حسان خان
لائبریرین
عکاس دیانا مارکوسیان چیچن دارالحکومت گروزنی میں اس تبدیل شدہ شہر کی تبدیلیوں کی عکس بندی کرنے گئی تھیں۔ ان تصاویر کی مدد سے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے شہر کی سڑکیں اور عمارتیں ۱۹۹۴-۱۹۹۶ کی پہلی چیچن روسی جنگ کے دوران تباہی کا شکار ہوئیں تھیں اور اب شہر کی کثیر پیمانے پر نوسازی کے بعد وہی سڑکیں اور عمارتیں کیسی نظر آتی ہیں۔
روسی قوتوں کی جانب سے توپوں، ٹینکوں اور فضائی بمباری کے ذریعے گروزنی کے ویران کیے جانے کے دوران تقریباً اسی ہزار جاں بحق ہوئے تھے۔ لیکن آج اُن کی کوئی یادگار نہیں ہے۔ ماسکو نواز چیچن رہنما رمضان قادروف کے ہاتھوں شہر کی نوسازی نے ان قتیلوں کو تاریخ سے محو کر دیا ہے۔
۱۹۹۵ء میں خیابانِ لینن تباہی اور مہاجروں کا منظر پیش کرتی تھی۔ سفید عمارت ایک تباہ شدہ مکتبِ موسیقی ہے۔ اب اس سڑک کا نام خیابانِ قادروف ہے، جو شہر کی ایک جامع مسجد تک جاتی ہے۔ کچھ ذرائع کے مطابق یہ یورپ کی سب سے بڑی مسجد ہے۔
جنوری ۱۹۹۵ء: ایک چیچن جنگجو نگرانی کر رہا ہے جبکہ شہری ایوانِ صدر کے ساتھ کے میدان کو عبور کر رہے ہیں۔ پیچھے کی مخدوش عمارت ایوانِ صدر ہے۔ آج اس ایوانِ صدر کی جگہ پر ایک بڑی مسجد قائم ہے۔ یہاں آزادی خواہ چیچن جنگجوؤں سے لڑنے والی ماسکو نواز چیچن قوتوں کی یاد میں ایک یادگار کھڑی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی پرانی چیچن قبور ہیں، جو اسٹالن کے ہاتھوں مارے جانے والے چیچنوں کی یادگار ہیں۔
گروزنی کے مرکز میں واقع اور مرکزی بازار تک جاتی امن سڑک کا منظر۔ اب یہاں پرانی تباہی کے کوئی آثار موجود نہیں۔
میدانِ مینوتکا کچھ خونریز ترین معرکوں کی جائے وقوع تھا۔ یہ بھی اب کاملاً نوسازی کیا جا چکا ہے۔
سرخ بحریہ سڑک کے کنارے سے میرا سڑک کے شمال کا منظر
ستمبر ۱۹۹۶ء: میرا سڑک کے اختتام پر واقع بازار میں تباہ شدہ ویرانوں کے درمیان بھی زندگی کی ہلچل نظر آ رہی ہے۔ کچھ چیچن جنگجو گاڑی میں جا رہے ہیں جبکہ گاڑی کے سامنے کے شیشے پر اُن کے رہنما کی تصویر نظر آ رہی ہے۔ اب اس بازار کی دوسری جگہ پر نقل مکانی کر کے اس جگہ پر نئے فلیٹ تعمیر کر دیے گئے ہیں۔
(متن اور تصاویر کا منبع: ریڈیو فری یورپ)
محمود احمد غزنوی تلمیذ زبیر مرزا
روسی قوتوں کی جانب سے توپوں، ٹینکوں اور فضائی بمباری کے ذریعے گروزنی کے ویران کیے جانے کے دوران تقریباً اسی ہزار جاں بحق ہوئے تھے۔ لیکن آج اُن کی کوئی یادگار نہیں ہے۔ ماسکو نواز چیچن رہنما رمضان قادروف کے ہاتھوں شہر کی نوسازی نے ان قتیلوں کو تاریخ سے محو کر دیا ہے۔
۱۹۹۵ء میں خیابانِ لینن تباہی اور مہاجروں کا منظر پیش کرتی تھی۔ سفید عمارت ایک تباہ شدہ مکتبِ موسیقی ہے۔ اب اس سڑک کا نام خیابانِ قادروف ہے، جو شہر کی ایک جامع مسجد تک جاتی ہے۔ کچھ ذرائع کے مطابق یہ یورپ کی سب سے بڑی مسجد ہے۔
جنوری ۱۹۹۵ء: ایک چیچن جنگجو نگرانی کر رہا ہے جبکہ شہری ایوانِ صدر کے ساتھ کے میدان کو عبور کر رہے ہیں۔ پیچھے کی مخدوش عمارت ایوانِ صدر ہے۔ آج اس ایوانِ صدر کی جگہ پر ایک بڑی مسجد قائم ہے۔ یہاں آزادی خواہ چیچن جنگجوؤں سے لڑنے والی ماسکو نواز چیچن قوتوں کی یاد میں ایک یادگار کھڑی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی پرانی چیچن قبور ہیں، جو اسٹالن کے ہاتھوں مارے جانے والے چیچنوں کی یادگار ہیں۔
گروزنی کے مرکز میں واقع اور مرکزی بازار تک جاتی امن سڑک کا منظر۔ اب یہاں پرانی تباہی کے کوئی آثار موجود نہیں۔
میدانِ مینوتکا کچھ خونریز ترین معرکوں کی جائے وقوع تھا۔ یہ بھی اب کاملاً نوسازی کیا جا چکا ہے۔
سرخ بحریہ سڑک کے کنارے سے میرا سڑک کے شمال کا منظر
ستمبر ۱۹۹۶ء: میرا سڑک کے اختتام پر واقع بازار میں تباہ شدہ ویرانوں کے درمیان بھی زندگی کی ہلچل نظر آ رہی ہے۔ کچھ چیچن جنگجو گاڑی میں جا رہے ہیں جبکہ گاڑی کے سامنے کے شیشے پر اُن کے رہنما کی تصویر نظر آ رہی ہے۔ اب اس بازار کی دوسری جگہ پر نقل مکانی کر کے اس جگہ پر نئے فلیٹ تعمیر کر دیے گئے ہیں۔
(متن اور تصاویر کا منبع: ریڈیو فری یورپ)
محمود احمد غزنوی تلمیذ زبیر مرزا