محمد شکیل خورشید
محفلین
رات بھر سوچا نہ کر
بے سبب رویا نہ کر
وہ نہ واپس آئے گا
دیر تک جاگا نہ کر
فکر کی پرواز کو
اس قدر اونچا نہ کر
اپنے گھر کو لوٹ جا
یوں سڑک ناپا نہ کر
راستے کی دھول میں
منزلیں کھویا نہ کر
سچ سنا نہ جائے گا
سوچ لے، ایسا نہ کر
مِیچ لے آنکھیں شکیل
حسن کو رسوا نہ کر
بے سبب رویا نہ کر
وہ نہ واپس آئے گا
دیر تک جاگا نہ کر
فکر کی پرواز کو
اس قدر اونچا نہ کر
اپنے گھر کو لوٹ جا
یوں سڑک ناپا نہ کر
راستے کی دھول میں
منزلیں کھویا نہ کر
سچ سنا نہ جائے گا
سوچ لے، ایسا نہ کر
مِیچ لے آنکھیں شکیل
حسن کو رسوا نہ کر