سارہ بشارت گیلانی
محفلین
چهیڑتی ہیں رات بهر مجھ کو مری تنہائیاں
بهر گئی ہے چار سو یہ خامشی تنہائیاں
بادلوں سے کھیل کر ہے چاند مسکاتا مگر
اسکے رخ پہ بهی ہیں کیوں بکهری ہوئی تنہائیاں
دیکھتی ہوں میں مگر اپنا اسے پاتی نہیں
دے رہی ہے مجھ کو میری بے بسی تنہائیاں
میں نے تو تها دفعتا وحشت میں تهاما یہ قلم
اور کاغذ پہ غزل ہیں لکھ گئی تنہائیاں
یوں تو میں نے دل میں کر ڈالا تها ان کو دفن پر
آنسوؤں کی شکل میں ظاہر ہوئی تنہائیاں
رات دن کا یہ تڑپنا ہو گیا معمول سا
ہوں تماشا میں ہیں مجھ کو دیکھتی تنہائیاں
بهر گئی ہے چار سو یہ خامشی تنہائیاں
بادلوں سے کھیل کر ہے چاند مسکاتا مگر
اسکے رخ پہ بهی ہیں کیوں بکهری ہوئی تنہائیاں
دیکھتی ہوں میں مگر اپنا اسے پاتی نہیں
دے رہی ہے مجھ کو میری بے بسی تنہائیاں
میں نے تو تها دفعتا وحشت میں تهاما یہ قلم
اور کاغذ پہ غزل ہیں لکھ گئی تنہائیاں
یوں تو میں نے دل میں کر ڈالا تها ان کو دفن پر
آنسوؤں کی شکل میں ظاہر ہوئی تنہائیاں
رات دن کا یہ تڑپنا ہو گیا معمول سا
ہوں تماشا میں ہیں مجھ کو دیکھتی تنہائیاں