اکمل زیدی
محفلین
سب کو سلام عرض۔۔
بس یوں ہی دل کرا کے کچھ اپنے پھپھولے شیئر کیے جائیں کیفیت نامہ سے آپ حضرات کو معلوم تو ہو چکا ہے آج کل ہم اپنی من چاہی بائیک کے فراق میں دل شکستگی کی کیفیت سے دو چار ہیں ۔۔۔بات تو خیر اتنی بھی بڑی نہیں لوگ اس سے بھی بڑی بڑی صورتحال میں گرفتار ہو تے ہیں یہ تو محض ایک بائیک چوری کی واردات ہے وہ بھی انشورڈ اور اس سے بڑھ کر کمپنی کی ۔۔۔ٹھیک بالکل درست۔۔مگر بہرحال ایک چبھن سی تو ہے ہماری کافی اٹیچمنٹ ہو گئی تھی اس سے۔۔ آپ مسکرا رہے ہیں لیکن میں سچ کہہ رہا ہوں ۔۔۔اب آپ اسے کچھ بھی معنی دے دیں یا شاید ہماری اپنی فیلینگز ہیں خیر یہاں لڑی کا مقصد یہ دکھڑا رونا نہیں وہ تو ہم نے کیفیت نامے میں درج کرلیا اور احباب کے جوابی مراسلے تشفی کا باعث بھی ہوئے بس اس دوران کچھ باتیں ذہن سے گذریں کچھ بھولی بسری یاد یں ہم کافی چھوٹے شاید کم و بیش سات آٹھ کے درمیان ہونگے بالکل جتنے ابھی ہمارے صاحبزادے ہیں ہم نے چوزے پالے تھے مرغی کے بچے بڑی دیکھ بھال کی دیکھ بھال کے نتیجے میں وہ کافی بڑے ہو گئے اورہم سے مانوس بھی بہت تھے ہم نے مرغے کا نام لالو رکھا ہوا تھا اور مرغی کا لالی اور وہ ہماری آواز پر جہاں ہوتے تھے آجاتے تھے شاید ہماری آواز سن کر آتے ہوں جسے ہم نے ان کے ناموں پر آنا موسوم کیا ہو۔۔ بہرحال ایک دفعہ کا ذکر ہے۔۔۔۔ ہم اسکول گئے ہوئے تھے واپس آئے تو گھر میں کافی چہل پہل ہو رہی تھی دور سے کوئی مہمانوں کا ٹولا آیا ہوا تھا چکن قورمہ کی اشتہا انگیز خوشبو گھر میں پھیلی ہوئی تھی امی نے ہمیں فورا بستہ لے کر کپڑے بدلوا کر مہمانوں کے کمرے میں بھیج دیا تو معلوم ہوا ابو کے کوئی تایا یعنی ہمارے رشتے میں دادا کی فیملی تھی سب سے پیار بٹور کر ہم کمرے سے نکلنے لگے تو بھائی نے ہمیں اپنے ساتھ لگا لیا مختصر یہ کہ کھانا لگا آپ کو حیرت ہوگی کہ ہمارا بالکل بھی کھانے کا دل نہیں کر رہا تھا چکن قورمہ اور ساتھ میں ماش کی دال مگر ہم نے کہا ابھی دل نہیں کر رہا مختصر یہ کہ مہمان چلے گئے ۔اچانک ہمیں اپنے لالو اور لالی کی یاد آئی ہم پیچھلے دروازے پر ان کی کابک کے پاس آئے دیکھا کابک خالی تھی ۔۔ آوازیں دیں تو پھر بھی کہیں سے نکل کے نہیں آئے ہم نے باہر دیکھا گلی میں بھی نہیں تھے ہم نے بھائی سے پوچھا کے لالو اور لالی نہیں مل رہے تو بھائی نے کہا وہ کچن میں ہیں امی نے بھائی کو کمر پر ہاتھ مارا اور وہاں سے جانے کا کہا میں کچن کی طرف جانے لگا تو امی نے ہمیں روک کر وہ بات بتائی کے ہمارے پیروں تلے زمین نکلتی ہوئی محسوس ہوئی پھر جو ہم نے دھاڑیں ماریں ہیں سارے گلی والے جمع ہو چکے تھے وہ مہمان ہمارے لالو اور لالی پر ہاتھ صاف کر کے جا چکے تھے امی نے بہت تسلیاں دیں مگر ہمارا دل قابو نہیں ہو رہا تھا بہت روئے بہت روئے پھر جب ابو نے بہت سارے چوزے دلا ئے ۔۔ مگر لالو اور لالی کو ہم بھلا نہ پائے ۔۔۔یہ ساری بات ہمیں کیوں یاد آئی ہم نے کیوں سنائی اس کے پیچھے واقعہ کچھ یوں ہے کہ۔۔ ہمارا بچہ بھی کچھ ایسے ہی رو رہا تھا جب بائیک چوری ہوئی وہ ہمارے ساتھ تھا اس وقت۔ ۔
