فرخ منظور
لائبریرین
چھَٹنا ضرور مکھ پہ ہے زلفِ سیاہ کا
روشن بغیر شام نہ چہرہ ہو ماہ کا
جل کر تُو اے پتنگ گرا پائے شمع پر
ہوں داغ، عذر دیکھ کے تیرے گناہ کا
جوں سایہ اس چمن میں پھرا میں تمام عمر
شرمندہ پا نہیں مرا برگِ گیاہ کا
تاراج چشمِ ترکِ بتاں کیوں نہ ہو یہ دل
غارت کرے ہے ملک کو فرقہ سپاہ کا
اے آہِ شعلہ بار ترا کیا کہوں اثر
رتبہ رکھے نہ کوہ ترے آگے کاہ کا
حاضر ہے تیرے سامنے سودا کر اس کو قتل
مجرم یہ سب طرح سے ہے پر اِک نگاہ کا
(مرزا رفیع سودا)
روشن بغیر شام نہ چہرہ ہو ماہ کا
جل کر تُو اے پتنگ گرا پائے شمع پر
ہوں داغ، عذر دیکھ کے تیرے گناہ کا
جوں سایہ اس چمن میں پھرا میں تمام عمر
شرمندہ پا نہیں مرا برگِ گیاہ کا
تاراج چشمِ ترکِ بتاں کیوں نہ ہو یہ دل
غارت کرے ہے ملک کو فرقہ سپاہ کا
اے آہِ شعلہ بار ترا کیا کہوں اثر
رتبہ رکھے نہ کوہ ترے آگے کاہ کا
حاضر ہے تیرے سامنے سودا کر اس کو قتل
مجرم یہ سب طرح سے ہے پر اِک نگاہ کا
(مرزا رفیع سودا)