ش
شہزاد احمد
مہمان
جی ہاں! وقت تو پاکستانیوں کے پاس "ہمیشہ" ہی ہوتا ہے ۔۔۔ لانگ مارچ کے بعد بھی ہو گا ۔۔۔اب بھی وقت ہے۔
جی ہاں! وقت تو پاکستانیوں کے پاس "ہمیشہ" ہی ہوتا ہے ۔۔۔ لانگ مارچ کے بعد بھی ہو گا ۔۔۔اب بھی وقت ہے۔
تو اس میں عوامی بے صبری کا اپنا ہی قصور ہے۔ انتخابی جماعتیں تو محض اسکا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ جب تک ہم انفرادیت کو چھوڑ کر ایک قوم بن کر نہیں کام کریں گے، ہر 4 سال بعد یہی ٹوپی ڈرامہ چلتا رہے گا۔جس ملک میں 20 کلو کے آٹے کے تھیلے یا ایک سلائی مشین یا فقط ایک وقت کے کھانے پہ ووٹ بِکتا ہو، اُس ملک میں رہ کے بھی آپ یہ کہتے ہیں۔ حیرت ہے
اگر الیکشن میں کوئی واضح ٹَرن آؤٹ دیکھنے کو نہ ملا تو 5 سال پھر ہم ان دو جماعتوں کو عوامی "خدمت" کے لیے منتخب کریں گے۔
اگر اس ’’عمل‘‘ کے بعد قادری صاحب کی پارٹی حکومت میں آگئی تو یہ ساری کمپین سوائے سیاسی پراپیگنڈے کے اور کچھ نہیں ہوگی!اور اب عمل کا وقت ہے!
تو پھر یہ "وفود" کیوں بھیجے رہے ہیں؟ انتخابی اصلاحات ایک خوش نما نعرہ ہے لیکن اس کے جلو میں کیا ہے؟ کسے خبر ہے! کیا یہ لازم ہے کہ بار بار نظام کی تبدیلی کی بات کی جائے؟ ہاں، عوام کے شعور کو بیدار کر دیں ۔۔۔ "الٹی میٹم" تب تک نہ دیں جب تک اس بات کا یقین نہ ہوجائے کہ اب "وفود" بھیجے بغیر بھی مطلوبہ مقاصد حاصل ہو سکتے ہیں ۔۔۔ ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر کون سی انتخابی اصلاحات ہوں گی، یہ بھی دیکھا جائے گا ۔۔۔ ایم کیو ایم کو تو ویسے "نئی حلقہ بندیوں" کا مسئلہ زیادہ ہے اور "انتخابی اصلاحات" کا کم!سیاسی جماعتوں کے پاس وفد بھیجنے سے کیا ہونا ہے وہ بھی ہمارے علم میں ہے اور اگر وہ لوگ مخلص ہوں تو انہیں "انتخابی اصلاحات" کی حمایت کرنی چاہیےتھی مگر وہ ہر گز ایسا نہیں کریں گے کہ یہی لوگ اس کرپٹ انتخابی نظام کے محافظ ہیں۔ نظام کی تبدیلی کی بات کم ہی لوگ کریں گے کہ اس طرح ان کے مفادات پر زد پڑتی ہے۔ سیاسی جماعتوں سے زیادہ اہم کام عوام کے شعور کو بیدار کرنا ہے جس پر تحریک منہاج القرآن ایک عرصے سے کام کر رہی تھی اور اب عمل کا وقت ہے!
پہلے انتخابی اصلاحات پھر الیکشن
تمہارے مفروضہ کی حقیقتاگر اس ’’عمل‘‘ کے بعد قادری صاحب کی پارٹی حکومت میں آگئی تو یہ ساری کمپین سوائے سیاسی پراپیگنڈے کے اور کچھ نہیں ہوگی!
