الف نظامی
لائبریرین
رخشندہ ترے حُسن سے رُخسارِ یقیں ہے
تابندہ ترے عشق سے ایماں کی جبیں ہے
چمکا ہے تیری ذات سے اِنساں کا مقدر
تُو خاتمِ کونین کا رخشندہ نگیں ہے
چمکی تھی کبھی جو ترے نقشِ کفِ پا سے
اب تک وہ زمیں چاند ستاروں کی زمیں ہے
جس میں ہو تیرا ذِکر، وہی بزم ہے رنگیں
جس میں ہو تیرا نام ، وہی بات حسیں ہے
آنکھوں میں ہے اُس خُلقِ مُجسّم کا تصور
اِک خُلدِ مُسرت میری نظروں کے قریں ہے
(صوفی غلام مصطفیٰ تبسم)
تابندہ ترے عشق سے ایماں کی جبیں ہے
چمکا ہے تیری ذات سے اِنساں کا مقدر
تُو خاتمِ کونین کا رخشندہ نگیں ہے
چمکی تھی کبھی جو ترے نقشِ کفِ پا سے
اب تک وہ زمیں چاند ستاروں کی زمیں ہے
جس میں ہو تیرا ذِکر، وہی بزم ہے رنگیں
جس میں ہو تیرا نام ، وہی بات حسیں ہے
آنکھوں میں ہے اُس خُلقِ مُجسّم کا تصور
اِک خُلدِ مُسرت میری نظروں کے قریں ہے
(صوفی غلام مصطفیٰ تبسم)