کاشفی
محفلین
غزل
(مرزا محمد رفیع دہلوی متخلص بہ سوداؔ)
چہرے پہ نہ یہ نقاب دیکھا
پردے میں تھا آفتاب دیکھا
کُچھ مَیں ہی نہیں ہوں، ایک عالم
اُس کے لیے یاں خراب دیکھا
بے جُرم و گناہ، قتلِ عاشِق
مذہب میں تِرے ثواب دیکھا
جِس چشم نے مُجھ طرف نظر کی
اُس چشم کو میں پُرآب دیکھا
بھوَلا ہے وہ دِل سے لُطف اُس کے
سَودا نے، یہ جب عِتاب دیکھا
(مرزا محمد رفیع دہلوی متخلص بہ سوداؔ)
چہرے پہ نہ یہ نقاب دیکھا
پردے میں تھا آفتاب دیکھا
کُچھ مَیں ہی نہیں ہوں، ایک عالم
اُس کے لیے یاں خراب دیکھا
بے جُرم و گناہ، قتلِ عاشِق
مذہب میں تِرے ثواب دیکھا
جِس چشم نے مُجھ طرف نظر کی
اُس چشم کو میں پُرآب دیکھا
بھوَلا ہے وہ دِل سے لُطف اُس کے
سَودا نے، یہ جب عِتاب دیکھا