چنچل سا

ملنگ جی

محفلین
خوابوں میں گھر بسایا ہے چنچل سا

اک پنچھی چھت پر آیا ہے چنچل سا

اک مدت تنہا گزگئی تو اب

اک مہ جبیں گھر آیا ہے چنچل سا

پھر وہی خواب پھر و ہی آرزو

دل نے وہ راگ گایا ہے چنچل سا

برائے توجہ:
محترم الف عین صاحب
اور محترم محمد یعقوب آسی صاحب
اور کوئی بھی دوست جو اصلاح کرنا چاہیں
جزاک اللہ
 

الف عین

لائبریرین
عزیزم تم نے میرے مراسلے پر غور نہیں کیا۔
قریب ترین بحر اس مصرع میں ہے
اک پنچھی چھت پر آیا ہے چنچل سا
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع
لیکن ’بسایا‘ قافیہ نہیں ہو سکتا اس بحر میں۔
باقی اشعار اسی بحر میں ڈھال کر کوشش کرو۔
 
خوابوں میں گھر بسایا ہے چنچل سا

اک پنچھی چھت پر آیا ہے چنچل سا

اک مدت تنہا گزگئی تو اب

اک مہ جبیں گھر آیا ہے چنچل سا

پھر وہی خواب پھر و ہی آرزو

دل نے وہ راگ گایا ہے چنچل سا

برائے توجہ:
محترم الف عین صاحب
اور محترم محمد یعقوب آسی صاحب
اور کوئی بھی دوست جو اصلاح کرنا چاہیں
جزاک اللہ

لَے، سُر، وَزن، بَحر ۔۔۔ جو نام بھی آپ اس کو دے لیجئے ۔۔۔
اس کا ادراک انسان کے اندر کہیں ہوتا ہے۔ اس کو پیدا نہیں کیا جا سکتا، سنوارا نکھارا جا سکتا ہے۔ شعر کے باقی تقاضے اور لوازمات بعد کی بات ہے۔
 

ملنگ جی

محفلین
عزیزم تم نے میرے مراسلے پر غور نہیں کیا۔
قریب ترین بحر اس مصرع میں ہے
اک پنچھی چھت پر آیا ہے چنچل سا
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع
لیکن ’بسایا‘ قافیہ نہیں ہو سکتا اس بحر میں۔
باقی اشعار اسی بحر میں ڈھال کر کوشش کرو۔

جی بہتر دوبارہ کوشش کرتا ہوں۔ جزاک اللہ
 
Top