محمد فائق
محفلین
کچھ مل نہیں رہا ہے دامانِ زندگی سے
محسوس ہو رہا ہے یہ اک تری کمی سے
تجھ سے جڑی ہوئی ہے قسمت یہی ہے کافی
کیا لینا زائچوں سے کیا کام جنتری سے
منہ موڑ لے زمانہ پرواہ کچھ نہیں ہے
ڈرتا ہے دل یہ میرا اک تیری بے رخی سے
دنیا مزاج تجھ کو بھاتے نہیں ، سنا ہے
آ دیکھ جی رہے ہیں ہم کتنی سادگی سے
کتنے خلوص سے ہے لکھا ہوا عریضہ
اندازہ تُو لگا لے قرطاس کی نمی سے
ایسا سکوں ملا ہے ہاں تجھ کو یاد کرکے
فارغ ہوا ہوں جیسے میں کوئی بندگی سے
تیری محبتوں کے لائق ہوں کشمکش ہے
آکر نکال لے اس احساسِ کم تری سے
کیا وصل کی رکاوٹ کیا ہجر کا سبب ہے
میں پوچھتا ہوں فائق اپنی ہر اک کمی سے
محسوس ہو رہا ہے یہ اک تری کمی سے
تجھ سے جڑی ہوئی ہے قسمت یہی ہے کافی
کیا لینا زائچوں سے کیا کام جنتری سے
منہ موڑ لے زمانہ پرواہ کچھ نہیں ہے
ڈرتا ہے دل یہ میرا اک تیری بے رخی سے
دنیا مزاج تجھ کو بھاتے نہیں ، سنا ہے
آ دیکھ جی رہے ہیں ہم کتنی سادگی سے
کتنے خلوص سے ہے لکھا ہوا عریضہ
اندازہ تُو لگا لے قرطاس کی نمی سے
ایسا سکوں ملا ہے ہاں تجھ کو یاد کرکے
فارغ ہوا ہوں جیسے میں کوئی بندگی سے
تیری محبتوں کے لائق ہوں کشمکش ہے
آکر نکال لے اس احساسِ کم تری سے
کیا وصل کی رکاوٹ کیا ہجر کا سبب ہے
میں پوچھتا ہوں فائق اپنی ہر اک کمی سے