نیرنگ خیال
لائبریرین
ہمارے گیراج کی چھت میں پنکھا لگانے کی جگہ خالی تھی، اور اس جگہ پر ایک چڑیا نے عرصہ سے اپنا گھونسلہ بنایا ہوا ہے۔ کل اس کا ایک چھوٹا سا بوٹ باہر گر کر مر گیا تھا۔ آج میں گھر سے باہر کسی کام سے نکلا، واپس آیا تو گھر میں ہنگامہ برپا تھا۔ رُحاب گیراج میں بھاگی پھر رہی تھی، چڑیا کا دوسرا بوٹ بھی باہر گر گیا تھا۔ چڑیا کی چوں چوں اور رُحاب کی رُوں رُوں نے ایک عجب سماں باندھا ہوا تھا۔ رُحاب کی والدہ چڑیا کا بوٹ اٹھا کر پھر رہی تھی، کہ اس کو کس جگہ رکھا جائے۔ میں نے کہا اس کو دیوا ر پر رکھ دو۔ مجھے کہا گیا وہاں یہ زندہ نہیں بچے گا۔ بلکہ بلی کھا جائے گی۔ خیر کافی غورخوض کے بعد یہ طے پایا کہ یہ چڑیا کا بوٹ اب پالا جائے گا۔ رُحاب نے اپنی مٹی کی گڑوی اس کے گھر کے لیے پیش کی۔ اس کی والدہ نے روئی سے بھر کر ایک چھوٹا سا گھونسلہ بنا دیا۔ اب دوسرا مرحلہ درپیش تھا، کہ اس کو کھلایا کیسے جائے۔ اس کے لیےمقطار کا بندوبست کیا گیا۔ رُحاب کی دادی نے مواصلاتی رہنمائی دیتے ہوئے حکم لگایا کہ اس کو سریلیک گھول کر کھلایا جائے۔ لو جی ایک نیا کام شروع ہوگیا۔ میں لاکھ کہتا رہا کہ چڑیا کا بچہ ہے۔ کیڑے مکوڑے کھا کر بڑا ہو رہا ہے۔ نیسلے سریلیک کی ہرگز ضرورت نہیں، لیکن سنے کون۔ مرتا کیا نہ کرتا کہ مصداق سریلیک بھی لایا گیا۔ اب چڑیا کا بوٹ ہمارے گھر میں ایک جگہ آرام کر رہا ہے۔ روئی بھری گڑوی میں نرمی سے لیٹا۔رُحاب ہر تھوڑی دیر بعد جاتی ہے، بوٹ کو دیکھتی ہے اور طرح طرح کے سوالات کرتی ہے۔ کب بڑا ہوگا؟ یہ بڑا ہو کر اڑ جائے گا؟ کیا یہ ہمارے پاس رہے گا؟ میں نے اس کا نام چوزہ رکھ دیا ہے۔ زین طوطو کہہ رہا تھا۔ پر مجھے چوزہ ہی پسند ہے۔ چوزہ بہت پیارا نام ہے۔ وغیرہ وغیرہ
اس سے پہلے آپ احباب یہ مشورہ دیں کہ اس کو واپس گھونسلے میں کیوں نہ رکھ دیا، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ گھونسلہ بہت اونچا ہے، اور میری رسائی سے باہر ہے۔ اور نہ میرے پاس کوئی ایسی سہولت میسر ہے جس سے میں اتنی بلندی تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکوں۔ اگرچہ گیراج کی دیوار پر بیٹھی اداس چڑیا مجھے بھی اداس کر رہی ہے۔
نیرنگ خیال
تاریخ: ۲۰۲٤/٣/١٢ (یکم رمضان المبارک ١٤٤٥ ھ)
اس سے پہلے آپ احباب یہ مشورہ دیں کہ اس کو واپس گھونسلے میں کیوں نہ رکھ دیا، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ گھونسلہ بہت اونچا ہے، اور میری رسائی سے باہر ہے۔ اور نہ میرے پاس کوئی ایسی سہولت میسر ہے جس سے میں اتنی بلندی تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکوں۔ اگرچہ گیراج کی دیوار پر بیٹھی اداس چڑیا مجھے بھی اداس کر رہی ہے۔
نیرنگ خیال
تاریخ: ۲۰۲٤/٣/١٢ (یکم رمضان المبارک ١٤٤٥ ھ)
بوٹ کی تصویر