مصطفیٰ زیدی چھوڑو ، میاں ، یہ مشغلہء شعر و شاعری

شاہ حسین

محفلین
پیشہ

چھوڑو ، میاں ، یہ مشغلہء شعر و شاعری
آؤ شکار کے لئے کُہسار کو چلیں

اِک مہہ جبیں کہ واسطے رونے سے فائدہ
تسکین قلب کے لئے بازار کو چلیں

ہاں جنّتِ نگاہ بھی ہو ، رنگ و رقص بھی
بے شک کسی حسینہ کے دربار کو چلیں

ہاں تاج و تخت بھی ہو اک کیفیف مگر
میں کیسے اپنے فقر کاپندار چھوڑ دوں

کس طرح اپنے سائے کو خود سے جدا کروں
کیوں کر یہ طبع شاعر خُوددار چھوڑ دوں

دستار کیسے پھینک دوں ٹھوکر کے واسطے
میخانہ کیسے چھوڑ دوں دفتر کے واسطے

مصطفیٰ زیدی
 

مغزل

محفلین
کیا کہنے صاحب ، واہ واہ ۔ بہت بہت شکریہ سدا خوش رہیں صاحب کیا خوب کلام پیش کیا ہے
 
Top