اسلام آباد(آن لائن، جنگ نیوزذ)سینٹ کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے سندھ کی تقسیم کے معاملے کے بارے میں دیئے گئے بیانات کی گونج بدھ کے روز بھی ایوان بالا میں سنائی دی گئی ، حکومتی اور حزب اختلاف کے اراکین الطاف حسین کو ان کے بیانات پر تنقید کانشانہ بناتے رہے جبکہ ایم کیو ایم کے ارکان الطاف حسین کے بیانات کا دفاع کرتے رہے۔مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہداللہ خان نے سابق صدر پرویز مشرف کو مہاجر بھائی کہنے کے بارے میں ایم کیو ایم کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو سزا دی گئی تو اس وقت الطاف حسین کیوں نہ بولے۔ انہوں نے کہا کہ صدر اور جرنیل کسی برادری یا خاندان یا قبیلے کی نمائندگی نہیں کرتے وہ پورے ملک کے نمائندہ ہوتے ہیں،ان پر لیبل نہیں لگانا چاہیے ۔پیپلز پارٹی کے سینیٹر مختار دھامرا نے کہا کہ الطاف حسین کے بیانات پر عوام کا ردعمل فطری تھا کیونکہ صوبوں میں بھی ایک اور دو نمبر کی تفریق کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وسائل کی غیر مساویانہ تقسیم اور ا حساس محرومی کے بارے میں بیانات بھی حقائق سے برعکس ہیں کیونکہ اس وقت گورنر سندھ ، صدر پاکستان اور سندھ اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر اردو بولنے والے خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے اب اور کس طرح کا سلوک روا رکھا جانا چاہیے ۔ ایم کیو ایم کے رکن کرنل طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ سندھ میں بسنے والے تمام لوگ سندھی ہیں اور وہ سندھ کے بیٹے ہیں سندھ ان کی دھرتی ماں ہے اور ہم نے سندھ کی تقسیم کا مطالبہ نہیں کیا اور نہ ہی ہمارا کوئی ایسا ارادہ ہے۔ انکا کہنا تھا کہ تاہم الطاف بھائی نے تمام سندھیوں کے درمیان مساویانہ وسائل کی تقسیم کی بات ضرور کی ہے کیونکہ اس سے لوگوں میں احساس محرومی پیدا ہوتا ہے ۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=162153
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=162153