چھے میں سے دو سوالوں کے جواب۔۔۔۔ ضرور پڑھیے!

حسینی

محفلین
x6749_62396664.jpg.pagespeed.ic.S5regJONNz.jpg
 

حسینی

محفلین
ویسے مجھےتو ذاتی طور پر پیسوں کے اس دھندے کی سمجھ نہیں آتی۔۔۔۔
اک طرف کہا جاتا ہے کہ امریکہ پر ٹریلین ڈالرز کے قرض ہیں۔۔۔ جبکہ دوسری طرف وہ خود قرض اور امداد دیتا نظر آتا ہے۔۔۔ عالمی ادارے امریکہ سے اپنے قرضے واپس نہیں لے سکتے؟؟
اور ادھر امریکی ڈالر پوری دنیا پر چھایا ہوا ہے۔۔۔
قیصرانی بھائی آپ ہی کچھ سمجھا دیں۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ویسے مجھےتو ذاتی طور پر پیسوں کے اس دھندے کی سمجھ نہیں آتی۔۔۔ ۔
اک طرف کہا جاتا ہے کہ امریکہ پر ٹریلین ڈالرز کے قرض ہیں۔۔۔ جبکہ دوسری طرف وہ خود قرض اور امداد دیتا نظر آتا ہے۔۔۔ عالمی ادارے امریکہ سے اپنے قرضے واپس نہیں لے سکتے؟؟
اور ادھر امریکی ڈالر پوری دنیا پر چھایا ہوا ہے۔۔۔
قیصرانی بھائی آپ ہی کچھ سمجھا دیں۔۔۔
اس بارے معیشت دان ہی بہتر روشنی ڈال سکتے ہیں
امریکی ڈالر کے چھانے کی وجہ یہ ہے کہ جب امریکی معیشت اتنی مضبوط تھی کہ پوری دنیا کا سامنا کر سکے، انہوں نے ڈالر کو مقبولِ عام کرنسی بنا دیا۔ اب چاہے امریکہ جس حالت میں بھی ہو، ڈالر سے پیچھا چھڑانا اتنا آسان نہیں ہے
جب آپ کسی کو قرض دیتے ہیں تو اس پر سود بھی لیتے ہیں۔ بعض اوقات یہ سود در سود ہوتا ہے اور بعض اوقات روبل میں ادھار دیا جاتا ہے اور واپسی ڈالروں میں مانگ لی جاتی ہے۔ نتیجتاً جب روبل قلاش ہوا تو ڈالر سے جیب بھر لی اور وغیرہ وغیرہ۔ تاہم یہ محض اشارے ہیں :)
میں آپ سے دس روپے ادھار لیتا ہوں اس وعدے پر کہ سود ملا کر آپ کو ایک سال بعد 11 روپے واپس کروں گا۔ پھر میں آگے وہی رقم ادھار چلا دیتا ہوں کہ سال بعد 15 روپے لوں گا۔ یہ سلسلہ جتنا چاہے، آگے چلا دیں۔ پھر اگر سارے ادھار وقت پر واپس ہوتے رہیں تو دیکھئے کہ درمیان میں کتنے افراد نے اضافی روپے بنائے۔ اب یہاں پیداوار، مینوفیکچرنگ اور صنعت وغیرہ بے شمار مراحل آ جاتے ہیں جن کی مدد سے آپ خام مال کو کم قیمت پر خرید کر زیادہ قیمت پر آگے چلا دیتے ہیں۔۔۔ یعنی دس روپے کے ادھار پر آپ کیش کی صورت میں ایک دو یا پانچ روپے کما رہے ہیں لیکن تجارت میں لگا کر یا مینوفیکچرنگ یا کسی اور شکل میں آپ دس سے سو بھی بنا سکتے ہیں کہ پورا سال آپ کے پاس ہے۔ پیسہ شکل اور ہاتھ بدلتا رہے گا اور بڑھتا رہے گا :)
ویسے شاید اس بارے زیک بہتر روشنی ڈال سکیں
 

arifkarim

معطل

arifkarim

معطل
ملک کا بجٹ گھریلو بجٹ سے بہت مختلف ہے

مطلب تھا کہ ملکی اخراجات چلانے کیلئے حکومت کو چادر دیکھ کر پاؤں پھیلانے چاہئے۔ یعنی خام ملکی پیداوار اور ٹیکس کی وصولی کے بعد بچنے والی رقم کے مطابق ملک کا سالانہ بجٹ بنانا چاہئے۔ نہ کہ مغربی ممالک ، خاص کر امریکہ کی طرح مسلسل خسارے کا بجٹ جسکی وجہ سے قومی قرضے 170 کھرب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں اور بڑھتے جا رہے ہیں:
http://www.usdebtclock.org/
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
مطلب تھا کہ ملکی اخراجات چلانے کیلئے حکومت کو چادر دیکھ کر پاؤں پھیلانے چاہئے۔ یعنی خام ملکی پیداوار اور ٹیکس کی وصولی کے بعد بچنے والی رقم کے مطابق ملک کا سالانہ بجٹ بنانا چاہئے۔ نہ کہ مغربی ممالک ، خاص کر امریکہ کی طرح مسلسل خسارے کا بجٹ جسکی وجہ سے قومی قرضے 170 کھرب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں اور بڑھتے جا رہے ہیں:
http://www.usdebtclock.org/
یہی تو کہہ رہا ہوں کہ آپکا یہ آئیڈیا غلط ہے۔ بہت زیادہ قرض (معیشت کے سائز کے مقابلے میں) گڑبڑ کرتا ہے مگر کم قرض میں کوئی مسئلہ نہیں
 

