چہرے پہ اپنا دست کرم پھیرتی ہوئی ۔ زاہد فخری

عمر سیف

محفلین
چہرے پہ اپنا دست کرم پھیرتی ہوئی
ماں رو پڑی ہے سر کو مرے چومتی ہوئی

اب کتنے دن رہو گے مرے پاس تم یہاں
تھکتی نہیں ہے مجھ سے یہی پوچھتی ہوئی

رہتی ہے جاگتی وہ مری نیند کے لئے
بچوں کو مجھ سے دور پرے روکتی ہوئی

بے چین ہے وہ کیسے مرے چین کے لئے
آتے ہوئے دنوں کا سفر سوچتی ہوئی

کہتی ہے کیسے کٹتی ہے پردیس میں تری
آنکھوں سے اپنے اشک رواں پونجھتی ہوئی

ہر بار پوچھتی ہے کہ کس کام پر ہو تم
فخریؔ وہ سخت ہاتھ مرے دیکھتی ہوئی

زاہد فخری
 

عاطف بٹ

محفلین
رہتی ہے جاگتی وہ مری نیند کے لئے
بچوں کو مجھ سے دور پرے روکتی ہوئی

بہت ہی عمدہ انتخاب ہے۔ انتہائی خوبصورت انداز میں زندگی کے ایک حسین ترین تعلق کے جذبات کو لفظوں میں سمویا گیا ہے۔
شیئر کرنے کے لئے بہت شکریہ عمر بھائی
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اب کتنے دن تم رہو گے مرے پاس تم یہاں
تھکتی نہیں ہے مجھ سے یہی پوچھتی ہوئی

عمر سیف بھائی۔۔۔ کتنا عمدہ کلام شریک کیا ہے آپ نے۔۔۔
اس شعر کی جو کیفیت ہے۔۔۔ وہ ابھی ابھی محسوس کر رہا ہوں۔۔۔ ابھی گھر جانے پر یہ سوال روز ہی ہوتا تھا۔۔۔ پھر ماں وقت بھی پوچھتی تھی۔۔ صبح جاؤ گے۔۔۔ یا شام کو۔۔۔۔ :( :(
اداسی پہلے ہی کم نہ تھی۔۔۔ کچھ اور بڑھ گئی۔۔۔
 
Top