آنکھوںسے دل میں اس طرح آکر اُتر گئے
برباد مزاروں پہ چراغاں وہ کر گئے
اک بوسہ خاکی کی ضرورت کے واسطے
ہم ہر حدود ِعشق کی راہ سے گزر گئے
لیپٹا ہوا ہے غم تیرا اسے وجود سے
جیسے کہ بہاروں کے سلسلے گزر گئے
رویا ہوں تری یاد میں شب بھر میرے خیال
اچھا ہوا جو یاد کے موسم گزر گئے