F@rzana
محفلین
چمکتے چاند ستارے ملول کرتے ہیں
یہ تحفے ہجر کے ہم خود قبول کرتے ہیں
مجھے خبر ہی نہیں کب خیال کے جگنو
شجر پہ ذہن کے کس دم نزول کرتے ہیں
میں تھوڑی دیر چمکنے دوں گھاس پر بوندیں
خراج غم یہی تنکے وصول کرتے ہیں
یہ زندگی تو حقیقت میں ایک نعمت ہے
جو اس کو جبر سمجھتے ہیں بھول کرتے ہیں
تلاش کرنا ہے پھر سایہ ہم کو صحرا میں
خطوط دل کے وہیں پر وصول کرتے ہیں
نجانے کب وہ مقدس گھڑی گزر جائے
جسے بلانے کی خاطر اصول کرتے ہیں
رکھا ہے جس نے تعلق کو دھوپ سا نیناں
نچھاور اس پہ ہمیں جا کے پھول کرتے ہیں
یہ تحفے ہجر کے ہم خود قبول کرتے ہیں
مجھے خبر ہی نہیں کب خیال کے جگنو
شجر پہ ذہن کے کس دم نزول کرتے ہیں
میں تھوڑی دیر چمکنے دوں گھاس پر بوندیں
خراج غم یہی تنکے وصول کرتے ہیں
یہ زندگی تو حقیقت میں ایک نعمت ہے
جو اس کو جبر سمجھتے ہیں بھول کرتے ہیں
تلاش کرنا ہے پھر سایہ ہم کو صحرا میں
خطوط دل کے وہیں پر وصول کرتے ہیں
نجانے کب وہ مقدس گھڑی گزر جائے
جسے بلانے کی خاطر اصول کرتے ہیں
رکھا ہے جس نے تعلق کو دھوپ سا نیناں
نچھاور اس پہ ہمیں جا کے پھول کرتے ہیں