چمگادڑ:
چمگادڑ ایک اڑنے والا مملیائی جاندار ہے۔ جو کہ جانوروں کی جماعت(Class) ممیلیا سے تعلق رکھتا ہے۔ لیکن یہ پرندوں کے برعکس جو اڑنے کے ساتھ ساتھ چل بھی سکتے ہیں، اپنے پائوں پہ کھڑے ہونے اور چلنے کی صلاحیت کھو چکا ہے۔ اسکی وجہ چارلس ڈارون کی ارتقائی تھیوری سے بیان کی جاسکتی ہے۔ اس ارتقا نے اس کے پنجوں کو ایسی شکل دی ہے کہ وہ اسے ہوا میں اڑنے میں اسی مدد ہی نہیں کرتے بلکہ ہوا میں سہارا بھی فراہم کرتے ہیں۔ آرام کرنے کے لیے چمگادڑ کا آسان ترین طریقہ سر کے بل لٹک جانا ہوتا ہے۔ یہ درختوں کی شاخوں سے اپنے خصوصی قسم کے پنجوں کی مدد سے لٹک جاتے ہیں جو ان کے پردوں کے کنارے پر موجود ہوتے ہیں۔ چمگادڑ کے بارے میں حیرت انگیز حقیقت یہ ہے کہ یہ پرندہ کھاتا پیتا بھی منہ سےاور فاضل مادوں کا اخراج بھی منہ ہی سے کرتا ہے۔
بشکریہ اردو وکیپیڈیا
-------------------------------------------------------------------------------------------------
حیدرآباد:حیدرآباد میں سینٹرل جیل روڈ کے قریب بجلی کی تار سے ٹکراکر دو فٹ لمبی چمگادڑ ہلاک ہوگئی۔ لمبی چمکادڑ دیکھ کر لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
مقامی افراد نے پولیس کی مدد سے چمکادڑ کو دفنا دیا۔ چمگاڈر اڑنے والی واحد ممالیہ ہے۔ جس کے بازو پانچ فٹ تک طویل ہوسکتے ہیں۔ پاکستان میں اتنی لمبی چمگاڈر
سامنے آنے کا یہ انوکھا واقعہ ہے۔ خبر اے آر وائے :
تقریبا دو فٹ بڑی چمگادڑ کی تصویر جو حیدرآباد (پاکستان) میں بجلی کی تار سے ٹکرا کر ہلاک ہوئی۔
چمگادڑوں کے تحفظ اور ان کے بارے میں آگہی کے فروغ کے لئے برطانیہ میں چمگادڑ اسپتال قائم کیا گیا ہے ۔ہمارے یہاں چمگادڑ کو اچھا پرندہ نہیں سمجھا جاتا اور اس کے متعلق مختلف توہمات اور خیالات ہیں ،لیکن یورپ کا معاملہ اس کے برعکس ہے ،بلکہ وہاں تو اس کی ختم ہوتی ہوئی نسل کے بارے میں تشویش بھی پائی جاتی ہے ۔
----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
ہمارے ہاںاسکو اچھا پرندہ نہیں سمجھا جاتا لیکن یورپ کا معاملہ اسکے برعکس ہے
اسی سلسلے میں انگلینڈ کی سسکسsussex کانٹی میں ایک اسپتال قائم کیا گیا ہے ۔تاریخ بتاتی ہے کہ اپنے متعلق غلط خیالات اور روایات کی وجہ سے چمگادڑ کو ہمیشہ اپنی بقا کا مسئلہ درپیش رہا ہے ۔اس کو مارنے کی کوشش کی جاتی ہے اس کے ٹھکانے تباہ کر دئے جاتے ہیں ،لیکن انگلینڈ کے کچھ لوگوں نے اس کی بقا کا بیڑہ اٹھایا ہے اور زخمی چمگادڑوں کے علاج اور اس پراسرار پرندے کے بارے تحقیق کے لئے کام کر رہے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاں اس کوایک کیڑے سے زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ،لہذا زخمی چمگادڑوں کا علاج تک نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے کئی اڑنے کے قابل بھی نہیں رہتیں ۔
اسپتال کے منتظمین کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں چمگادڑوں کے تحفظ کے لئے قانون بھی موجودہے،اور25 برس سے ان کے تحفظ کے لئے کام بھی ہورہا ہے لیکن وہ آج بھی خطرے کی زد پر ہیں ۔ اس سلسلے میں اسپتال میں ایک ایک ہفتہ بھی منایا جارہا ہے ،جس میں یورپ بھر سے لوگ شریک ہیں جو آئندہ دنوں میں اس پرندے کے بارے میں اپنی معلومات کا تبادلہ کریں گے۔
-------------------------------------------------------------------------------------------------
اب لفظ چمگادڑ کی معلومات:
چَمْگادَڑ [چَم + گا + دَڑ] (سنسکرت)
چرم + گردھرہ چَمْگادَڑ
سنسکرت زبان کے لفظ 'چرم + گردھرہ' سے ماخوذ اردو میں 'چمگادڑ' بطور اسم مستعمل ہے۔ 1867ء کو "نورالہدایہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
متغیّرات
چَمْگِیدَڑ [چَم + گی + دَڑ]، چَمگدَڑ [چَم + گدَڑ]
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع: چَمْگادَڑیں [چَم + گا + دَڑیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی: چَمْگادَڑوں [چَم + گا + دَڑوں (و مجہول)]
1. جھلی دار پروں والا ایک پرند جسے دن میں کم نظر آتا ہے کھنڈروں یا غاروں یا مکانوں کی چھتوں میں الٹا لٹکا رہتا ہے اس کی مادہ اپنے بچے کو دودھ پلاتی ہے اس کے لمبے لمبے بازوؤں پنجوں پروں اور دم پر جھلی کی ایک چادر سی منڈھی ہوتی ہے جس کے سہارے یہ اڑتا ہے غروب آفتاب کے بعد غذا کی تلاش میں نکلتا ہے کیڑے مکوڑے اس کی مرغوب غذا ہیں، خفاش۔