پیاسا صحرا
محفلین
ایک وقت ایسا بھی آتا ھے جب انسان کو خود اپنی ذات سے آشنائی کی ضرورت پڑتی ھے ۔ اور یہ وقت بہت کٹھن اور صبر آزما ھوتا ھے ۔ کہ انسان کو خود اپنی ، اپنی ضروریات اور اپنے مقام کا تعین کرنا ھوتا ھے ۔ کہ خود اپنے لیے کتنا ضروری ھے ۔ اس وقت سب دلیلیں اور دعوے ایک طرف رکھ کر انسان خود سے ریا کاری برتے بغیر یہ فیصلہ کرتا ھے کہ آیا اب تک جو وقت اسے گزار چکا ھے ۔ وہ اس نے گزارا ھے ۔ وہ وہی ھے ۔ یا وہ صرف تماشائی تھا ۔ اس کی زندگی اسے ایک گمشدہ شے کی طرح ملی مگر حیات کے خار زاروں میں اس نے اسے بے قدر جانا ۔ تب پھر زندگی اس کی تحقیر، ارزانی کا شکوہ کیے بغیر اسے اتنا بے وقعت کر دیتی ھے کہ تمام دلائل ، دعوے اور عذر دھرے رہ جاتے ھیں ۔ اور انسان اس وقت زخمی لہجے ، اور شکست خوردہ سپاہی کی مانند زندگی کی قید میں بے بسی محسوس کرتا ھے ۔ مگر لازم نہیں کہ یہ بے کسی اور بے دلی کا لمحہ ھر کسی پر وارد ھوتا ھے ۔ کوئی خوش نصیب اس سے بچ بھی نکلتا ھے ۔ مگر اکثریت اس لمحے کی زد میں آ جاتی ھے ۔
محترم قاری یہ ایک تجربہ ھے جو اکثر شوریدہ سروں پہ آتا ھے ۔ اور وہ اس تجربے سے کامیاب نکلتے ھیں اور کچھ ناکام ۔ مگر میرا مطمح نظر تو کچھ اور ھے ۔ کہ ھم اس لمحے اور اس میں موجود کرب سے اس وقت تک آشنا ھی نہیں ھوتے جب تک ھم اس میں مبتلا نہیں ھوتے ۔
شاید میں کچھ ادھر ادھر بھٹک رہا ھوں ۔ اور میرا سر بھی میرے طرح بھٹکا ھوا ھے ۔ مجھے اس لمحے میں آئے ھوئے ایک وقت ھو گیا اور میں اپنی سادہ دلی اور ھٹ دھرمی کی وجہ سے اس لمحے کا قیدی بن چکا ھوں ۔ میہں چاھوں بھی تو اس لمحے کی قید سے نہیں نکل سکتا ۔
میں کون ھوں ، کیا ھوں ،کیوں ھوں کس کے لیے ھوں میرا وجود کس کی ملکیت ھے یہ میرے ھاتھ پاؤں میرے ھیں۔ مگر میں کہیں نہیں ھوں۔ میں تم ھوں تم میں ھوں ۔ تم اور میں شائد ھم ھیں ۔ مگر میں کہیں نہیں ھوں ،کہ گرفتار بلا کا وجود بھی موجود ھے مگر وہ نہیں ھے ۔ میں تو اپنے اس وجود نا موجود سے ارفع کہیں اور ھوں ۔
جو کوئی میرے گمشدہ میں کی خبر لائے گا وھی میرا مرشد ھو گا ۔ اور وہی مجھے اس کیفیت اور حالت کے اندوہ ناک سلسلے سے نکالے گا ۔
کوئی بھی حالت نہیں اب یہ حالت ھے
یہ تو آشوب ناک صورت ھے
محترم قاری یہ ایک تجربہ ھے جو اکثر شوریدہ سروں پہ آتا ھے ۔ اور وہ اس تجربے سے کامیاب نکلتے ھیں اور کچھ ناکام ۔ مگر میرا مطمح نظر تو کچھ اور ھے ۔ کہ ھم اس لمحے اور اس میں موجود کرب سے اس وقت تک آشنا ھی نہیں ھوتے جب تک ھم اس میں مبتلا نہیں ھوتے ۔
شاید میں کچھ ادھر ادھر بھٹک رہا ھوں ۔ اور میرا سر بھی میرے طرح بھٹکا ھوا ھے ۔ مجھے اس لمحے میں آئے ھوئے ایک وقت ھو گیا اور میں اپنی سادہ دلی اور ھٹ دھرمی کی وجہ سے اس لمحے کا قیدی بن چکا ھوں ۔ میہں چاھوں بھی تو اس لمحے کی قید سے نہیں نکل سکتا ۔
میں کون ھوں ، کیا ھوں ،کیوں ھوں کس کے لیے ھوں میرا وجود کس کی ملکیت ھے یہ میرے ھاتھ پاؤں میرے ھیں۔ مگر میں کہیں نہیں ھوں۔ میں تم ھوں تم میں ھوں ۔ تم اور میں شائد ھم ھیں ۔ مگر میں کہیں نہیں ھوں ،کہ گرفتار بلا کا وجود بھی موجود ھے مگر وہ نہیں ھے ۔ میں تو اپنے اس وجود نا موجود سے ارفع کہیں اور ھوں ۔
جو کوئی میرے گمشدہ میں کی خبر لائے گا وھی میرا مرشد ھو گا ۔ اور وہی مجھے اس کیفیت اور حالت کے اندوہ ناک سلسلے سے نکالے گا ۔
کوئی بھی حالت نہیں اب یہ حالت ھے
یہ تو آشوب ناک صورت ھے