23 دسمبر کے بعد سے آپ مسلسل قادری صاحب کے حق میں یہاں محفل پر کمپین کر رہے ہیں۔ آپ ہی بتائیں کہ کیا یہ شِرک کرنے والے مُلکی نظام کی اصلاح کرنے کے قابل ہیں؟مفروضہ۔
میں نے اسی وجہ سے تو کہا تھا کہ اس دفعہ بھی پی پی یا ن لیگ میں کوئی عوام کی "خدمت" کرے گی۔تو اس میں عوامی بے صبری کا اپنا ہی قصور ہے۔ انتخابی جماعتیں تو محض اسکا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ جب تک ہم انفرادیت کو چھوڑ کر ایک قوم بن کر نہیں کام کریں گے، ہر 4 سال بعد یہی ٹوپی ڈرامہ چلتا رہے گا۔
میں نے بھی دیکھا تھا یہ پروگرام کل تھوڑا سا۔30 دسمبر 2012 ءاے آر وائی نیوز : ڈاکٹر طاہرالقادری کا ڈاکٹر دانش کے ساتھ خصوصی انٹرویو
خالی باتوں سے کچھ بھی نہیں ہوتا۔ اصل چیز اعمال ہیں اور وہ قادری صاحب اور الطاف حسین کے ماضی اور حال میں کچھ خاص اچھے نہیں رہے!میں نے بھی دیکھا تھا یہ پروگرام کل تھوڑا سا۔
طاہر القادری صاحب سے لوگوں کا اختلاف اپنی جگہ لیکن ان کی باتیں پھر بھی کچھ وزن تو ضرور رکھتی ہیں، اُس طرف بھی ضرور سوچنا چاہیے۔
23 دسمبر کے بعد سے آپ مسلسل قادری صاحب کے حق میں یہاں محفل پر کمپین کر رہے ہیں۔ آپ ہی بتائیں کہ کیا یہ شِرک کرنے والے مُلکی نظام کی اصلاح کرنے کے قابل ہیں؟
اگر آپکے پاس یوٹیوب بند ہے تو یہی شِرکیہ کلپ آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں:
الطاف بھائی کا تو کچھ کہہ نہیں سکتے۔خالی باتوں سے کچھ بھی نہیں ہوتا۔ اصل چیز اعمال ہیں اور وہ قادری صاحب اور الطاف حسین کے ماضی اور حال میں کچھ خاص اچھے نہیں رہے!
انتخابی اصلاحات کے جلو میں کیا ہے؟تو پھر یہ "وفود" کیوں بھیجے رہے ہیں؟ انتخابی اصلاحات ایک خوش نما نعرہ ہے لیکن اس کے جلو میں کیا ہے؟ کسے خبر ہے! کیا یہ لازم ہے کہ بار بار نظام کی تبدیلی کی بات کی جائے؟ ہاں، عوام کے شعور کو بیدار کر دیں
اتنی تازہ تازہ معلومات کہاں سے اسد عباسی بھیا!ایک اور تازہ خبر ہے کہ نائب وزیراعظم نے بھی ڈاکٹر طاہر القادری کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا ہے جن کے ساتھ پارٹی کے باقی عہدیدار بھی موجود تھے۔
ہم اپنی بہلی بات پر قائم ہیں کہ ان دونوں سے ہمیں خیر کی توقع اب بھی نہیں ہے۔لیکن اب معاملہ کچھ الجھتا نظر آ رہا ہے۔
لگتا ہے حکومت نے پر امن احتجاج کو پرتشدد بنانے کا پروگرام بنا لیا ہے۔اور اگر ایسا پروگرام بنایا ہو تو ہمیں لگتا ہے کہ ایسا مرکز میں داخل ہونے سے پہلے ہی کر دیا جائے گا یا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
اب منہاج القرآن کو بہت احتیاط سے کام لینا ہو گا کہ صفوں میں "میر برادران" شامل ہو گئے ہیں۔
ممکن ہے بہت سے بھائی ہمارے خیالات سے اختلاف رکھتے ہوں۔ہمارے ذہن پر چھائے نہیں ہیں حرص کے سائےجو ہم محسوس کرتے ہیں وہی تحریر کرتے ہیں۔
الاماں الاماںشعبان بھائی یہ مت پوچھا کرو بس نظر رکھو حالات پر معاملات الجھنے جا رہے ہیں اور یہ میرا ذاتی تجزیہ ہے جہاں سے آپ سوچ رہے ہو وہاں سب ٹھیک ہی سمجھا جا رہا ہے
نہیں بھائی اتنی ڈرنے والی بات نہیں ہے بس اس اکھاڑے میں دوسرے پہلوان لڑنے کو اتر رہے ہیں۔الاماں الاماں
یا اللہ کون سی آفت آنے لگی ہے۔
ہاں ایک بات میں نہیں سمجھ پایا وہ یہ کہ الطاف حسین نے ڈاکٹر صاحب کی حمایت کیوں کی!