فرقان احمد
محفلین
پارلیمنٹ، سیاست اور حکمرانوں کی ’’بے توقیری‘‘ کے بعد ملک میں صرف دو قومی ادارے بچے ہیں جن کا وقار محفوظ ہے اور لوگ انہیں احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اول فوج، دوم عدلیہ۔ اب یہ دونوں ادارے انتقام اور سیاست کی بھینٹ چڑھتے نظر آتے ہیں اور اگر موجودہ انتقامی سیاست کارخ نہ موڑا گیا تو ہماری آنکھوں کے سامنے یہ دو قومی ادارے بھی اپنا وقار کھو بیٹھیں گے جس کے خطرناک نتائج نکلیں گے۔
حکمران، سیاستدان اور میڈیا کی جانب سے ان دونو ں پرپتھر برسائے جاتے ہیں اور تجزیات کی آڑ میں بدگمانی کے بیج بوئے جاتے ہیں۔ تجزیات کیا ہیں محض اندازے اورٹامک ٹوئیاں۔ اس پر مستزاد یہ کہ اب عدلیہ کےخلاف تحریک چلانے کی صدا بھی سنائی دے رہی ہے اور فوج بھی لامحالہ اس کی لپیٹ میں آئےگی۔ ذرا رک کر اور ٹھنڈےدل و دماغ سے سوچئے کیا ایسی تحریک ملکی و قومی مفاد میں ہے؟ ان کے وقار اور اعتماد میں نقب لگا کر بالآخر آپ کو ملے گا کیا؟ صرف ذاتی انا کی تسکین؟؟ کیاآپ اپنی مجروح انا کو قومی مفاد پر قربان نہیں کرسکتے؟؟
ڈاکٹر صفدر محمود کا مکمل کالم، 'ذاتی انا کی تسکین' پڑھنے کے لیے یہاں کلک فرمائیں!
حکمران، سیاستدان اور میڈیا کی جانب سے ان دونو ں پرپتھر برسائے جاتے ہیں اور تجزیات کی آڑ میں بدگمانی کے بیج بوئے جاتے ہیں۔ تجزیات کیا ہیں محض اندازے اورٹامک ٹوئیاں۔ اس پر مستزاد یہ کہ اب عدلیہ کےخلاف تحریک چلانے کی صدا بھی سنائی دے رہی ہے اور فوج بھی لامحالہ اس کی لپیٹ میں آئےگی۔ ذرا رک کر اور ٹھنڈےدل و دماغ سے سوچئے کیا ایسی تحریک ملکی و قومی مفاد میں ہے؟ ان کے وقار اور اعتماد میں نقب لگا کر بالآخر آپ کو ملے گا کیا؟ صرف ذاتی انا کی تسکین؟؟ کیاآپ اپنی مجروح انا کو قومی مفاد پر قربان نہیں کرسکتے؟؟
ڈاکٹر صفدر محمود کا مکمل کالم، 'ذاتی انا کی تسکین' پڑھنے کے لیے یہاں کلک فرمائیں!
آخری تدوین: