عؔلی خان
محفلین
*~* غزل *~*
چَشمِ تَر سے آنسوو٘ٔں کا فاصلہ اچھّا نہیں
ہَنستے بَستے شہر میں پھِر حادثہ اچھّا نہیں
کون جانے کب یہ سانسیں ساتھ دینا چھوڑ دیں
اِس قدر اَنبوہ کے سنگ بھاگنا اچھّا نہیں
چند بوڑھی خواہشوں کو پورا کرنے کے لیے
زندگی حالات کے ہاں بیچنا اچھّا نہیں
پھر کسی کی ماں کا گھر شاید کہیں اجڑا نہ ہو
کاش! دل نا پھر کہے یہ جھمگٹا اچھّا نہیں
ماضی جیسے کٹ گیا ہے، حال بھی کٹ جایےگا
اور مستقبل کے بارے سوچنا اچھّا نہیں
© عؔلی خان – www.AliKhan.org/book.pdf
چَشمِ تَر سے آنسوو٘ٔں کا فاصلہ اچھّا نہیں
ہَنستے بَستے شہر میں پھِر حادثہ اچھّا نہیں
کون جانے کب یہ سانسیں ساتھ دینا چھوڑ دیں
اِس قدر اَنبوہ کے سنگ بھاگنا اچھّا نہیں
چند بوڑھی خواہشوں کو پورا کرنے کے لیے
زندگی حالات کے ہاں بیچنا اچھّا نہیں
پھر کسی کی ماں کا گھر شاید کہیں اجڑا نہ ہو
کاش! دل نا پھر کہے یہ جھمگٹا اچھّا نہیں
ماضی جیسے کٹ گیا ہے، حال بھی کٹ جایےگا
اور مستقبل کے بارے سوچنا اچھّا نہیں
© عؔلی خان – www.AliKhan.org/book.pdf