با ادب
محفلین
تم نے آخر ٹھان لی جانے کی؟
جوگی اسے روکنا چاہتا تھا لیکن بولا تو فقط اتنا ہی
بے دلی سے چلتے قدم کچھ دیر رکے وہ مڑ کے دیکھنا چاہتی تھی لیکن ڈر تھا پتھر کی نہ ہو جائے. . وہ رک جانا چاہتی تھی لیکن اپنی ہی چتا کی راکھ اپنے ہاتھوں گنگا میں بہا آنا آسان کہاں ؟
جوگی انا کی لپیٹ میں ڈوبتا ابھرتا بمشکل سانس لیتا ہے اگر وہ واقعی چلی گئی. . . کیا وہ جی پائے گا. . . وہ خود رک کیوں نہیں جاتی .... . تعلق کیا اتنا نا پائیدار بھی ہوا کرتا ہے. . . .
تعلق اتنا نا پائیدار کیسے ہوسکتا ہے. . . وہ زندگی کے بہترین دن اسے دان کر چکی تھی مرد کا حافظہ اتنا کمزور کیوں ہوتا ہے. . . . کیا واقعی وہ اس کے دل سے اتر چکی ہے. . . ہمیشہ جو زندگی کے فیصلے ساتھ کرتے آئے تھے کہاں راہیں جدا ہو گئیں تھیں. . . وہ کیوں دعوٰی کرتا تھا تم سانس لیتی ہو تو میرا دل دھڑکتا ہے. . تمھاری سوچ کی ہر لہر ہوا کے دوش پہ میری سوچوں سے آن ملتی ہے. . . میرے الفاظ تمھارے لبوں سے ادا ہوتے ہیں. . . . . تو کیا لفظ اور سوچ کسی بھی وقت بدل سکتے ہیں اور دل کی لے پہ راگ بدلتے پل نہیں لگتا. . .
روپ متی تم بھٹک گئی تھی. . . . .
روپ متی تم.بھٹک رہی ہو. . . . مت جاؤ. . . کوئی دل کرلایا تھا. . جو دل ایک لے اور ایک ساز کے عادی ہوں راگ بدل جائیں تو ان کے قدم.تھرکنا بھول جاتے ہیں. . . لے اور ساز تو جزوی ہیں. . جن قدموں کو تھرکنے کا ہنر آتا ہو ساز اور لے ان کے لئیے بے معنی ہیں. . . وہ ہر ساز کے ماہر ہیں ہر لے ان کی باندی ہے. . .
وہ اس میدان کے ماہر تھے پر وہ اپنا فن بھول گئے تھے. . .
یہ دل موہ لینے کے فن سے آشنا تھا اس نے اسے بیوپار بنا ڈالا ہے تب ہی تو مجھے روکنا نہیں چاہتا. . . اس کی دنیا میں جانے مجھ جیسی کتنی اور ہوں. . . یہ میرا جوگی بن بیٹھا تھا وہ سیس نوائے اسکے چرنوں میں آن بیٹھیں. . . . دیوتا کی شان پجاری ہیں. . . وہ پجاریوں کی دولت سے مالا مال ہوگیا تھا. . . .
کاش تم.جان سکتی میں نے فقط تمھیں پوجا ہے دل کی مسند پہ تم ہی براجمان ہو. . تم مجھے کیوں بھول گئ. تمھیں میرا اعتبار نہیں رہا. . . اور جب یقین نہ رہے تو چراغ گل کر دینا ہی بہتر
وہ اپنے چراغ گل کر چکا ہے اس کی دنیا سے دور چلی جاؤ تم نے اس کی راہیں کھوٹی کر ڈالیں اسے اپاہج بنا ڈالا. . تم ڈائن ہو اسے بسنے کیوں نہیں دیتی. . وہ تمھاری چاہ کی طلب میں چاہ سے منہ موڑ بیٹھا ہے تمھاری چاہ اک دھوکہ ہے فریب ہے تم نے اسے منتظر بنا ڈالا خود لمبی راہ کا تعین کیا اب تم چاہتی ہو وہ تمھیں دوبارہ اپنی جانب بلا لے. . کتنی ظالم ہو تم. . وہ مرد ذات کیونکر تمام عمر تمھاری ہی راہ تکے؟ سوچتی کیا ہو جاؤ یہاں سے. اس کی وفا کا اور امتحان کیوں لیتی ہو وہ تھک چکا ہے بے زاری اس کے ہر ہر عضو سے ٹپکتی ہے. . . جاؤ روپ متی چلی جاؤ. . دور کہیں بہت دور. . . . جاؤ اس کی یادوں کے ساتھ جی لینا تم جی سکتی ہو اسے مت مارو
تمھیں کبھی میری پرواہ نہیں تھی تم ہمیشہ سے مجھے چھوڑ کے جانا چاھتی تھی. . . تم اپنے دل کی کر لو آج. . میں جوگ لے لوں گا روگ سہہ لوں گا پر اب نہیں. . اب نہیں جھکوں گا. . .
