اسلام آباد ( اعزاز سید ) دہشتگردی کے حملے میں جاں بحق ہونے والے کراچی پولیس کے افسر چوہدری اسلم کی بہادری کا اعتراف طالبان بھی کرتے تھے، اس نمائندے کو طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے نامعلوم مقام سے فون پر بات کرتے ہوئے قریبا دو ماہ قبل چوہدری اسلم سے اپنی گفتگو کی تفصیلات بتائیں ، یہ وہی فون کال تھی جس میں چوہدری اسلم کو کالعدم جماعت تحریک طالبان پاکستان نے باضابطہ طور پر قتل کی دھمکی دیتے ہوئے انکے بارے میں اپنے منصوبوں سے انہیں براہ راست آگاہ کیا تھا۔ طالبان ترجمان نے اس نمائندے کی درخواست پر اپنی یادداشت کا سہارا لیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے چوہدری اسلم کو بیس منٹ کی کال کی تھی۔ جب اس نمائندے نے پوچھا کہ آپ نے سلام دعا کے بعد آگے بات کیسے شروع کی تو طالبان ترجمان نے بتایا کہ انہوں نے فون پر چوہدری اسلم کوالسلام علیکم نہیں کہا تھا کیونکہ اسکا مطلب ہے سلامتی بھیجنا۔ طالبان ترجمان نے بتایا کہ جب چوہدری اسلم کو انہوں نے اپنا تعارف کروایا تو جواب میں انہوں نے کہا کہ آپ نے مجھے کیوں کال کی ہے ؟ اس پر بتایا کہ ہم تو ہر کسی سے بات کرتے ہیں وزیراعظم سے لے کرگورنر تک اور دیگر اہم سرکاری و غیر سرکاری شخصیات سب سے فون پر بات کی جاتی ہے۔ طالبان ترجمان کے مطابق چوہدری اسلم نے اس فون کال میں کہا کہ وہ انہیں نہیں چھوڑیں گے۔ اس پر طالبان ترجمان نے کہا کہ وہ انکے دشمن ہیں اور انکے خلاف کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں۔ چوہدری اسلم نے جواب میں سخت اور نازیبا الفاظ بھی استعمال کیے۔ ترجمان نے بتایا کہ انہوں نے چوہدری اسلم کو شرارت میں کہا کہ حکومت ان سے مذاکرات کرسکتی ہے اور اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ حکومت ملک کا کوئی حصہ شائد کراچی ہی طالبان کو دے دے تو ترجمان کے مطابق جواب میں چوہدری اسلم نے طالبان ترجمان کو سخت ترین الفاظ میں کہا کہ اگر ایسا ہوا تو وہ کراچی کے مشہور قبرستان میوہ شاہ میں کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ اور شاہد اللہ شاہد کی قبریں کھود کر انہیں وہاں بھجوائیں گے۔ ترجمان کے مطابق انہوں نے چوہدری اسلم کوبتایا کہ وہ ان کی قدر کرتے ہیں کیونکہ وہ ایک بہادر دشمن ہیں اور بہادردشمن سے لڑنے میں مزہ آتا ہے۔ لیکن طالبان ترجمان نے بتایا کہ انہوں نے چوہدری اسلم کو بتایا تھا کہ وہ طالبان کی طرف سے کاروائی کے لیے تیار رہیں جس پر چوہدری اسلم نے کہا کہ وہ گھبرانے والے نہیں اور فون بند کردیا۔ ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ چوہدری اسلم نے انکی جماعت کے ساٹھ کے قریب افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ چوہدری اسلم کراچی کے مختلف بااثر گینگزسے بھی رابطے میں تھے۔ ترجمان نے کراچی پولیس چیف شاہد حیات کی تعریف کی اور کہا کہ وہ بھی اپنا کام کررہے ہیں مگران پر کسی قسم کا کوئی الزام نہیں۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=163126
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=163126