نیرنگ خیال
لائبریرین
کل رات میرا بیٹے مرے گھر
چہرے پر منڈھے خاکی کپڑا
بندوق اٹھائے آن پہنچا
نوعمری کی سرخی سے رچی
اس کی آنکھیں جان گئی
اور بچپن کے صندل سے منڈھا
اس کا چہرہ پہچان گئی
وہ آیا تھا خود اپنے گھر
گھر کی چیزیں لے جانے کو
ان کہی کہی منوانے کو
باتوں میں دودھ کی خوشبو تھی
جو کچھ بھی سینت کے رکھا تھا
میں ساری چیزیں لے آئی
ایک لعلِ بدخشاں کی چڑیا
سونے کا ہاتھی چھوٹا سا
چاندی کی اک ننھی تختی
ریشم کی پھول بھری ٹوپی
اطلس کا نام لکھا جزدان
جزدان میں لپٹا اک قرآن
پر وہ کیسا دیوانہ تھا
کچھ توڑ گیا کچھ چھوڑ گیا
اور لے بھی گیا ہے وہ تو کیا
لوہے کی بدصورت گاڑی
پٹرول کی بو بھی آئے گی
جس کے پہیے بھی ربر کے ہیں
جو بات نہیں کر پائے گی
بچہ پھر آخر بچہ ہے
چہرے پر منڈھے خاکی کپڑا
بندوق اٹھائے آن پہنچا
نوعمری کی سرخی سے رچی
اس کی آنکھیں جان گئی
اور بچپن کے صندل سے منڈھا
اس کا چہرہ پہچان گئی
وہ آیا تھا خود اپنے گھر
گھر کی چیزیں لے جانے کو
ان کہی کہی منوانے کو
باتوں میں دودھ کی خوشبو تھی
جو کچھ بھی سینت کے رکھا تھا
میں ساری چیزیں لے آئی
ایک لعلِ بدخشاں کی چڑیا
سونے کا ہاتھی چھوٹا سا
چاندی کی اک ننھی تختی
ریشم کی پھول بھری ٹوپی
اطلس کا نام لکھا جزدان
جزدان میں لپٹا اک قرآن
پر وہ کیسا دیوانہ تھا
کچھ توڑ گیا کچھ چھوڑ گیا
اور لے بھی گیا ہے وہ تو کیا
لوہے کی بدصورت گاڑی
پٹرول کی بو بھی آئے گی
جس کے پہیے بھی ربر کے ہیں
جو بات نہیں کر پائے گی
بچہ پھر آخر بچہ ہے