سید زبیر
محفلین
بیاد ِوطن
ایسا رنج و الم نے گھیرا ہے
دن نکلتا ہے پر اندھیرا ہے
ہر طرف مار کاٹ 'غداری
کون تیرا ہے کون میرا ہے
ہر جگہ آگ خون چنگاری
ہائےٍ کن آفتوں نے گھیرا ہے
چار سو اک عذاب ہے طاری
جیسے شیطانوں کا پھیرا ہے
دل کہ امید کے محل تھے جہاں
ڈوبتی آس کا بسیرا ہے
ہائے وہ مرغزار'گھر تھا جہاں
آج ویرانیوں کا ڈیرہ ہے
کج کلاہان سلطنت مدہوش
اور لوگوں کا غم گھنیرا ہے
آو مل کر دعا کریں ساگر
رات کے اس طرف سویرا ہےپس تحریر : ڈاکٹر غلام سرور اعوان ۔پیدائش میرٹھ{بھارت} ۱۹۴۵ ابتدائی تعلیم کوئٹہ
جیالوجسٹ ، کارٹونسٹ،بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