اکثر اوقات بچوں کی طرف سے براؤنی کی فرمائش ہوتی رہتی۔ ایک ہفتہ پہلے ہی بنایا تھا لیکن ایک دن پہلے دوبارہ فرمائش آ گئی۔ سوچا کہ آج کچھ نئے اجزاء کے ساتھ براؤنی بنائی جائے۔ رات کافی ہو گئی تھی اور نئے اجزاء باہر سے منگوانے کا چانس میرے لیے ختم ہو چکا تھا۔ براؤنی بنانے کے لیے درکار اجزا میں سے میرے پاس صرف درج ذیل چیزیں موجود تھیں:
میدہ
انڈے
شکر
ڈارک چاکلیٹ (تھوڑی مقدار تھی جو براؤنی کے لیے کافی نہیں تھی)
کافی
بیکنگ سوڈا
بیکنگ پاؤڈر
کوکو پاؤڈر
ونیلاؤ ایسنس
نمک
بٹر
چونکہ مجھے براؤنی میں کچھ نیا ذائقہ لانا تھا کہ بدلاؤ سب کو اچھا لگتا ہے۔ سوچا اس میں ناریل بھی ڈالا جائے (میرے بچے اور میاں جی کچا ناریل کھانے سے دور بھاگتے ہیں، ایسے میں براؤنی کے ساتھ ناریل کھلانے کا ایک اچھا موقع ہاتھ لگا تھا)
جیسے ہی ناریل کا خیال آیا، کھوپرے کو کھرپنا شروع (گریٹ) کیا۔ کچھ ڈھونڈنے پر مجھے کنڈینسڈ ملک کا ایک کین بھی ہاتھ لگ گیا۔ گریڈ کیے ہوئے ناریل کو کنڈینسڈ ملک کے ساتھ مکس کیا اور ایک طرف رکھ دیا ۔ اب کیک کو بیک کرنے کی باری تھی۔
درج بالا تمام اجزاء کو ایک پیالے میں ڈال کر اچھی طرح مکس کیا اور بیکنک مولڈ میں ڈال کر 180 ڈگری سنٹی گریڈ پر 25 منٹ کے لیے اوون میں رکھ دیا ۔
25 منٹ بعد کیک اچھی طرح بیک ہو چکا تھا ۔ اس کو 15 سے 20 منٹ ٹھنڈا کرنے کے لیے چھوڑ دیا ٹھنڈا ہونے پر ایک تہہ کھوپرے اور کنڈینسڈ ملک کے مکسچر کی لگائی ۔ پھر تھوڑی دیر کے لیے فریج میں رکھ دیا۔
بڑی بیٹی نے کہا کہ مما اس پر ایک تہہ چاکلیٹ کی بھی ہونی چاہیے۔ مگر چاکلیٹ کی تہہ لگانے کے لیے گھر میں فرش کریم دستیاب نہ تھا، ایسے میں سوچا فرش دودھ سے ہی کام چلایا جائے۔ یوں بچی ہوئی چاکلیٹ کو پگھلانا شروع کیا اور تھوڑے سے دودھ کو نیم گرم کر کے پگھلی ہوئی چاکلیٹ کے ساتھ مکس کر دیا۔ پھر کیک پر ایک تہہ اس تازہ چاکلیٹ کی بھی لگا دی اور دو گھنٹے کے لیے فریج میں رکھ دیا ۔
دو گھنٹے کے بعد مجھے فریج سے براؤنی نکلا کر اس کے ٹکڑے کرنے تھے، لیکن براؤنی کو فریچ میں رکھتے ہی تھکن کے مارے نیند کی آغوش میں چلی گئی۔ دوسرے دن چھٹی تھی صبح بارہ بجے تک کسی نے نہیں جگایا۔ میاں جی نے بریڈ انڈا سینڈویچ بنا کر بچوں کو کھلادیا تھا ۔ اور پھر مجھے بھی ناشتے کے لیے جگایا ۔ ناشتے کے فوراً بعد مجھے براؤنی کا خیال آیا، فریج سے براؤنی نکال کر ٹکڑے کیے اور سرو کیا ۔
تصویر ملاحظہ فرمائیں
میدہ
انڈے
شکر
ڈارک چاکلیٹ (تھوڑی مقدار تھی جو براؤنی کے لیے کافی نہیں تھی)
کافی
بیکنگ سوڈا
بیکنگ پاؤڈر
کوکو پاؤڈر
ونیلاؤ ایسنس
نمک
بٹر
چونکہ مجھے براؤنی میں کچھ نیا ذائقہ لانا تھا کہ بدلاؤ سب کو اچھا لگتا ہے۔ سوچا اس میں ناریل بھی ڈالا جائے (میرے بچے اور میاں جی کچا ناریل کھانے سے دور بھاگتے ہیں، ایسے میں براؤنی کے ساتھ ناریل کھلانے کا ایک اچھا موقع ہاتھ لگا تھا)
جیسے ہی ناریل کا خیال آیا، کھوپرے کو کھرپنا شروع (گریٹ) کیا۔ کچھ ڈھونڈنے پر مجھے کنڈینسڈ ملک کا ایک کین بھی ہاتھ لگ گیا۔ گریڈ کیے ہوئے ناریل کو کنڈینسڈ ملک کے ساتھ مکس کیا اور ایک طرف رکھ دیا ۔ اب کیک کو بیک کرنے کی باری تھی۔
درج بالا تمام اجزاء کو ایک پیالے میں ڈال کر اچھی طرح مکس کیا اور بیکنک مولڈ میں ڈال کر 180 ڈگری سنٹی گریڈ پر 25 منٹ کے لیے اوون میں رکھ دیا ۔
25 منٹ بعد کیک اچھی طرح بیک ہو چکا تھا ۔ اس کو 15 سے 20 منٹ ٹھنڈا کرنے کے لیے چھوڑ دیا ٹھنڈا ہونے پر ایک تہہ کھوپرے اور کنڈینسڈ ملک کے مکسچر کی لگائی ۔ پھر تھوڑی دیر کے لیے فریج میں رکھ دیا۔
بڑی بیٹی نے کہا کہ مما اس پر ایک تہہ چاکلیٹ کی بھی ہونی چاہیے۔ مگر چاکلیٹ کی تہہ لگانے کے لیے گھر میں فرش کریم دستیاب نہ تھا، ایسے میں سوچا فرش دودھ سے ہی کام چلایا جائے۔ یوں بچی ہوئی چاکلیٹ کو پگھلانا شروع کیا اور تھوڑے سے دودھ کو نیم گرم کر کے پگھلی ہوئی چاکلیٹ کے ساتھ مکس کر دیا۔ پھر کیک پر ایک تہہ اس تازہ چاکلیٹ کی بھی لگا دی اور دو گھنٹے کے لیے فریج میں رکھ دیا ۔
دو گھنٹے کے بعد مجھے فریج سے براؤنی نکلا کر اس کے ٹکڑے کرنے تھے، لیکن براؤنی کو فریچ میں رکھتے ہی تھکن کے مارے نیند کی آغوش میں چلی گئی۔ دوسرے دن چھٹی تھی صبح بارہ بجے تک کسی نے نہیں جگایا۔ میاں جی نے بریڈ انڈا سینڈویچ بنا کر بچوں کو کھلادیا تھا ۔ اور پھر مجھے بھی ناشتے کے لیے جگایا ۔ ناشتے کے فوراً بعد مجھے براؤنی کا خیال آیا، فریج سے براؤنی نکال کر ٹکڑے کیے اور سرو کیا ۔
تصویر ملاحظہ فرمائیں