چنگیز خاں (1227ء1162ء)

علی ذاکر

محفلین
چنگیز خاں (1227ء1162ء)

عظیم فاتح چنگیز خاں قریب 1162ء میں پیدا ہوا اس کا باپ ایک معمولی منگول سردار تھا۔جس نے اپنے بیٹے کا نام ایک مفتوح حریف سردار کے نام پر رکھا "تیموجن"رکھا۔جب تیموجن 9 برس کا ہوا۔ اس کے باپ کو ایک دشمن قبیلہ کے افراد نے قتل کر دیا۔اگلے چند برس خاندان کے بقیہ افراد ایک مستقل خطرے کے تحت پوشیدہ رہے یہ ایک بدشگون آغاز تھا۔تیموجن کو اچھے دن دیکھنے سے پہلے نہایت زبون حالات سے دوچار ہونا پڑا۔اپنی نوجوانی میں وہ حریف قبیلے کے دھاوے پر گرفتار ہواٰاس کی گردن کے فرد چوبی حلقہ باندھ کر اسے اسیر رکھا گیا۔بے چارگی کی اس حالت سے نقل کر ایک قدیم اور بنجر ملک کا ناخواندہ اسیر"تیموجن"دنیا کے انتہائ طاقتور انسان کے طور پر ابھر اس کی ترقی کا آغاز اس اسیری سے فرار کے بعد ہوا۔وہ اپنے باپ کے ایک دوست ااور وہاں موضود متعلقہ قبائل میں سے ایک کے سردار "تگرل" سے جا ملا۔اگلے کئ برسوں تک ان "منگول"قبائل میں ہلاکت خیز جنگیں جاری رہیں،جس میں "تیموجن"نے عظمت کی طرف اپنا سفر جاری رکھامنگولیا کے قبائیلوں کی ایک وجہ شہرت یہ ہے کہ وہ "ماہر گھڑسواراور تندخوجنگجو"ہیں"تاریخ میں ہم دیکھتے ہیں کہ وہ شمالی چین پر مسلسل حملے کرتے رہے۔1206 میں منگول سرداروں کے ایک اجلس میں اسے "چنگیز خاں یا کائناتی شہنشاہ"کا خطاب دیا گیا۔چنگیز خان اور خوارزم شاہ محمد کے بیچ ٹھن گئ جو ایران اور وسطی ایشیاء میں ایک بری سلطنت کا بادشاہ تھا 1219ء میں چنگیز خاں اپنی فوجوں کے ساتھ خوارزم شاہ پر چڑھ گیا۔وسطی ایشیاء اور ایران کو تہہ و بالا کر دیا گیا نخوارزم ژاہ کی سلطنت مکمل تباہ ہو گئ۔دیگر منگول فوجیں روس پر حملہ آور ہوئیں ادھر چنگیز خاں نے افغانستان اور شمالی ہند پر دھاوا بول دیا۔1225ء میں وہ منگولیا لوٹا جہاں 1227ء میں وہ فوت ہوا۔ اپنی موت سے کچھ دیر پہلے اس نے درخواست کی کہ اس کے تیسرے بیٹے "اوغدائ"کو اس کا جانشین مقرر کر دیا جائے۔ یہ ایک دانش مندانہ انتخاب تھا۔"اوغدائ" نے خود کو ایک زہین اور زیرک جنگجو ثابت کیا۔ اس کی زیرقیادت منگول نے چین میں پیش قدمی جاری رکھی۔روس کو پامال کیا اور آگے یورپ میں نکل گئیں 1241ء میں منگول فوجوں نے جو بوداپسٹ تک بڑھ گئ تھیں "پولینڈ،جرمن،اور ہنگری"کی فوجوں کو تہہ تیغ کیا اسی برس اوغدائ مر گیا اس کے بعد جانشینی کے مسئلہ پر خاصی مے دے ہوئ تاہم چنگیز خاں کے پوتوں "منگو خاں اور قبلائ خاں کی زیر سر کردگی منگول ایشیاء میں داخل ہوئے 1279ئ تک جب قبلائ خاں نے چین کی فتح مکمل کی تو منگولوں کی سلطنت تاریخ کی وسیع ترین سلطنت بن چکی تھی ان کے زیر تسلط چین، روس،اور وسطی ایشیشاء کا علاقہ تھا۔ اس کے علاوہ ایران اور جنوب مغربی ایشیاء کا بیشتر حصہ بھی شامل تھا۔ 1368ء میں منگولوں کو چین کے بیشتر حصہ سے خارج کر دیا گیا تاریخ میں ہم ایسے لوگوں یا پاگل انسانوں کی آمد کا تسلسل دیکھتے ہیں جنہوں نے دنیا کو فتح کرنے نیت باندھی اور بے پناہ کامیابیاں حاصل کین۔ ان سر پھروں میں "سکندر اعظم،چنگیز خاں، نپولینبون بوناپارٹ،اور ایڈ ولف ہٹلر،ممتاز نام ہیں ۔ آکر ان چاروں کا نام اس فہرست میں اس قدر ممتاز کیوں رکھا گیا؟ کیا خیالات فوجوں سے زیادہ وقیع نہیں ہیں؟ ان چاروں شخصیات نے ایک وسیع علاقہ اور حکمرانی کی اور اپنے ہم عصروں کی زندگیوں پر ایسے ان مٹ نقوش مرتم کیئے !

