نوشین فاطمہ عبدالحق
محفلین
1) عذاب عشق کی خاطر مجھے چنا
کمال حسن نظر ہے جناب کا !
2)دن رات سرد آہیں ، ہر وقت اضطراب
بعد از فراق نوشی ! قصہ تمام شد
3)دشت پیما کو سبزہ زار اس لیے خوش آتا نہیں
کوئی گل دیکھے تو کوئی گل بدن یاد آ جاتا ہے
4)موت کو بھی مات دینے چلا میرا ہنر
وقت سے آگے نکل اے مری عمر رواں !
5)ہم چراغ ایسا دکھاتے جو بجھاتا سورج
اپنی تعریف کا تھوڑا سا اگر حق دیتے
6)دلنشیں ہی نہیں ، چاند تنہا بھی تھا
موج کی سرکشی اور بڑھنے لگی
7)دل پھپھولوں سے بھر گیا نوشی !
خوں نہ تھوکا گیا نہ شعر ہوا ۔
کمال حسن نظر ہے جناب کا !
2)دن رات سرد آہیں ، ہر وقت اضطراب
بعد از فراق نوشی ! قصہ تمام شد
3)دشت پیما کو سبزہ زار اس لیے خوش آتا نہیں
کوئی گل دیکھے تو کوئی گل بدن یاد آ جاتا ہے
4)موت کو بھی مات دینے چلا میرا ہنر
وقت سے آگے نکل اے مری عمر رواں !
5)ہم چراغ ایسا دکھاتے جو بجھاتا سورج
اپنی تعریف کا تھوڑا سا اگر حق دیتے
6)دلنشیں ہی نہیں ، چاند تنہا بھی تھا
موج کی سرکشی اور بڑھنے لگی
7)دل پھپھولوں سے بھر گیا نوشی !
خوں نہ تھوکا گیا نہ شعر ہوا ۔