چند اشعار برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
کچھ مل نہیں رہا ہے دامانِ زندگی سے
محسوس ہو رہا ہے یہ اک تری کمی سے

تجھ سے جڑی ہوئی ہے قسمت یہی ہے کافی
کیا لینا زائچوں سے کیا کام جنتری سے

منہ موڑ لے زمانہ پرواہ کچھ نہیں ہے
ڈرتا ہے دل یہ میرا اک تیری بے رخی سے

دنیا مزاج تجھ کو بھاتے نہیں ، سنا ہے
آ دیکھ جی رہے ہیں ہم کتنی سادگی سے

کتنے خلوص سے ہے لکھا ہوا عریضہ
اندازہ تُو لگا لے قرطاس کی نمی سے

ایسا سکوں ملا ہے ہاں تجھ کو یاد کرکے
فارغ ہوا ہوں جیسے میں کوئی بندگی سے

تیری محبتوں کے لائق ہوں کشمکش ہے
آکر نکال لے اس احساسِ کم تری سے

کیا وصل کی رکاوٹ کیا ہجر کا سبب ہے
میں پوچھتا ہوں فائق اپنی ہر اک کمی سے
 

الف عین

لائبریرین
کچھ مل نہیں رہا ہے دامانِ زندگی سے
محسوس ہو رہا ہے یہ اک تری کمی سے
دامان زندگی سے ملنا.. یہ عجیب محاورہ لگ رہا ہے
تجھ سے جڑی ہوئی ہے قسمت یہی ہے کافی
کیا لینا زائچوں سے کیا کام جنتری سے
کچھ روانی بہتر کی جا سکتی ہے، پہلے مصرع کی
منہ موڑ لے زمانہ پرواہ کچھ نہیں ہے
ڈرتا ہے دل یہ میرا اک تیری بے رخی سے
اس کی بھی روانی بہتر کی جا سکتی ہے، جیسے
منہ موڑ لے زمانہ، پروا نہیں کچھ اس کی
ڈرتا ہے دل مگر بس اک تیری بے رخی سے
دنیا مزاج تجھ کو بھاتے نہیں ، سنا ہے
آ دیکھ جی رہے ہیں ہم کتنی سادگی سے
واضح نہیں
کتنے خلوص سے ہے لکھا ہوا عریضہ
اندازہ تُو لگا لے قرطاس کی نمی سے
الفاظ بدل کر اسے بھی مزید رواں بنانے کی کوشش کی جا سکتی ہے
ایسا سکوں ملا ہے ہاں تجھ کو یاد کرکے
فارغ ہوا ہوں جیسے میں کوئی بندگی سے
کوئی بندگی؟ پہلے مصرع میں بھی "ہاں" درمیان میں اچھا نہیں، اس سے مصرع شروع ہو تو بہترہے
تیری محبتوں کے لائق ہوں کشمکش ہے
آکر نکال لے اس احساسِ کم تری سے
یہ بھی عجز بیان کا شکار ہے
کیا وصل کی رکاوٹ کیا ہجر کا سبب ہے
میں پوچھتا ہوں فائق اپنی ہر اک کمی سے
یہ بھی ایضاً
مجموعی طور پر لگتا ہےکہ پہلی ہی کوشش کو یہاں لا کر پیش کردیا ہے، خود کچھ نوک پلک سنوارنے کیکوشش نہیں کی گئی
 
Top