" سوعظیم آدمی" سے اقتباس

مع السلام
 

زونی

محفلین
چنگیز خاں (1227ء1162ء)

عظیم فاتح چنگیز خاں قریب 1162ء میں پیدا ہوا اس کا باپ ایک معمولی منگول سردار تھا۔جس نے اپنے بیٹے کا نام ایک مفتوح حریف سردار کے نام پر رکھا "تیموجن"رکھا۔جب تیموجن 9 برس کا ہوا۔ اس کے باپ کو ایک دشمن قبیلہ کے افراد نے قتل کر دیا۔اگلے چند برس خاندان کے بقیہ افراد ایک مستقل خطرے کے تحت پوشیدہ رہے یہ ایک بدشگون آغاز تھا۔تیموجن کو اچھے دن دیکھنے سے پہلے نہایت زبون حالات سے دوچار ہونا پڑا۔اپنی نوجوانی میں وہ حریف قبیلے کے دھاوے پر گرفتار ہواٰاس کی گردن کے فرد چوبی حلقہ باندھ کر اسے اسیر رکھا گیا۔بے چارگی کی اس حالت سے نقل کر ایک قدیم اور بنجر ملک کا ناخواندہ اسیر"تیموجن"دنیا کے انتہائ طاقتور انسان کے طور پر ابھر اس کی ترقی کا آغاز اس اسیری سے فرار کے بعد ہوا۔وہ اپنے باپ کے ایک دوست ااور وہاں موضود متعلقہ قبائل میں سے ایک کے سردار "تگرل" سے جا ملا۔اگلے کئ برسوں تک ان "منگول"قبائل میں ہلاکت خیز جنگیں جاری رہیں،جس میں "تیموجن"نے عظمت کی طرف اپنا سفر جاری رکھامنگولیا کے قبائیلوں کی ایک وجہ شہرت یہ ہے کہ وہ "ماہر گھڑسواراور تندخوجنگجو"ہیں"تاریخ میں ہم دیکھتے ہیں کہ وہ شمالی چین پر مسلسل حملے کرتے رہے۔1206 میں منگول سرداروں کے ایک اجلس میں اسے "چنگیز خاں یا کائناتی شہنشاہ"کا خطاب دیا گیا۔چنگیز خان اور خوارزم شاہ محمد کے بیچ ٹھن گئ جو ایران اور وسطی ایشیاء میں ایک بری سلطنت کا بادشاہ تھا 1219ء میں چنگیز خاں اپنی فوجوں کے ساتھ خوارزم شاہ پر چڑھ گیا۔وسطی ایشیاء اور ایران کو تہہ و بالا کر دیا گیا نخوارزم ژاہ کی سلطنت مکمل تباہ ہو گئ۔دیگر منگول فوجیں روس پر حملہ آور ہوئیں ادھر چنگیز خاں نے افغانستان اور شمالی ہند پر دھاوا بول دیا۔1225ء میں وہ منگولیا لوٹا جہاں 1227ء میں وہ فوت ہوا۔ اپنی موت سے کچھ دیر پہلے اس نے درخواست کی کہ اس کے تیسرے بیٹے "اوغدائ"کو اس کا جانشین مقرر کر دیا جائے۔ یہ ایک دانش مندانہ انتخاب تھا۔"اوغدائ" نے خود کو ایک زہین اور زیرک جنگجو ثابت کیا۔ اس کی زیرقیادت منگول نے چین میں پیش قدمی جاری رکھی۔روس کو پامال کیا اور آگے یورپ میں نکل گئیں 1241ء میں منگول فوجوں نے جو بوداپسٹ تک بڑھ گئ تھیں "پولینڈ،جرمن،اور ہنگری"کی فوجوں کو تہہ تیغ کیا اسی برس اوغدائ مر گیا اس کے بعد جانشینی کے مسئلہ پر خاصی مے دے ہوئ تاہم چنگیز خاں کے پوتوں "منگو خاں اور قبلائ خاں کی زیر سر کردگی منگول ایشیاء میں داخل ہوئے 1279ئ تک جب قبلائ خاں نے چین کی فتح مکمل کی تو منگولوں کی سلطنت تاریخ کی وسیع ترین سلطنت بن چکی تھی ان کے زیر تسلط چین، روس،اور وسطی ایشیشاء کا علاقہ تھا۔ اس کے علاوہ ایران اور جنوب مغربی ایشیاء کا بیشتر حصہ بھی شامل تھا۔ 1368ء میں منگولوں کو چین کے بیشتر حصہ سے خارج کر دیا گیا تاریخ میں ہم ایسے لوگوں یا پاگل انسانوں کی آمد کا تسلسل دیکھتے ہیں جنہوں نے دنیا کو فتح کرنے نیت باندھی اور بے پناہ کامیابیاں حاصل کین۔ ان سر پھروں میں "سکندر اعظم،چنگیز خاں، نپولینبون بوناپارٹ،اور ایڈ ولف ہٹلر،ممتاز نام ہیں ۔ آکر ان چاروں کا نام اس فہرست میں اس قدر ممتاز کیوں رکھا گیا؟ کیا خیالات فوجوں سے زیادہ وقیع نہیں ہیں؟ ان چاروں شخصیات نے ایک وسیع علاقہ اور حکمرانی کی اور اپنے ہم عصروں کی زندگیوں پر ایسے ان مٹ نقوش مرتم کیئے !