بس یوں ہی دل کرا کے کچھ اپنے پھپھولے شیئر کیے جائیں کیفیت نامہ سے آپ حضرات کو معلوم تو ہو چکا ہے آج کل ہم اپنی من چاہی بائیک کے فراق میں دل شکستگی کی کیفیت سے دو چار ہیں ۔۔۔بات تو خیر اتنی بھی بڑی نہیں لوگ اس سے بھی بڑی بڑی صورتحال میں گرفتار ہو تے ہیں یہ تو محض ایک بائیک چوری کی واردات ہے وہ بھی انشورڈ اور اس سے بڑھ کر کمپنی کی ۔۔۔ٹھیک بالکل درست۔۔مگر بہرحال ایک چبھن سی تو ہے ہماری کافی اٹیچمنٹ ہو گئی تھی اس سے۔۔ آپ مسکرا رہے ہیں لیکن میں سچ کہہ رہا ہوں ۔۔۔اب آپ اسے کچھ بھی معنی دے دیں یا شاید ہماری اپنی فیلینگز ہیں خیر یہاں لڑی کا مقصد یہ دکھڑا رونا نہیں وہ تو ہم نے کیفیت نامے میں درج کرلیا اور احباب کے جوابی مراسلے تشفی کا باعث بھی ہوئے بس اس دوران کچھ باتیں ذہن سے گذریں کچھ بھولی بسری یاد یں ہم کافی چھوٹے شاید کم و بیش سات آٹھ کے درمیان ہونگے بالکل جتنے ابھی ہمارے صاحبزادے ہیں ہم نے چوزے پالے تھے مرغی کے بچے بڑی دیکھ بھال کی دیکھ بھال کے نتیجے میں وہ کافی بڑے ہو گئے اورہم سے مانوس بھی بہت تھے ہم نے مرغے کا نام لالو رکھا ہوا تھا اور مرغی کا لالی اور وہ ہماری آواز پر جہاں ہوتے تھے آجاتے تھے شاید ہماری آواز سن کر آتے ہوں جسے ہم نے ان کے ناموں پر آنا موسوم کیا ہو۔۔ بہرحال ایک دفعہ کا ذکر ہے۔۔۔۔ ہم اسکول گئے ہوئے تھے واپس آئے تو گھر میں کافی چہل پہل ہو رہی تھی دور سے کوئی مہمانوں کا ٹولا آیا ہوا تھا چکن قورمہ کی اشتہا انگیز خوشبو گھر میں پھیلی ہوئی تھی امی نے ہمیں فورا بستہ لے کر کپڑے بدلوا کر مہمانوں کے کمرے میں بھیج دیا تو معلوم ہوا ابو کے کوئی تایا یعنی ہمارے رشتے میں دادا کی فیملی تھی سب سے پیار بٹور کر ہم کمرے سے نکلنے لگے تو بھائی نے ہمیں اپنے ساتھ لگا لیا مختصر یہ کہ کھانا لگا آپ کو حیرت ہوگی کہ ہمارا بالکل بھی کھانے کا دل نہیں کر رہا تھا چکن قورمہ اور ساتھ میں ماش کی دال مگر ہم نے کہا ابھی دل نہیں کر رہا مختصر یہ کہ مہمان چلے گئے ۔اچانک ہمیں اپنے لالو اور لالی کی یاد آئی ہم پیچھلے دروازے پر ان کی کابک کے پاس آئے دیکھا کابک خالی تھی ۔۔ آوازیں دیں تو پھر بھی کہیں سے نکل کے نہیں آئے ہم نے باہر دیکھا گلی میں بھی نہیں تھے ہم نے بھائی سے پوچھا کے لالو اور لالی نہیں مل رہے تو بھائی نے کہا وہ کچن میں ہیں امی نے بھائی کو کمر پر ہاتھ مارا اور وہاں سے جانے کا کہا میں کچن کی طرف جانے لگا تو امی نے ہمیں روک کر وہ بات بتائی کے ہمارے پیروں تلے زمین نکلتی ہوئی محسوس ہوئی پھر جو ہم نے دھاڑیں ماریں ہیں سارے گلی والے جمع ہو چکے تھے وہ مہمان ہمارے لالو اور لالی پر ہاتھ صاف کر کے جا چکے تھے امی نے بہت تسلیاں دیں مگر ہمارا دل قابو نہیں ہو رہا تھا بہت روئے بہت روئے پھر جب ابو نے بہت سارے چوزے دلا ئے ۔۔ مگر لالو اور لالی کو ہم بھلا نہ پائے ۔۔۔یہ ساری بات ہمیں کیوں یاد آئی ہم نے کیوں سنائی اس کے پیچھے واقعہ کچھ یوں ہے کہ۔۔ ہمارا بچہ بھی کچھ ایسے ہی رو رہا تھا جب بائیک چوری ہوئی وہ ہمارے ساتھ تھا اس وقت۔ ۔