arifkarim

معطل
ملک کا بجٹ گھریلو بجٹ سے بہت مختلف ہے

میں یہاں آپ سے غیر متفق ہوں۔ مثال کے طور پر یورپ کے چھوٹے سے ملک Liechtenstein کے بیرونی قرضے صفر ہیں۔ اس ملک کی خاص بات یہ ہے کہ نہ تو اسکی اپنی فوج ہے اور نہ ہی اپنی کرنسی۔ دوسرا اس ملک میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے علاوہ داخلی صنعتکاری بھی موجود ہے اور برآمداد کے ذریعہ حاصل ہونے والی آمدنی سے سالانہ قومی خرچے پورے ہو جاتے ہیں اور کبھی کبھار بچت بھی ہو جاتی ہے:
http://mentalfloss.com/article/28473/debt-free-zone-how-liechtenstein-manages-live-within-its-means

یہ ان تمام بیرونی قرضوں کے غلام ممالک کیلئے مثالی ملک ہے جہاں چادر دیکھ کر پاؤں پھیلائے جاتے ہیں نہ کہ غیروں سے ہر سال سود پر زیادہ بڑی چادر حاصل کی جاتی ہے۔
 

arifkarim

معطل
یہی تو کہہ رہا ہوں کہ آپکا یہ آئیڈیا غلط ہے۔ بہت زیادہ قرض (معیشت کے سائز کے مقابلے میں) گڑبڑ کرتا ہے مگر کم قرض میں کوئی مسئلہ نہیں

مسئلہ ہے۔ بالکل ہے۔ امریکی معیشت کا حجم 2014 میں 174 کھرب ڈالر ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Economy_of_the_United_States

اور قومی قرض اب اس سے بڑھ چکا ہے یعنی 176 کھرب ڈالر:
http://www.usdebtclock.org/

سال کے آخر تک یہ اس سے کہیں زیادہ بڑھ چکا ہوں۔
 

زیک

مسافر
میں یہاں آپ سے غیر متفق ہوں۔ مثال کے طور پر یورپ کے چھوٹے سے ملک Liechtenstein کے بیرونی قرضے صفر ہیں۔ اس ملک کی خاص بات یہ ہے کہ نہ تو اسکی اپنی فوج ہے اور نہ ہی اپنی کرنسی۔ دوسرا اس ملک میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے علاوہ داخلی صنعتکاری بھی موجود ہے اور برآمداد کے ذریعہ حاصل ہونے والی آمدنی سے سالانہ قومی خرچے پورے ہو جاتے ہیں اور کبھی کبھار بچت بھی ہو جاتی ہے:
http://mentalfloss.com/article/28473/debt-free-zone-how-liechtenstein-manages-live-within-its-means

یہ ان تمام بیرونی قرضوں کے غلام ممالک کیلئے مثالی ملک ہے جہاں چادر دیکھ کر پاؤں پھیلائے جاتے ہیں نہ کہ غیروں سے ہر سال سود پر زیادہ بڑی چادر حاصل کی جاتی ہے۔
یعنی اگر ملک کا رقبہ اور آبادی میرے چھوٹے سے شہر سے کم ہو اور دنیا بھر کی کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ کا لالچ دے تو کام بن سکتا ہے
 

زیک

مسافر
مسئلہ ہے۔ بالکل ہے۔ امریکی معیشت کا حجم 2014 میں 174 کھرب ڈالر ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Economy_of_the_United_States

اور قومی قرض اب اس سے بڑھ چکا ہے یعنی 176 کھرب ڈالر:
http://www.usdebtclock.org/

سال کے آخر تک یہ اس سے کہیں زیادہ بڑھ چکا ہوں۔
پہلے بیرونی قرض کی بات کر رہے تھے اب قومی قرض کی۔ بہتر ہے قومی قرض سے انٹرگورنمنٹل قرض نکال کر پبلک قرض کی بات کی جائے

http://www.treasurydirect.gov/NP/de...=14&startYear=2014&endMonth=&endDay=&endYear=

امریکہ کا کل پبلک قرض 125 کھرب 84 ارب ڈالر ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
پہلے بیرونی قرض کی بات کر رہے تھے اب قومی قرض کی۔ بہتر ہے قومی قرض سے انٹرگورنمنٹل قرض نکال کر پبلک قرض کی بات کی جائے

http://www.treasurydirect.gov/NP/de...=14&startYear=2014&endMonth=&endDay=&endYear=

