حسیب احمد حسیب
محفلین
دل کا کیا کیجئے دل پریشان ہے
کیا ملاقات کا کوئی امکان ہے
کیا ملاقات کا کوئی امکان ہے
دوستوں سے مجھے ہے شکایت مگر
دوستی پر ابھی میرا ایمان ہے
دوستی پر ابھی میرا ایمان ہے
چار دن کی ہے دنیا مگر دیکھئے
اسکے پیچھے زمانہ پریشان ہے
اسکے پیچھے زمانہ پریشان ہے
خاک میں جب ملا دی گئی تھی خودی
پھر جو ظاہر ہوا تھا وہ انسان ہے
پھر جو ظاہر ہوا تھا وہ انسان ہے
حسیب احمد حسیب