چور مچائے شور- از ڈاکٹر پرویز محمود

چور مچائے شور
(الطاف کا 2010ء نیا ٹوپی ڈرامہ انقلاب فرانس)

انقلاب فرانس طرز کا انقلاب برپا ہونے کےبعد پاکستان سے غربت ، کرپشن، جاگیرداروں، وڈیروں، زمینداروں اور بدعنوان سیاستدانوں کا خاتمہ ہوجائےگا۔ اس انقلاب کی قیادت غریبوں کے خیر خواہ

×××الطاف حسین جس نے ہنڈا50 سے اپنا سیاسیسفر شروع کیا اور گذشتہ 30 سالوں میں زکوۃ، فطرہ، صدقہ، کھالیں، چندے، بھتے، کمیشن اور ایم کیو ایم کے ایم پی اے، ایم این اے اور سینیٹروں کی خرید و فروخت سے اربوں روپے کمائے گذشتہ 20 سالوں سے برطانیہ میں عیش کر رہا ہے۔

××عشرت العباد جو گونر سندھ بننے سے پہلے برطانیہ میں بیروزگاری الاؤنس پر گزارا کر رہے تھے اور اب اربوں میں کھیل رہے ہیں۔

××بابرغوری جو 20 سال پہلے لاروش ریسٹورنٹ میں چند ہزار روپے کی تنخواہ پر مینیجر تھے اب ان کا شمار کراچی کے ارب پتی بلڈرز میں ہوتا ہے۔

××عادل صدیقی وزیر بننے سے پہلے ہوائی چپل پہنے سڑکوں پر مارے مارے پھرتے تھے آج اٹلی کے بنے جوتے پہنے لمبی لمبی گاڑیوں میں گھوم رہے ہیں اور انہیں کمیشن ، بھتہ جمع کرنے میں خاصہ ملکہ حاصل ہے۔

××کراچی ہمارا ہے کا نعرہ لگانے والے سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال جنہوں نے ترقیاتی کاموں میں کروڑوں روپے غبن کر کے پاکستان سے باہر اثاثے بنائے اور الطاف کو حصہ نہ دینے پر تین ہفتے اپنے گھر نظر بند رہے اور متحدہ کے کارکنوں سے جوتے کھاتے رہے اور آخر الطاف کو 70 فیصد حصہ دے کر اپنی جان چھڑائی۔

××حیدر عباس رضوی اور ان کا بھائی جو شہری حکومت میں ملازم ہے چند سالوں میں رشوت اور کمیشن سے کروڑ پتی بن گئے۔

××فیصل سبزواری پاپوش نگر کے کوارٹر سے گلشن اقبال کی فضاؤ ں میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

××وسیم اختر عرف آپا جن کا اپنا ولیمہ سڑک پر شامیانہ لگا کر ہوا اب ان کے بچوں کے فائیو اسٹار طرز کے ولیمے ہو رہے ہیں۔

کراچی کے عوام میں عدم تحفظ اور پٹھانوں، پنچابیوں کے خلاف شدید نفرت پیدا کر کے مہاجر عوام کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا اور مہاجر نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہتھیار تھما کر انہیں دہشت گردی کی راہ پر لگادیا۔ پی آئی اے اور پاکستان ریلوے کے ریکارڈ کے مطابق ہر مہینے درجنوں تابوت سرحد اور پنچاب روانہ ہوئے تھے۔
تمہارے حکم پر پنچابی اور پٹھانوں کے کاروبار پر حملوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ رکشہ ، ٹیکسی، ویگن اور بسوں کو نذر آتش کیا گیا۔ ہوٹلوں، چائے خانوں کو مسمار کیا اور لکڑی کی ٹالوں کو آگ لگائی گئی جس کے نتیجے مٰں ہزاروں خاندان کراچی سے پنچاب اور سرحد کی جانب ہجرت کر گئے۔

تم نے 1980 کی دہائی میں سندھی ٹوپی اور اجرک پہنی تھی اور سندھی مہاجر بھائی بھائی کا نعرہ لگایا لیکن اچانک پاجامہ سیاست شروع کر دی صوبہ سندھ مہاجر سندھی فسادات کی لپیٹ میں آگیا اور دونوں طرف لاشیں گرنے لگیں اور اب ایک دفعہ پھر سندھی ٹوپی اور اجرک پہن کر اپنے آپ کو سندھ دھرتی کا سچا بیٹا کہتے ہو۔ لیکن شاید تم بھول رہے ہو کہ کپڑے بدلنے سے آدمی کی شخصیت نہیں بدلتی ۔ تم اول تا آخر بھتہ خور، دہشت گرد اور قاتل تھے اور ہمیشہ رہوگے۔

