ایم اے راجا
محفلین
20 سادہ اشعار پر مشتمل ایک غزل نما شے برائے اصلاح حاضر ہے۔
چھوڑ جانے کی بات مت کرنا
دل دکھانے کی بات مت کرنا
مر نہ جاؤں کہیں جدائی سے
آز ما نے کی بات مت کرنا
میں نے چاہا ہے مثلِ جاں تجھ کو
جاں جلانے کی بات مت کرنا
گر بچھڑنا نصیب ٹھہرے بھی
دل سے جانے کی بات مت کرنا
بنکے رہنے دے خاک قدموں کی
تُو اڑانے کی بات مت کرنا
بھول جانا تجھے نہیں ممکن
سو بھلانے کی بات مت کرنا
کب سے بیٹھا ہوں راہ میں تیری
تُو نہ آنے کی بات مت کرنا
شہرِ جاناں کی خاک سرمہ ہے
نہ لگانے کی بات مت کرنا
پھول گجروں کی ٹھیک ہے لیکن
تارے لانے کی بات مت کرنا
جو بھی کہنا ہے تم کہو خود سے
اس زمانے کی بات مت کرنا
رو چکی ہیں بہت مری آنکھیں
اب رلانے کی بات مت کرنا
بعد صدیوں کے آج آئے ہو
پھر سے جانے کی بات مت کرنا
مٹی کے ان بتوں کے قدموں میں
سر جھکانے کی بات مت کرنا
مجھکو جلنا ہے یونہی صحرا میں
تم بچانے کی بات مت کرنا
روٹھ جاؤں بلا سبب جو میں
تو منانے کی بات مت کرنا
عشقِ رفتہ کے زخم باقی ہیں
یہ مٹانے کی بات مت کرنا
جسکو بھولا ہوں مشکلوں سے بہت
اس فسانے کی بات مت کرنا
مرنا مشکل ہے موت سے پہلے
جاں سے جانے کی بات مت کرنا
عشق کے جلتے اس الاؤ کو
تم بجھانے کی بات مت کرنا
آخرش تم سے اتنا کہنا ہے
دور جانے کی بات مت کرنا