S. H. Naqvi
محفلین
گزشتہ جمعہ کو میں حسب معمول ڈیوٹی پر گیا، بیگم بھی اپنی ڈیوٹی پر گئی اور چھوٹا بھائی بھی، گھر میں والدہ حسب راویت اکیلی رہ گئیں تو کچھ ہی دیر بعد قریبا ساڑھے نو بجے کے قریب والدہ کے نمبر سے کال آئی، کوئی پڑوسی بات کر رہا تھا کہ جلدی گھر پہنچیں آپ کے گھر ڈاکا پڑ گیا ہے، پاوں تلے سے زمین نکل گئی اور یقین نہ آیا مگر فورا گھر کی طرف بھاگا۔ صدر میں میری ڈیوٹی کی جگہ ہے اور چکلالہ سکیم تھری کے قریب رہائش، سو پندرہ منٹ میں ہی گھر پہنچ گیا تو والدہ روتی چیختی پڑوسیوں کےدراوزے پر ہی مل گئیں، انھیں گھر لایا تو گھر کا نقشہ ہی تبدیل تھا، ہر چیز ایسے الٹ پلٹ تھی گویا کوئی زبردست طوفان آ کر گزر گیا ہو۔ بقول والدہ کے قریبا نو بجے کے قریب انھیں زور دار آواز سنائی دی ابھی وہ اپنے کمرے سے نکل کر صحن کی طرف جانے ہی لگی تھیں کہ دو نقاب پوش، گن بردار آدمی آئے، انھیں خاموش رہنے کے لیے کہا پھر ایک اسلحہ بردار ان کی نگرانی کرنے لگا جبکہ دوسرا تلاشی میں مصروف ہوگیا اور آدھے گھنٹے کے اندر اندر قریبا 5 تولے سونے کے زیورات اور نقدی قریبا 20 بیس ہزار لوٹ کر فرار ہو گئے۔ جاتے جاتے والدہ کا موبائل انکی منت سماجت یا بڑھاپے کے کارن بیکار کر کے (بیٹری نکال کر ساتھ لے گئے) چھوڑ گئے۔ حسب روایت پولیس کا ایک سپاہی آیا اور اپنی روایتی سرگرمی میں مصروف ہو گیا۔ چھوٹے بھائی نے جو سنی تحریک کا ورکر ہے، تحریک کی طرف سے دباو ڈالویا تو خیر سے کچھ ہی دیر میں ائیر پورٹ تھانے کا ایس ایچ او اور علاقہ ڈی ایس پی بمعہ بھاری نفری آ گئے اور تب کوئی تفصیلی بیان لیا گیا اور باقاعدہ ایف آئی آر درج کی گئی مگر حسب معمول تاحال کوئی بھی پروگریس نہ ہوسکی۔
دماغ ماوف ہے اور ہزار طرح کی سوچیں آ رہی ہیں۔ کیا کہوں اور کیا نہ کہوں۔۔۔۔! والدہ کی حالت انتہائی بری ہو رہی ہے تو مسزکو سنبھالنا بھی کچھ آسان نہیں ہو رہا، ایسے میں سمجھ نہیں آ رہا کہ خود کو کیسے سنبھالوں؟ روز ڈکیتی کی خبریں پڑھتے سنتے آئے ہیں مگر سوچا نہ تھا کہ ایک دن میری ہنستی بستی زندگی میں بھی ایسی واردات ہو سکتی ہے؟ میرا دکھ وہی سمجھ سکتا ہے کہ جس کے ساتھ ایسا کوئی سانحہ گزرا ہو کہ اس سے پہلے میں بھی انجان تھا۔۔۔۔۔! روپے پیسے کا نقصان تو خیر پھر بھی پورا ہونے والا ہے مگر بستا گھر اجڑ گیا اور سکون ختم ہو گیا کہ والدہ بڑے بھائی کے ساتھ چلی گئی ہیں اور زندگی میں جو سکون اور بے فکری تھی وہ ختم ہو گئی ہے، اس گھر میں تو اب پتہ کھڑکے تو بھی دل دھڑک جاتا ہے اب کوئی اور گھر دیکھنا پڑے گا۔ بہر حال کبھی کبھی تو مجھے یہ سانحہ اپنی ناشکری کی سزا لگتا ہے تو کبھی کچھ اور مگر جو بھی ہو یہ سانحہ جاتے جاتے مجھے کئی سبق اور تجربات دے گیا ہے۔
دماغ ماوف ہے اور ہزار طرح کی سوچیں آ رہی ہیں۔ کیا کہوں اور کیا نہ کہوں۔۔۔۔! والدہ کی حالت انتہائی بری ہو رہی ہے تو مسزکو سنبھالنا بھی کچھ آسان نہیں ہو رہا، ایسے میں سمجھ نہیں آ رہا کہ خود کو کیسے سنبھالوں؟ روز ڈکیتی کی خبریں پڑھتے سنتے آئے ہیں مگر سوچا نہ تھا کہ ایک دن میری ہنستی بستی زندگی میں بھی ایسی واردات ہو سکتی ہے؟ میرا دکھ وہی سمجھ سکتا ہے کہ جس کے ساتھ ایسا کوئی سانحہ گزرا ہو کہ اس سے پہلے میں بھی انجان تھا۔۔۔۔۔! روپے پیسے کا نقصان تو خیر پھر بھی پورا ہونے والا ہے مگر بستا گھر اجڑ گیا اور سکون ختم ہو گیا کہ والدہ بڑے بھائی کے ساتھ چلی گئی ہیں اور زندگی میں جو سکون اور بے فکری تھی وہ ختم ہو گئی ہے، اس گھر میں تو اب پتہ کھڑکے تو بھی دل دھڑک جاتا ہے اب کوئی اور گھر دیکھنا پڑے گا۔ بہر حال کبھی کبھی تو مجھے یہ سانحہ اپنی ناشکری کی سزا لگتا ہے تو کبھی کچھ اور مگر جو بھی ہو یہ سانحہ جاتے جاتے مجھے کئی سبق اور تجربات دے گیا ہے۔