جاسم محمد
محفلین
چھوٹے قد پر اسکول میں مذاق کا نشانہ بننے والے کمسن طالبعلم کی المناک ویڈیو وائرل
ویب ڈیسک جمع۔ء 21 فروری 2020
ننھے قادن کو اسکول کے بچے اس کے پستہ قد کی وجہ سے تنگ کرتے ہیں فوٹوانٹرنیٹ
کوئینز لینڈ: آسٹریلیا میں ایک نو سالہ بچے کی ویڈیو نے اس وقت ہنگامہ برپا کردیا جب بچے نے پستہ قد کی وجہ سے اپنے ساتھ پڑھنے والے بچوں کی باتوں اور شرارتوں سے تنگ آکر روتے ہوئے اپنی ماں سے خودکشی کی خواہش کا اظہار کیا۔
آسٹریلیا میں ننھے بچے قادن کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے جو اسکول میں ساتھ پڑھنے والے بچوں کے رویوں سے اتنا دلبرداشتہ ہوا کہ رو رو کر اپنی ماں سے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کی خواہش کا اظہار کررہاہے، یہ بچے قادن کو اس کے چھوٹے قد کی وجہ سے روز اسکول میں تنگ کیا کرتے تھے۔
ویڈیو قادن کی ماں نے سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے جس میں ننھا قادن رو رو کر اپنی ماں سے کہہ رہا ہے کہ بچے روز اسے اس کے قد کی وجہ سے پریشان کرتے ہیں لہٰذا وہ اپنے دل میں چاقو اتارنا چاہتا ہے تاکہ اس کی زندگی کا خاتمہ ہوجائے۔
ننھے قادن کی ماں شکستہ دل کے ساتھ اسے سمجھانے کی کوشش کررہی ہے کہ کیا بچے اس طرح اپنی زندگی کا خاتمہ کرتے ہیں، تاہم بچہ اتنا دلبرداشتہ ہوتا ہے کہ اپنی ماں کو کہتا ہے آپ کو بھی میری کوئی پرواہ نہیں، میں جینا نہیں چاہتا، میں چاہتا ہوں کہ کوئی آکر مجھے ماردے۔
بچے کی حالت دیکھ کر اس کی ماں لوگوں سے درخواست کرتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ ایک نو سال کے بچے کو اتنا تنگ کیا گیا کہ وہ اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے حالانکہ یہ بچہ صرف اسکول جانا چاہتا تھا، تعلیم حاصل کرناچاہتا تھا، دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلنا چاہتا تھا۔ لیکن ہر دن اس کے ساتھ یہ تکلیف دہ عمل ہوتا تھا، بچے اسے تنگ کرتے تھے، طنز کرتےتھے، فقرے کستے تھے اور مختلف ناموں سے بلاتے تھے۔
میں لوگوں کو بتانا چاہتی ہوں کہ بچے کی اس حالت کو دیکھ کر ہمیں کتنی تکلیف پہنچتی ہے، یہاں تک کہ ہمارا بچہ ہر دن اپنی جان لینے کے بارے میں سوچتا ہے۔ اس گفتگو کے دوران ویڈیو میں بچے کو درد سے روتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ بچے کی ماں نے کہا میں یہ سب آپ لوگوں کے ساتھ شیئر نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن اب بتانا چاہتی ہوں کہ کسی نو سال کے بچے کو تنگ کرنے کے کیا اثرات ہوسکتے ہیں۔ میں ہر وقت اپنے بچے پر نظریں جمائے رکھتی ہوں کہ کہیں وہ اپنی جان نہ لے لے۔
اس ویڈیو کو اب تک 14 ملین سے زائد بار دیکھا جاچکا ہے اور لوگ ننھے قادن کی سپورٹ میں آوازیں اٹھارہے ہیں یہاں تک کہ مشہور شخصیات و اداکار بھی بچے کی حمایت میں سامنے آئے ہیں۔ اداکار ہف جیک مین اور باسکٹ بال کے کھلاڑی اینس کانٹر نے بھی اس معاملے پر آواز اٹھائی ہے۔ جیک مین نے بچے کو دلاسہ دیتے ہوئے کہا قادن تم اپنی سوچ سے زیادہ بہادر ہو۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ’’اسٹاپ بلنگ‘‘ کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کررہا ہے جس میں لوگ ننھے قادن کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات بھی شیئر کررہے ہیں۔
امریکی پستہ قد کامیڈین بریڈ ولیمز نے لکھا یہ صرف قادن کے ساتھ نہیں ہوا بلکہ ہر اس شخص کے ساتھ ہوا ہے جو ظاہری خوبصورتی میں کمی کی وجہ سے اپنی زندگی میں کبھی بھی اس طرح کے واقعے کا شکار ہوا ہے۔ آئیں قادن اور دیگر لوگوں کو بتائیں کہ دنیا میں اچھائی موجود ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے ایرک ٹرمپ نے بھی ننھے قادن کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نہایت دل دکھانے والا واقعہ ہے خدا ننھے بچے کو سلامت رکھے۔ قادن ہم سب تمہارے ساتھ ہیں مضبوط رہنا۔
