چھین نہ مجھ سے فن یہ شیشے کا

ایم اے راجا

محفلین
ایک اور غزل نما شے عرض برائے اصلاح۔


چھین نہ مجھ سے فن یہ شیشے کا
ٹوٹ جائے گا من یہ شیشے کا

دیکھ سجتا ہے کس قدر مجھ پر
زرد رنگ پیرہن یہ شیشے کا

اشک پتھرا گئے ہیں آنکھوں میں
دور رکھ تُو بدن یہ شیشے کا

دیکھ مجھ سے سہا نہیں جاتا
جسم پر اب کفن یہ شیشے کا

کاٹ سکتا نہیں اکیلے میں
راستہ ہے کٹھن یہ شیشے کا

کس نے تجھ کو بتا دیا ناداں
دیگا خوشبو چمن یہ شیشے کا

مجھ کو اچھا ہے ساری دنیا سے
میرا چپ چپ سجن یہ شیشے کا

کون سنتا ہے دل کے نالے آج
ہو چکا ہے زمن یہ شیشے کا

جانے سر ہوگا بھی کبھی راجا
پیش ہے جو دمن یہ شیشے کا
 

الف عین

لائبریرین
اس کی ردیف بھی عجیب سی ہے، بہر حال قوافی نبھانے کی اچھی کوشش کی ہے۔ فرصت میں تفصیلی نظر ڈالتا ہوں۔ پرسوں علی گڑھ بھی جا رہا ہوں، اگر جانے تک نہ کر سکا تو پھر 13 ستمبر کے بعد۔
 

ایم اے راجا

محفلین
شکریہ سر، ہاں مجھے علیگڑھ سے یاد آیا، ایک دن میں نے آپکو تعزیت کے لیئے فون کیا تھا لیکن پتہ چلا کہ آ علیگڑھ میں ہیں، اللہ تعالٰی آپکو بخیریت لے جائے اور واپس لائے۔ آمین۔
 

ایم اے راجا

محفلین
جی بہت شکریہ، پہلے تو ہم نے غلطی اور آپ کے کہنے پر درست کی لیکن اب آپ کی اصلاح کے مطابق کئے دیتے ہیں۔ شکریہ۔
 
گنہگار نہ کریں بھائی، ہم اور اصلاح۔ خیر وہ تو ہمیں گنگنانے میں ثقل کا احساس ہوا تو ترتیب بدلنے کو کہا تھا۔ :)
 

عین عین

لائبریرین
اشک پتھرا گئے ہیں آنکھوں میں
دور رکھ تُو بدن یہ شیشے کا

یہ اچھا ہے راجا۔۔۔۔ باقی اشعار متاثر نہیں کر سکے۔
 

الف عین

لائبریرین
چھین نہ مجھ سے فن یہ شیشے کا
ٹوٹ جائے گا من یہ شیشے کا
// دوسرا مصرع تو درست ہے، لیکن اس سے پہلے مصرع کا تعلق سمجھ میں نہیں آیا۔ شیشے کا فن کیا ہے جس کو محبوب چھیننا چاہ رہا ہے؟ دوسرے، ’نہ‘ بطور ’نا‘ نظم ہوا ہے جو مجھے پسند نہیں۔
یوں ہو سکتا ہے، چھین مت مجھ سے۔۔۔۔
دیکھ سجتا ہے کس قدر مجھ پر
زرد رنگ پیرہن یہ شیشے کا
//’رنگ‘ کا تلفظ غلط ہے۔ یہاں ’رگ‘ یا ’رن ‘تقطیع ہو رہا ہے۔ شیشے کا پیرہن تم پر کیوں سج رہا ہے، کیا یہ شفاف نہیں ہے؟؟؟

اشک پتھرا گئے ہیں آنکھوں میں
دور رکھ تُو بدن یہ شیشے کا
//درست، لیکن بہتر روانی ممکن ہے، جیسے
دور کر/رکھ لے بدن یہ شیشے کا
یہ دوسری بات ہے کہ محبوب سے یہ کیوں کہا جا رہا ہے، شیشے کا بدن تو پسندیدہ ہونا چاہئے، اس سے اشک کیوں پتھرا رہے ہیں؟

دیکھ مجھ سے سہا نہیں جاتا
جسم پر اب کفن یہ شیشے کا
//کفن بھی شیشے کا؟؟

کاٹ سکتا نہیں اکیلے میں
راستہ ہے کٹھن یہ شیشے کا
//یہاں راستہ شیشے کا ہو گیا ہے۔ اس پر کیا کہوں!!

کس نے تجھ کو بتا دیا ناداں
دیگا خوشبو چمن یہ شیشے کا
//درست

مجھ کو اچھا ہے ساری دنیا سے
میرا چپ چپ سجن یہ شیشے کا
//’سجن‘ شیشے کا؟؟ اور پھر یس لفظ سے فلمی گانوں کی بو آتی ہے۔

کون سنتا ہے دل کے نالے آج
ہو چکا ہے زمن یہ شیشے کا
//زمن بجائے زمانہ اچھا نہیں لگتا، اور شیشے کا کس طرح ہو سکتا ہے؟

جانے سر ہوگا بھی کبھی راجا
پیش ہے جو دمن یہ شیشے کا
//کوہ و دمن شیشے کے ہونے لگے تو وہ تو سر کرنا اور بھی آسان ہے نا، ایک ہتھوڑا مارو اور بس۔۔۔۔۔!!
 
Top