چھو لینے دو نازک ہونٹوں کو، کچھ اور نہیں ہے جام ہے یہ
قدرت نے جو ہم کو بخشا ہے ، وہ سب سے حسین انعام ہے یہ
شرما کے نہ یونہی کھو دینا رنگین جوانی کی گھڑیاں
بے تاب دھڑکتے سینوں کا ارمان بھرا پیغام ہے یہ
اچھوں کو بُرا ثابت کرنا دنیا کی پرانی عادت ہے
اس مئے کو مبارک چیز سمجھ ، مانا کہ بہت بدنام ہے یہ