چپکے سے، رات کی چادر تلے
چاند کے بھی آہٹ نہ ہو، بادل کے پیچھے چلیں
جلے قطرہ قطرہ، گلے قطرہ قطرہ ،
رات بھی نہ ہلے، آدھی آدھی
فروری کی سردیوں کی دھوپ میں
مندی مندی انکھیوں سے دیکھنا
ہاتھ کی آڑ سے، نمّی نمّی ٹھنڈ اور آگ میں
ہولے ہولے ماروا کے راگ میں،
میر کی بات ہو
دن بھی نہ ڈوبے، رات نہ آئے، شام کبھی نہ ڈھلے
شام ڈھلے تو صبح نہ آئے، رات ہی رات چلے
چپکے سے، رات کی چادر تلے
چاند کے بھی آہٹ نہ ہو، بادل کے پیچھے چلیں
تجھ بنا پگلی پروئی
آکے میری چنری بھر گئی
تو کبھی ایسے ہی گلے لگ جیسے یہ پروئی
آ گلے لگ جیسے یہ پروئی
ساتھیا سن تو کل جو مجھ کو نیند نے آئے
پاس بلا لینا۔ گود میں اپنی سر رکھ لینا
لوری سنا دینا
چپکے سے لگ جا گلے
رات کی چادے تلے
چاند کے بھی آہٹ نہ ہو
بادل کے پیچھے چلیں