خوب ہے عینی۔ آخری شعر کا قافیہ غلط ہے۔
مطلع درست
تجھ بےوفا کو ہوگی کہاں اس کی بھی خبر
رویا ہے تیری یاد میں کوئی آج پھوٹکر
÷÷کوئی درست نہین آتا۔ اس کی جگہ ’کون‘ کر دو
ممکن ہی نہیں کہ وہ رہے مجھ سے دُوردُور
من جائے گا لیکن ذرا کچھ دیر روٹھکر
اس کو یوں کر دو
ممکن ہی کب ہے مجھ سے رہےدُوردُور
وہ
آخر کو من جائے گا کچھ دیر روٹھ کر
قافیے کی غلطی کو درگزر کرتے ہوئے۔