو
کہ ستاریاں ہیں، نہ غفاریاں ہیں

پھر کہتے ہیں کہ​
اگر تم خداوندِ عالم نہیں ہو
تو عالم میں کس کی پرستاریاں ہیں
پھر مکتی مکاتے ہیں کہ
اب آنکھیں نہیں جاگتی تو نہ جاگیں
کہ اب روح ہے اور بیداریاں ہیں۔
 
واہ واہ کیا خوبصورت اپنی نوعیت کی منفرد غزل ہے .بہت لطف آیا پڑھ کر ۔۔۔۔
اب آنکھیں نہیں جاگتی تو نہ جاگیں
کہ اب روح ہے اور بیداریاں ہیں
لاجواب!!
 
Top