اس نے ضد پکڑ لی ہے تو تو کیوں نہیں جھک جاتی. . تو بھی چرن کی دھول ہوجا ری. . . اسے پجاریوں کی لت لگ گئی ہے تو بھی خود کو خاک کر لے ماتھا ٹیک لے قدم موڑ لے. . . ناری کی خو میں تندی کا ریلا سب بہا لے جاتا ہے کیوں بے وقت کا سیلاب بنی ہے. . جھکنے میں ہی دل کا سکھ ہے. . .
رکے قدموں کو موڑنے لگی تھی. . .
وہ بھانپ گیا لوٹنے والی ہے. . . انا کو تقویت مل گئی. . ڈوبتے دل کو قرار آیا تو جھوٹے بھرم بھی لوٹ آئے. . جانتا تھا میں میرے بغیر رہنا تیرے بس کی بات نہیں. . . تو ہی نہیں مانی کبھی. . .ماننے والی ہوتی تو اتنا دق کیوں ہوتی. . . آج تک کبھی کچھ نہ مانی تیری ضد اور خود سری نے مجھے تجھ سے بددل کیا. . . سب تو نے خود بگاڑا ہے. .
مڑتے قدم تھم گئے سمت بدلی اور چلتے رہے. . . تب تک جب تک دائرے سے باہر نہ نکل آئے. . . . اب کے اس نے پیچھے مڑ کے نہیں دیکھا تھا. . جانتی تھی دیکھے گی تو. . . . . .
جوگی اسے روکنا چاہتا تھا لیکن بولا تو فقط اتنا ہی
بے دلی سے چلتے قدم کچھ دیر رکے وہ مڑ کے دیکھنا چاہتی تھی لیکن ڈر تھا پتھر کی نہ ہو جائے. . وہ رک جانا چاہتی تھی لیکن اپنی ہی چتا کی راکھ اپنے ہاتھوں گنگا میں بہا آنا آسان کہاں ؟
جوگی انا کی لپیٹ میں ڈوبتا ابھرتا بمشکل سانس لیتا ہے اگر وہ واقعی چلی گئی. . . کیا وہ جی پائے گا. . . وہ خود رک کیوں نہیں جاتی .... . تعلق کیا اتنا نا پائیدار بھی ہوا کرتا ہے. . . .
تعلق اتنا نا پائیدار کیسے ہوسکتا ہے. . . وہ زندگی کے بہترین دن اسے دان کر چکی تھی مرد کا حافظہ اتنا کمزور کیوں ہوتا ہے. . . . کیا واقعی وہ اس کے دل سے اتر چکی ہے. . . ہمیشہ جو زندگی کے فیصلے ساتھ کرتے آئے تھے کہاں راہیں جدا ہو گئیں تھیں. . . وہ کیوں دعوٰی کرتا تھا تم سانس لیتی ہو تو میرا دل دھڑکتا ہے. . تمھاری سوچ کی ہر لہر ہوا کے دوش پہ میری سوچوں سے آن ملتی ہے. . . میرے الفاظ تمھارے لبوں سے ادا ہوتے ہیں. . . . . تو کیا لفظ اور سوچ کسی بھی وقت بدل سکتے ہیں اور دل کی لے پہ راگ بدلتے پل نہیں لگتا. . .
روپ متی تم بھٹک گئی تھی. . . . .
