چھوڑ کر اس کی راہ گھر جاؤں ۔

عظیم

محفلین
غزل


چھوڑ کر اس کی راہ گھر جاؤں
اس سے بہتر ہے یونہی مر جاؤں

میری قسمت میں ہے یہ رسوائی
فائدہ کیا اگر سنور جاؤں

مجھ کو آئیں خوش آمدیں کرنا
سب کے دل میں ابھی اتر جاؤں

آنے والا ہے وقتِ ظہر قریب
پھر سے مسجد کی راہ پر جاؤں

عشق ہے دل لگی نہیں ہے کوئی
چار لوگوں سے جو میں ڈر جاؤں

کاش رو لوں میں آج کی شب خوب
اور پھر روح تک نکھر جاؤں

بڑھتا جاتا ہے دن بہ دن یہ شوق
میں پیالہ نہیں جو بھر جاؤں

دور وہ دن نہیں کہ میں بھی عظیم
دل میں لوگوں کے راہ کر جاؤں


******
محمد عظیم تاج
 
Top