امریکہ کا کل پبلک قرض 125 کھرب 84 ارب ڈالر ہے
پہلے دونوں کی وضاحت کر دیں، ورنہ بات گھومتی رہ جائے گی :)
 

arifkarim

معطل
کالم اچھا ہے لیکن یہاں پر پھر وہی تمام یہودیوں پر الزام لگا کر فراغت اختیار کر لی گئی ہے :) اور کوئی قابل حل اس مسئلہ کا پیش نہیں کیا گیا۔ :(
 

زیک

مسافر
پہلے دونوں کی وضاحت کر دیں، ورنہ بات گھومتی رہ جائے گی :)
قومی قرض کل قرض ہے جو حکومت کے ذمہ ہے۔ اسکے دو حصے ہیں: انرگورنمنٹل قرض حکومت کے ایک شعبے کا دوسرے کو قرض ہے۔ اسے اکثر اہمیت نہیں دی جاتی۔

دوسرا حصہ پبلک قرض ہے جو حکومت نے دوسروں کو دینا ہے۔ یہ دوسرے عوام بھی ہو سکتے ہیں ادارے بھی اور دوسرے ملک بھی۔

پبلک قرض کا وہ حصہ جو غیرملکی لوگوں، اداروں اور حکومتوں سے لیا گیا وہ بیرونی قرض ہے
 

arifkarim

معطل
قومی قرض کل قرض ہے جو حکومت کے ذمہ ہے۔ اسکے دو حصے ہیں: انرگورنمنٹل قرض حکومت کے ایک شعبے کا دوسرے کو قرض ہے۔ اسے اکثر اہمیت نہیں دی جاتی۔

دوسرا حصہ پبلک قرض ہے جو حکومت نے دوسروں کو دینا ہے۔ یہ دوسرے عوام بھی ہو سکتے ہیں ادارے بھی اور دوسرے ملک بھی۔

پبلک قرض کا وہ حصہ جو غیرملکی لوگوں، اداروں اور حکومتوں سے لیا گیا وہ بیرونی قرض ہے


شکریہ زیک۔ کم از کم امریکہ جیسے ملک کیلئے بیرونی قرضے لوٹانا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ کیونکہ امریکی کرنسی ڈالر "بفضل تعالیٰ" دنیا کی ریزروڈ کرنسی ہے اور امریکہ جتنا چاہے یہ کرنسی چھاپ کر بیرونی قرضے پورے کر سکتا ہے۔ ہاں البتہ جو اسکے اندرونی قرضے ہیں جیسے پنشن فنڈز ، تعلیم، صحت اور افواج کے اخراجات وہ لوٹاتے لوٹاتے امریکی افراط زر آسمان سے باتیں کرنے لگے گی۔ کیونکہ امریکہ کی اپنی اندرونی معیشت اتنی مضبوط نہیں ہوئی ہے جو اکثریت امریکیوں کو ایک اچھا روزگار فراہم کر سکے۔ اسلئے مستقبل میں امریکہ کا اصل مسئلہ بیرونی قرضے نہیں بلکہ اندرونی قرضے ہیں۔
 

حسینی

محفلین
شکریہ زیک۔ کم از کم امریکہ جیسے ملک کیلئے بیرونی قرضے لوٹانا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ کیونکہ امریکی کرنسی ڈالر "بفضل تعالیٰ" دنیا کی ریزروڈ کرنسی ہے اور امریکہ جتنا چاہے یہ کرنسی چھاپ کر بیرونی قرضے پورے کر سکتا ہے۔ ہاں البتہ جو اسکے اندرونی قرضے ہیں جیسے پنشن فنڈز ، تعلیم، صحت اور افواج کے اخراجات وہ لوٹاتے لوٹاتے امریکی افراط زر آسمان سے باتیں کرنے لگے گی۔ کیونکہ امریکہ کی اپنی اندرونی معیشت اتنی مضبوط نہیں ہوئی ہے جو اکثریت امریکیوں کو ایک اچھا روزگار فراہم کر سکے۔ اسلئے مستقبل میں امریکہ کا اصل مسئلہ بیرونی قرضے نہیں بلکہ اندرونی قرضے ہیں۔
تو کیا یہ امریکہ کے اختیار میں ہے کہ جتنا چاہے ڈالرز چھاپے۔۔۔ جس طرح سے پاکستان میں نون لیگ کی حکومت کے بارے کہا جاتا ہے کہ ابتدائی دنوں میں گردشی قرضے چکانے کے لیے بہت زیادہ نوٹ چھاپ رہی تھی۔۔ آیا کسی بھی حکومت کو نوٹ چھاپنے کی آزادی ہے یا اس کو کنٹرول کرنے کا کوئی عالمی مکینیزم ہے؟؟
میرے چھوٹے سے ذہن میں بھی یہ بات آئی تھی کہ امریکہ جتنا چاہے ڈالر چھاپ کے بیرونی قرضے پورے کر سکتا ہے۔۔۔ لیکن یقینا اندرونی طور پر جب تک معیشت مضبوط نہ ہو نوٹ چھاپنے سے افراط زر میں اضافہ ہی ہوگا۔۔۔ جو کہ وہ نہیں چاہے گا۔۔۔
 
Top