سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ
عظیم
فلسفی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
مینا و جام کیا ہیں ہمیں کچھ خبر نہیں
چھو لے جو تیرے ہونٹ وہ پانی شراب ہے
دنیا کی دلکشی سے ہمیں کچھ غرض نہیں
تنہا ہے زندگی جو وہ ساری سراب ہے
صفحاتِ زیست میرے پلٹ کر تو دیکھ تُو
بس اک خیال تیرا مکمل نصاب ہے۔
کر دے فضاؤں کو جو معطر چہار سُو
فصلِ بہار میں تُو وہ کھلتا گلاب ہے
پہلے تھی ناتواں یہ مری زندگی کبھی
پہلو ملا جو تیرا تو اٹھتا شباب ہے
شکریہ
یاسر شاہ
عظیم
فلسفی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
مینا و جام کیا ہیں ہمیں کچھ خبر نہیں
چھو لے جو تیرے ہونٹ وہ پانی شراب ہے
دنیا کی دلکشی سے ہمیں کچھ غرض نہیں
تنہا ہے زندگی جو وہ ساری سراب ہے
صفحاتِ زیست میرے پلٹ کر تو دیکھ تُو
بس اک خیال تیرا مکمل نصاب ہے۔
کر دے فضاؤں کو جو معطر چہار سُو
فصلِ بہار میں تُو وہ کھلتا گلاب ہے
پہلے تھی ناتواں یہ مری زندگی کبھی
پہلو ملا جو تیرا تو اٹھتا شباب ہے
شکریہ