" سوعظیم آدمی" سے اقتباس

مع السلام









شکریہ علی شئیر کرنے کیلئے ۔
 

arifkarim

معطل
طاطاری و نسل لوگ صرف طاقت اور جبر کے بھوکے تھے۔ علم و تہذیب سے انکو کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ 12 ویں صدی عیسویں میں جب بغداد پر حملہ آور ہوئے تو علم و ہنر کی تمام کتب کا صفایا کرکے مسلمان عالموں کو قتل کر دیا۔
انکی انہیں حرکتوں کی وجہ سے بیچارے چینیوں کو کئی بار دیوار چین کو مزید بڑھانا اور کئی بار مرمت کرنی پڑی!:(
 

علی ذاکر

محفلین
عارف صاحب کئ محققین کا تو یہ بھی کہنا ہے اور میرا خود بھی یہ ماننا ہے کہ جب "حضرت داؤد" نے یہ دیوار تعمیر کی تھی تاکہ یہ وحشی قبائیل ایک طرف خود ہی آپس میں لڑتے بھڑتے رہیں‌!

مع السلام
 

mfdarvesh

محفلین
علی ذاکر بہت شکریہ ایل خانی کا بھی ذکر کرتے تو اچھا تھا۔ یہ منگولوں کا ایک مکمل حکومت تھی۔بہرحال ان میں تہذیب نامی کوئی چیز نہیں تھی
 

فرہادعلی

محفلین
طاطاری و نسل لوگ صرف طاقت اور جبر کے بھوکے تھے۔ علم و تہذیب سے انکو کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ 12 ویں صدی عیسویں میں جب بغداد پر حملہ آور ہوئے تو علم و ہنر کی تمام کتب کا صفایا کرکے مسلمان عالموں کو قتل کر دیا۔
انکی انہیں حرکتوں کی وجہ سے بیچارے چینیوں کو کئی بار دیوار چین کو مزید بڑھانا اور کئی بار مرمت کرنی پڑی!:(

تیموجے ایک عظیم بادشاہ تھا جس نے منگولیا میں‌سب ست پہلے ایک منظم حکومت بنائی۔۔۔۔ اور اسی نے سب سے پہلے منگولیا میں‌قانون بنائے جسے چنگیز خان کے نام سے جانا جاتا ہے ۔۔۔ بغداد پر حملہ اس کے بیٹے نے کیا تھا ۔۔۔۔ وہ بھی ایک مسلمان سائسندان نصیرالدین طوسی کے کہنے پر کیا تھا ۔۔۔ اس کی خلیفہءبغداد کے ساتھ جھڑپ آئی جس نی بنا پر اس نے ہلاکو خان کو حملہ کے لیے اکسایا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حالانکہ چنگیز خآن نے مسلمانوں‌کو پیغام بھیجا کے وہ مسلمانوں‌کے خدا کا احترام کرتا ہے کونکہ ان کا خدا بھی آسمانوں‌میں‌ہے اور ہم بھی آسمانوں‌کی عبادت کرتے ہیں‌۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top