تم نے کراچی اور حیدرآباد کے عوام کو کیا دیا جو اب پاکستان کی عوام کو دو گے۔ تم نے مہاجر ماؤں کی گود اجاڑدی، سہاگنوں کو بیوہ کیا اور بچوں کو یتیم بنایا۔ تم نے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے پڑھے لکھے مہاجر نوجوانوں کو گمراہ کر کے سیاست کے نام پر بھتہ خوری اور دہشت گردی پر لگادیا اور ان پر مقدمات قائم ہونے کے بعد تم ان مہاجر نوجوانوں اور ان کے اہل خانہ کو بلیک میل کرتے رہے اور وہ نہ چاہتے ہوئے بھی تمہاری انا کی تسکین کے لیے مجبوراً غیر قانونی کام کرتے رہے اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ شہر کراچی جو پڑھے لکھے اور باشعور لوگوں کا شہر تھا جس کو تم نے دہشت گردوں اور بھتہ خوروں کا شہر بنادیا۔

جاگیردارانہ اور وڈیرانہ نظام کا خاتمہ:
تم سندھ کے شہری علاقوں میں وڈیرہ بن کر ابھرے 90 کو اپنی اوطاق بنایا اور ایم کیو ایم کے کارکنان اور کراچی کے عوام کے ساتھ کمی اور مزارعوں جیسا سلوک کیا۔ جاگیرداروں کی طرح اپنے مخالفین کو پولیس اور دہشت گردوں کی طاقت سے کچلا۔ ایم کیو ایم کے قیام سے لے کر 2008 تک ہر انتخابات بندوق کی نوک پر جیت کر اپنے ممبران قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کو کروڑوں میں فروخت کرکے جاگیر داروں کی حکومت کے قیام کے لیے معاون اور مددگار ثابت ہوئے۔ جنرل مشرف دور میں سندھ میں ارباب جیسے جاگیردار کی حکومت کے پشتیبان رہے اور موجودہ حکومت جو بقول تمہارے وڈیروں کی حکومت ہے اس کے بنیادی ستون بھی تم ہی ہو۔

غریبوں میں زمین کی تقسیم:
انقلاب کے بعد زمینداروں سے زمین چھین کر غریبوں میں تقسیم کرنے کا دعویٰ کرنے والوں کی موجودہ صورتحال یہ ہے کہ کراچی اور حیدرآبا د کے تمام پارکس، کھیل کےمیدان اور رفاہی پلاٹوں پر قبضہ کر کے یا تو ان پر پلازے بنادئے گئے ہیں یا پھر ان پر پلاٹ کاٹ کاٹ کر اپنے کارکنوں میں تقسیم کر دیئے گئے۔

بزدلی اور خودغرضی:
تم نے اس وقت کے سندھ کے وزیر اعلیٰ جام صادق سے اپنی جان بخشی کی شرط پر ایم کیو ایم کے 189 سینئر کارکنان کی فہرست فراہم کی اور ایم کیو ایم کے کارکنان کو نامساعد حالات کا سامنا کرنے کے لیے بے یارو مددگار چھوڑ گئے اور خود حکومت سندھ سے ڈیل بنا کر بڑے آرام و سکون سے کراچی ایئر پورٹ سے لندن روانہ ہوگئے۔ تم نے اپنی زات و خاندان کے علاوہ بھی کسی کے بارے میں فکر نہیں کی یہی وجہ ہے تمہارے ساتھ اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کرنے والوں میں ایک آدھ کے علاوہ کوئی اس دنیا میں باقی نہیں۔ تم نے برطانوی شہریت حاصل کرنے پر اخبارات میں مسکراتی ہوئی تصاویر شائع کروائیں۔ گذشتہ 15 سال سے لندن میں عیاشی کر رہے ہو اور کارکنان کو بیوقوف بناتے ہوئے کہتے ہو کہ اتنے مصائب و آلام کے باوجود آپ کا قائد آپ کےدرمیان ہے۔

عدلیہ! انصاف کے خلاف قتل و غارت گری:
12 مئی کی تاریخ یاد نہیں جب چیف جسٹس کی کراچی آمد کے خلاف تم نے اپنے قاتلوں کے زریعہ چیف جسٹس کے استقبال کے لیے آنے والے شہریوں کو خون میں نہلا دیا اور آج اسی چیف جسٹس کو مسکا لگانے کی کوشش کرتے ہو۔

الطاف حسین، یہ ہے تمہارا اصل چہرہ اور کردار۔ تم 28 سال سے سیاسی شعبدہ بازی اور سیاسی قلابازیوں سے اپنے مذموم مقاصد کے لیے مہاجر نوجوانوں کو ایندھن کی طرح استعمال کر رہے ہو۔ لیکن اب تمہاری سیاسی ڈرامہ بازی کا اختتام ہوا چاہتا ہے۔

انقلاب لانا ایماندار، صاحب کردار اور بہادر لیڈر کا کام ہے اور تم بے ایمان، بد کردار، بزدل اور ڈرپوک ہو اس لئے انقلاب کا نام لینا چھوڑ دو۔

ڈاکٹر پرویز محمود
سابق ٹاؤن ناظم لیاقت آباد
 
Top