ویب ڈیسک جمع۔ء 21 فروری 2020
ننھے قادن کو اسکول کے بچے اس کے پستہ قد کی وجہ سے تنگ کرتے ہیں فوٹوانٹرنیٹ
کوئینز لینڈ: آسٹریلیا میں ایک نو سالہ بچے کی ویڈیو نے اس وقت ہنگامہ برپا کردیا جب بچے نے پستہ قد کی وجہ سے اپنے ساتھ پڑھنے والے بچوں کی باتوں اور شرارتوں سے تنگ آکر روتے ہوئے اپنی ماں سے خودکشی کی خواہش کا اظہار کیا۔
آسٹریلیا میں ننھے بچے قادن کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے جو اسکول میں ساتھ پڑھنے والے بچوں کے رویوں سے اتنا دلبرداشتہ ہوا کہ رو رو کر اپنی ماں سے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کی خواہش کا اظہار کررہاہے، یہ بچے قادن کو اس کے چھوٹے قد کی وجہ سے روز اسکول میں تنگ کیا کرتے تھے۔
ویڈیو قادن کی ماں نے سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے جس میں ننھا قادن رو رو کر اپنی ماں سے کہہ رہا ہے کہ بچے روز اسے اس کے قد کی وجہ سے پریشان کرتے ہیں لہٰذا وہ اپنے دل میں چاقو اتارنا چاہتا ہے تاکہ اس کی زندگی کا خاتمہ ہوجائے۔
ننھے قادن کی ماں شکستہ دل کے ساتھ اسے سمجھانے کی کوشش کررہی ہے کہ کیا بچے اس طرح اپنی زندگی کا خاتمہ کرتے ہیں، تاہم بچہ اتنا دلبرداشتہ ہوتا ہے کہ اپنی ماں کو کہتا ہے آپ کو بھی میری کوئی پرواہ نہیں، میں جینا نہیں چاہتا، میں چاہتا ہوں کہ کوئی آکر مجھے ماردے۔
بچے کی حالت دیکھ کر اس کی ماں لوگوں سے درخواست کرتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ ایک نو سال کے بچے کو اتنا تنگ کیا گیا کہ وہ اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے حالانکہ یہ بچہ صرف اسکول جانا چاہتا تھا، تعلیم حاصل کرناچاہتا تھا، دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلنا چاہتا تھا۔ لیکن ہر دن اس کے ساتھ یہ تکلیف دہ عمل ہوتا تھا، بچے اسے تنگ کرتے تھے، طنز کرتےتھے، فقرے کستے تھے اور مختلف ناموں سے بلاتے تھے۔
میں لوگوں کو بتانا چاہتی ہوں کہ بچے کی اس حالت کو دیکھ کر ہمیں کتنی تکلیف پہنچتی ہے، یہاں تک کہ ہمارا بچہ ہر دن اپنی جان لینے کے بارے میں سوچتا ہے۔ اس گفتگو کے دوران ویڈیو میں بچے کو درد سے روتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ بچے کی ماں نے کہا میں یہ سب آپ لوگوں کے ساتھ شیئر نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن اب بتانا چاہتی ہوں کہ کسی نو سال کے بچے کو تنگ کرنے کے کیا اثرات ہوسکتے ہیں۔ میں ہر وقت اپنے بچے پر نظریں جمائے رکھتی ہوں کہ کہیں وہ اپنی جان نہ لے لے۔
اس ویڈیو کو اب تک 14 ملین سے زائد بار دیکھا جاچکا ہے اور لوگ ننھے قادن کی سپورٹ میں آوازیں اٹھارہے ہیں یہاں تک کہ مشہور شخصیات و اداکار بھی بچے کی حمایت میں سامنے آئے ہیں۔ اداکار ہف جیک مین اور باسکٹ بال کے کھلاڑی اینس کانٹر نے بھی اس معاملے پر آواز اٹھائی ہے۔ جیک مین نے بچے کو دلاسہ دیتے ہوئے کہا قادن تم اپنی سوچ سے زیادہ بہادر ہو۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ’’اسٹاپ بلنگ‘‘ کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کررہا ہے جس میں لوگ ننھے قادن کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات بھی شیئر کررہے ہیں۔
امریکی پستہ قد کامیڈین بریڈ ولیمز نے لکھا یہ صرف قادن کے ساتھ نہیں ہوا بلکہ ہر اس شخص کے ساتھ ہوا ہے جو ظاہری خوبصورتی میں کمی کی وجہ سے اپنی زندگی میں کبھی بھی اس طرح کے واقعے کا شکار ہوا ہے۔ آئیں قادن اور دیگر لوگوں کو بتائیں کہ دنیا میں اچھائی موجود ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے ایرک ٹرمپ نے بھی ننھے قادن کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نہایت دل دکھانے والا واقعہ ہے خدا ننھے بچے کو سلامت رکھے۔ قادن ہم سب تمہارے ساتھ ہیں مضبوط رہنا۔