چند تازہ رباعیاں، بلاگ کے حوالے سے

محمد وارث

لائبریرین
صریرِ خامۂ وارث کو اس "نقار خانے" میں دو سال ہو گئے، اسی حوالے سے کچھ رباعیاں کل شام سے ذہن میں گردش کر رہی تھیں سو "جیسی ہیں جہاں ہیں" کی بنیاد پر لکھ رہا ہوں۔ ان رباعیوں میں اگر آپ کو دل برداشتہ اور قلم برداشتہ نظر آؤں تو مجھے انسان سمجھ کر معاف فرما دیں کہ "پتھّر نہیں ہوں میں"، اور کیا لکھوں کہ باقی سب کچھ تو رباعیوں میں لکھ دیا ہے، لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ بلاگ سے یاری جاری ہے۔

اک رسم تھی، سو ہے اب تلک وہ جاری
محنت جو لگی خوب تو چوٹیں کاری
جانے کیا سوچ کے بنایا تھا بلاگ
خود ہی میں لکھاری ہوں خود ہی قاری

سوچا ہے سیاست پہ لکھوں گا میں بھی
یعنی کہ غلاظت پہ لکھوں گا میں بھی
اپنی تو نظر آتی نہیں کوئی برائی
اوروں کی نجاست پہ لکھوں گا میں بھی

قاری بڑھ جائیں گے، لکھوں مذہب پر
الفاظ و افکار کے ماروں پتھّر
عالِم ہوں، فاضِل ہوں, پڑھا ہے کلمہ
بس میں ہوں مسلماں باقی سب کافر

یہ بھی ہے بلاگ پہ لکھوں میں گالی
پھر دیکھنا کیسے بجتی ہے تالی
جو عقلِ سلیم آئے سمجھانے کو
تو کہہ دوں، چل بھاگ، حرامی، سالی

محبوب کے انکار میں اقرار کو دیکھ
اپنوں پہ نظر رکھ، نہ تُو اغیار کو دیکھ
کیوں ہوتا ہے گرفتہ دل میرے اسد
چھوڑ اسکی برائیاں فقط "یار" کو دیکھ

والسلام
 

فاتح

لائبریرین
سبحان اللہ! سبحان اللہ!
کیا خوبصورت رباعیات ہیں۔ اول تو آج کے دور میں اس مرتی ہوئی صنف یعنی رباعی کو زندہ کرنا بذاتِ خود انتہا درجہ لائقِ تحسین امر ہے اور اس پر طرہ یہ کہ مضامین بھی انتہائی عمدہ باندھے ہیں۔ خصوصاً یہ اشعار پڑھ کر تو جھوم اٹھا:
سوچا ہے سیاست پہ لکھوں گا میں بھی
یعنی کہ غلاظت پہ لکھوں گا میں بھی
اپنی تو نظر آتی نہیں کوئی برائی
اوروں کی نجاست پہ لکھوں گا میں بھی
علاوہ ازیں ذیل کے اشعار بھی بے حد بھائے:
محبوب کے انکار میں اقرار کو دیکھ
اپنوں پہ نظر رکھ، نہ تُو اغیار کو دیکھ
کیوں ہوتا ہے گرفتہ دل میرے اسد
چھوڑ اسکی برائیاں فقط "یار" کو دیکھ
اور ہاں حضور! آپ کے بلاگ کے قاری تو ہم بھی ہیں لیکن خاموش قاری۔ ابھی پرسوں ہی رات کو صادقین کے اشعار پڑھ کر جھوم رہے تھے اور آپ کو یاد کر رہے تھے۔ لیکن کیا کیجیے اپنی ازلی سستی کا جسے محفل میں شکریے کے بٹن نے مزید صیقل کر ڈالا ہے اور اب ہم ہر جگہ شکریہ کا بٹن ہی ڈھونڈتے ہیں۔
ان خوبصورت رباعیات پر دلی مبارکباد قبول کیجیے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ وارث صاحب۔ حالاتِ حاضرہ پہ کیا خوبصورت رباعیاں ہیں۔ میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے۔
:)
 

تلمیذ

لائبریرین
رباعیات کی تعریف و توصیف کر کے احباب نے میرے دل کی ترجمانی تو کر ہی دی ہے، تاہم آپ کے انداز سے عیاں حالات حاضرہ سے مایوسی اور بے چینی کو شئیر کرنا چاہتا ہوں۔ یہ غالبآ ہم سب کے جذبات ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
کیا کہنے وارث بھائی! بہت ہی خوب یہ سب رباعیاں۔

آج کی اردو بلاگنگ کی دُنیا پر گہری نظر ہے آپ کی۔ آپ کے بلاگ سے خاکسار نے بھی بہت کچھ سیکھا ہے لیکن تلونِ طبع ایسی عجیب چیز ہے کہ میں چاہوں بھی تو مستقل مزاجی کے ساتھ کسی ایک چیز کے ساتھ زیادہ عرصہ نہیں گزار پاتا۔ سو کچھ عرصے کے لئے غائب ہو جاتا ہوں اور پھر چب مزاج ٹھکانے آتے ہیں تو پھر یہیں لوٹ آتا ہوں کہ شعر و ادب ہی ہمارا اصل گھر ہے اور باقی سب سرائے۔
 
Top