مزمل شیخ بسمل
محفلین
چاندنی رات میں یاد آتے ہو تم
اٹھتا طوفاں ہے جب مسکراتے ہو تم
زلف جیسے گھٹا کوئی برسات کی
ابر چلتا ہے پیچھے جب آتے ہو تم
ایک رس گھلتا جاتا ہے کانوں میں یوں
بلبلوں کو بھلا کیوں جلاتے ہو تم؟
ایک تل گال پر یوں نمایاں ہے گو
کوئی ٹیکہ نظر کا لگاتے ہو تم
شمعِ محفل ہوں میں، لو ہو تم جانِ جاں
روتا رہتا ہوں میں، جگمگاتے ہو تم
تم بھی حسرؔت کے محبوب کی طرح ہو
ترکِ الفت پہ کیوں یاد آتے ہو تم؟