چمکتی دلکش یہ سڑک

نظم
شاعر: جمیل اختر
.
چمکتی دلکش یہ سڑک
اور اس کے گرد
قطار در قطار
چمکتے حسیں فانوس
کہ جن کی روشنی میں
رات میں دن کاگماں ہوتاہے
چمکتی دلکش یہ سڑک
اور اس کے گرد کی بلند و بالا
حسیں عمارتیں، رنگیں عمارتیں
کہ جو انساں کی ترقی کا
پیش خیمہ ہیں
چمکتی دلکش یہ سڑک
کہ جس پہ پیدل کم ہی لوگ چلتے ہیں
بڑی موٹروں کے بیچ
میں اپنی بوسیدہ سائیکل کو
اک دیوار کے سہارے چھوڑے
اس سوچ میں ہوں
کوئی اسے اٹھا نہ لے جائے
کوئی اسے چرا نہ لے جائے۔۔
میری اکیلی بوسیدہ سائیکل
اس بڑی دلکش سڑک پر
 
Top