ہی ہی ہی تو کیا مجھے بھی خفیہ ہو کے غاہب ہونا پڑےگا۔
اب تو دو گھنٹوں سے بھی زیادہ وقت گزر چکا ہے۔ اب تو بتا دیں۔ہم ذرا کھانا کھا رہے ہیں، پانچ منٹ کی مہلت دیجئے، پھر بتاتے ہیں۔ ان شاء اللہ۔
اب تو دو گھنٹوں سے بھی زیادہ وقت گزر چکا ہے۔ اب تو بتا دیں۔
یہ کس خفیہ دھاگے کی بات کر رہے ہیں اور یہ کہاں ہے؟
شکریہ کاشف عمران بھائی کہ آپ اس دھاگے پر تشریف اوررائے بھی دی ۔ اشعار موقع کی مناسبت کے عین مطابق ہیں ۔ سرخ رنگ میں مقید آپ کا تبصرہ میرے لیئے صدارتی تمغہ حسنِ کارکردگی سے کم نہیں ہے ۔کوئی کامنٹ نظر نہیں آ رہے۔ یہاں پابندی تو نہیں؟ خیر پابندی ہے تو ڈیلیٹ کر دیجے گا۔
کہانی اچھی ہے۔ مزاح بھی لطیف اور ابتذال سے پاک ہے۔ اگر زبان و بیان کی غلطیاں دور کر دی جائیں، تو رائج عصری مزاح سے کسی طور کم نہیں۔
میری درخواست ہے کہ اس کہانی کو مکمل کر لیا جائے۔ اسے پڑھ کر اپنے ایک دو شعر یاد آ رہے ہیں:
نگار خانہءِ وہم و گمان کا ہر پیکرغزال چشم و گل اندام و سرو قامت ہےاور یہ مطلع:سینہ ءِ پر ہوس اس طرح ستاتا کیوں ہےجو حسیں بھی نظر آئے مجھے بھاتا کیوں ہے
شکریہ محسن وقار علی بھائی ۔۔۔۔ بس تھوڑا سا توقف چاہیئے تھا جو مل گیا ہے ۔ اگر آپ دوستوں کی اسی طرح پذیرائی ملتی رہی تو جلد ہی نئی قسط منظرِ عام پر آجائے گی ۔بہت خوب ظفری بھائی
اب اس کہانی کو مکمل بھی کر دیجیے
602 دنوں سے یعنی کہ ایک سال،سات ماہ اور اکیس دنوں سے آپ نے اس دھاگے پر کوئی توجہ نہیں دی ہے
اچھا تو اس لیے وہاں کوئی تبصرہ نہیں تھاکاشف عمران اور محسن وقار علی ، آپ دونوں احباب کا شکریہ بجا لاتا ہوں ۔ یہ دھاگہ تبصرے کے لیئے مختص ہے ۔ آپ بلاجھک یہاں اس تحریر سے متعلق اپنے تبصرے پوسٹ کرسکتے ہیں ۔
ہم منتظر رہیں گے بھائیشکریہ محسن وقار علی بھائی ۔۔۔ ۔ بس تھوڑا سا توقف چاہیئے تھا جو مل گیا ہے ۔ اگر آپ دوستوں کی اسی طرح پذیرائی ملتی رہی تو جلد ہی نئی قسط منظرِ عام پر آجائے گی ۔
کیا شروع کرنا ہےاور شروع کرتے ہیں پھر پہلے مراسلے سے
کاشف بھائی وہاں آپ کو کمنٹ اس لیے نظر نہیں آئے کہ تبصرے اور تجاویز کا دھاگا ہی الگ ہے۔کوئی کامنٹ نظر نہیں آ رہے۔ یہاں پابندی تو نہیں؟ خیر پابندی ہے تو ڈیلیٹ کر دیجے گا۔
کہانی اچھی ہے۔ مزاح بھی لطیف اور ابتذال سے پاک ہے۔ اگر زبان و بیان کی غلطیاں دور کر دی جائیں، تو رائج عصری مزاح سے کسی طور کم نہیں۔
میری درخواست ہے کہ اس کہانی کو مکمل کر لیا جائے۔ اسے پڑھ کر اپنے ایک دو شعر یاد آ رہے ہیں:
نگار خانہءِ وہم و گمان کا ہر پیکرغزال چشم و گل اندام و سرو قامت ہےاور یہ مطلع:سینہ ءِ پر ہوس اس طرح ستاتا کیوں ہےجو حسیں بھی نظر آئے مجھے بھاتا کیوں ہے