روپ متی تم.بھٹک رہی ہو. . . . مت جاؤ. . . کوئی دل کرلایا تھا. . جو دل ایک لے اور ایک ساز کے عادی ہوں راگ بدل جائیں تو ان کے قدم.تھرکنا بھول جاتے ہیں. . . لے اور ساز تو جزوی ہیں. . جن قدموں کو تھرکنے کا ہنر آتا ہو ساز اور لے ان کے لئیے بے معنی ہیں. . . وہ ہر ساز کے ماہر ہیں ہر لے ان کی باندی ہے. . .
وہ اس میدان کے ماہر تھے پر وہ اپنا فن بھول گئے تھے. . .
یہ دل موہ لینے کے فن سے آشنا تھا اس نے اسے بیوپار بنا ڈالا ہے تب ہی تو مجھے روکنا نہیں چاہتا. . . اس کی دنیا میں جانے مجھ جیسی کتنی اور ہوں. . . یہ میرا جوگی بن بیٹھا تھا وہ سیس نوائے اسکے چرنوں میں آن بیٹھیں. . . . دیوتا کی شان پجاری ہیں. . . وہ پجاریوں کی دولت سے مالا مال ہوگیا تھا. . . .
کاش تم.جان سکتی میں نے فقط تمھیں پوجا ہے دل کی مسند پہ تم ہی براجمان ہو. . تم مجھے کیوں بھول گئ. تمھیں میرا اعتبار نہیں رہا. . . اور جب یقین نہ رہے تو چراغ گل کر دینا ہی بہتر
وہ اپنے چراغ گل کر چکا ہے اس کی دنیا سے دور چلی جاؤ تم نے اس کی راہیں کھوٹی کر ڈالیں اسے اپاہج بنا ڈالا. . تم ڈائن ہو اسے بسنے کیوں نہیں دیتی. . وہ تمھاری چاہ کی طلب میں چاہ سے منہ موڑ بیٹھا ہے تمھاری چاہ اک دھوکہ ہے فریب ہے تم نے اسے منتظر بنا ڈالا خود لمبی راہ کا تعین کیا اب تم چاہتی ہو وہ تمھیں دوبارہ اپنی جانب بلا لے. . کتنی ظالم ہو تم. . وہ مرد ذات کیونکر تمام عمر تمھاری ہی راہ تکے؟ سوچتی کیا ہو جاؤ یہاں سے. اس کی وفا کا اور امتحان کیوں لیتی ہو وہ تھک چکا ہے بے زاری اس کے ہر ہر عضو سے ٹپکتی ہے. . . جاؤ روپ متی چلی جاؤ. . دور کہیں بہت دور. . . . جاؤ اس کی یادوں کے ساتھ جی لینا تم جی سکتی ہو اسے مت مارو
تمھیں کبھی میری پرواہ نہیں تھی تم ہمیشہ سے مجھے چھوڑ کے جانا چاھتی تھی. . . تم اپنے دل کی کر لو آج. . میں جوگ لے لوں گا روگ سہہ لوں گا پر اب نہیں. . اب نہیں جھکوں گا. . .
اس نے ضد پکڑ لی ہے تو تو کیوں نہیں جھک جاتی. . تو بھی چرن کی دھول ہوجا ری. . . اسے پجاریوں کی لت لگ گئی ہے تو بھی خود کو خاک کر لے ماتھا ٹیک لے قدم موڑ لے. . . ناری کی خو میں تندی کا ریلا سب بہا لے جاتا ہے کیوں بے وقت کا سیلاب بنی ہے. . جھکنے میں ہی دل کا سکھ ہے. . .
رکے قدموں کو موڑنے لگی تھی. . .
وہ بھانپ گیا لوٹنے والی ہے. . . انا کو تقویت مل گئی. . ڈوبتے دل کو قرار آیا تو جھوٹے بھرم بھی لوٹ آئے. . جانتا تھا میں میرے بغیر رہنا تیرے بس کی بات نہیں. . . تو ہی نہیں مانی کبھی. . .ماننے والی ہوتی تو اتنا دق کیوں ہوتی. . . آج تک کبھی کچھ نہ مانی تیری ضد اور خود سری نے مجھے تجھ سے بددل کیا. . . سب تو نے خود بگاڑا ہے. .
مڑتے قدم تھم گئے سمت بدلی اور چلتے رہے. . . تب تک جب تک دائرے سے باہر نہ نکل آئے. . . . اب کے اس نے پیچھے مڑ کے نہیں دیکھا تھا. . جانتی تھی دیکھے گی تو. . . . . .
آخری تدوین: