چین میں زلزلہ، امدادی کام شروع

چین کے صوبے سیچوان میں سنیچر کو آنے والے زلزلے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اس سے 11500 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

130421142659_china-11.jpg


بہ شکریہ بی بی سی اردو
 
ملک کے جنوب مغربی صوبے کے دوردراز پہاڑی علاقے میں آنے والے اس زلزلے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور راستوں کی بندش کی وجہ سے امدادی کارکنوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

130421142632_china-10.jpg
 
چینی حکام کا کہنا ہے کہ کم گہرائی میں آنے کی وجہ سے زلزلے کی شدت بہت زیادہ تھی اور اس سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

130421142629_china-8.jpg
 
زلزلے کے نتیجے میں متاثرہ علاقوں میں بیشتر عمارتیں منہدم ہوگئیں جبکہ بجلی اور مواصلات کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ متاثرہ علاقوں میں ہزاروں افراد نے سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب عارضی پناہ گاہوں اور گاڑیوں میں گزاری ہے۔

130421142627_china-7.jpg
 
چینی حکام نے امدادی کارروائیوں کے لیے چھ ہزار سکیورٹی اہلکار متاثرہ علاقے میں بھیجے ہیں جو پوری رات متاثرہ دیہات میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں پھنسے زندہ افراد اور ہلاک شدگان کی لاشیں نکالنے میں مصروف رہے۔

130421142625_china-6.jpg
 
چین میں شہری امور کی وزارت نے اب تک اس واقعے میں 203 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے جبکہ 11500 افراد زخمی ہیں۔ چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی زنہوا کے مطابق زخمیوں میں سے ایک ہزار کے قریب افراد کی حالت نازک ہے۔

130421142623_china-5.jpg
 
چین کے وزیراعظم لی کیچانگ متاثرہ علاقے میں خود امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں اور انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’امدادی کارروائیاں ہمارا پہلا فرض ہے۔ بچاؤ کے لیے ابتدائی 72 گھنٹے انتہائی اہم ہیں۔ہم ایک منٹ بھی ضائع نہیں کر سکتے۔‘

130421142621_china-4.jpg
 
زلزلے سےلوشان کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور یہاں زلزلے کے آفٹر شاکس آنے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اب تک گیارہ سو جھٹکے ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

130421142619_china-3.jpg
 
لوشان میں زلزلے سے متاثرہ ایک اڑسٹھ سالہ شخص نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ایسا لگ رہا تھا کہ پہاڑ زندہ ہوگیا ہے۔‘

130421142617_china-2.jpg
 
جاپان نے متاثرین کی مدد کے لیے چین کو امداد کی پیشکش کی ہے جبکہ چین کا کہنا ہے کہ فی الحال اسے بیرونی امداد کی ضرورت نہیں لیکن اگر حالات تبدیل ہوئے تو وہ جاپانی حکام سے رابطہ کرے گا۔

130421142615_china-1.jpg
 
Top