نظامی بھائی، آج کے اخبار میں شائع ہونے والا ایک ملاقات کا یہ احوال درحقیقت ایک کتاب سے لیا گیا اقتباس ہے جس کا ذکر آخری سطر میں موجود ہے اور یہ ”آج بھی“ اس وقت کے بارے میں کہا گیا ہے جب وہ ملاقات ہوئی تھی۔ڈاکٹر محمد حمید اللہ سے ملاقاتہم ہوٹل اکادیمیہ کے کمرہ نمبر 5 میں بالکل تیار اور منتظر بیٹھے تھے۔ 5 بج کر چالیس منٹ پر مغرب کے کچھ ہی دیر بعد ، ڈاکٹر محمد حمید اللہ صاحب تشریف لے آئے۔ میں نے انہیں پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔محبت اور احترام و اشتیاق کی(سے) نظریں ان پر مرکوز تھیں۔ ایک دبلا پتلا اور دھان پان آدمی ، اوور کوٹ ، مفلر ، جناح کیپ سے مماثل سیاہ ٹوپی ، داڑھی کے بال زیادہ تر سیاہ۔ ایک مایہ ناز شخصیت اور قابل فخر انسان ، جس کی ساری زندگی خدمت اسلام اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے وقف رہی اور جو بایں پیرانہ سالی آج بھی (؟ ، ڈاکٹر محمد حمید اللہ اس دارِ فانی سے کوچ کر چکے) جوانوں کی طرح ، بلکہ ان سے کہیں بڑھ کر سرگرم عمل ہے۔
درست ہے۔ اس بات کا احساس بعد میں ہوا کہ یہ اقتباس ہے۔ بہت شکریہ۔نظامی بھائی، آج کے اخبار میں شائع ہونے والا ایک ملاقات کا یہ احوال درحقیقت ایک کتاب سے لیا گیا اقتباس ہے جس کا ذکر آخری سطر میں موجود ہے اور یہ ”آج بھی“ اس وقت کے بارے میں کہا گیا ہے جب وہ ملاقات ہوئی تھی۔
بہت شکریہ نایاب بھائیحق مغفرت فرمائے آمین
بلا شک اک عظیم ہستی تھے محترم ڈاکٹر حمید اللہ صاحب
بہت شکریہ بٹ بھائی شریک محفل اردو کرنے پر
محترم الف نظامی بھائی جزاک اللہ خیراء
بے شک۔ ڈاکٹر صاحب نے جس تندہی اور جانفشانی سے دین کی خدمت کی ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اسی طرح اسلام کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!ڈاکٹر حمیداللہ صاحب.....سبحان اللہ.....بڑے لوگ تھے۔
ان کی لکھی کتاب " رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیاسی زندگی " بلاشبہ پڑھنے کے قابل ہے ۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر حمیداللہ صاحب.....سبحان اللہ.....بڑے لوگ تھے۔
خواہش تو بہت شدید تھی ڈاکٹر صاحب سے ملنے کی مگر وہ ذرا جلدی میں تھے اور یہ کہہ کر نکل گئے کہ بٹ بیٹا اب ’آگے‘ ہی ملاقات ہوگی!ٹیگ تو ایسے دھڑلے سے کیا کہ میں سمجھی کہ میل ملاقات کے شوقین بٹ صاحب خود
ڈاکٹر محمد حمیداللہ سے ملاقات کر آئے ہیں اور اسی کا حال احوال لکھا ہے
آگے بولے تو؟وہ اب نہیں ہیں اس دنیا میں؟خواہش تو بہت شدید تھی ڈاکٹر صاحب سے ملنے کی مگر وہ ذرا جلدی میں تھے اور یہ کہہ کر نکل گئے کہ بٹ بیٹا اب ’آگے‘ ہی ملاقات ہوگی!
ہم تو اسے ناقص و جاہل پڑھتے رہے۔ ہماری درستگی کیجئے کہ یہ مرکب اصل میں کیسے لکھا جاتا ہے۔آپ بھی نا کس جاہل (یعنی تعبیر )کو ٹیگ کرتے ہیں جس کو کسی کا کچھ پتہ ہی نہیں
اف اتنی مشکل اردو اور اتنا مشکل سوالہم تو اسے ناقص و جاہل پڑھتے رہے۔ ہماری درستگی کیجئے کہ یہ مرکب اصل میں کیسے لکھا جاتا ہے۔
آمین بٹ صاحب......بے شک۔ ڈاکٹر صاحب نے جس تندہی اور جانفشانی سے دین کی خدمت کی ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اسی طرح اسلام کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
پرسوں یعنی 6 دسمبر کے نوائے وقت میں جگن ناتھ آزاد کی نعتوں کا ذکر تھا۔ بابری مسجد والےمضمون میں۔ مسجد کی نوحہ خوانی بھی تھی۔ ان کی نظم کی صورت میں۔اسی زمانے میں ڈاکٹر حمید اللہ نے جگن ناتھ آزاد کی نعتوں کا فرانسیسی ترجمہ کیا تھا۔ گفتگو میں اس کا ذکر بھی آیا۔ راقم نے پو چھا:
ڈاکٹر صاحب ، یہ ترجمہ آپ نے خود کیا یا فرمائش پر؟
ڈاکٹر حمید اللہ : فرمائش نہیں ، بلکہ مجھے خود خواہش تھی۔ میں نے ترجمہ کیا ۔ اجازت لی
پروفیسر محمد منور : جگن ناتھ آزاد بھی قرطبہ آئے ہوئے تھے ، وہیں انہوں نے بتایا کہ میری نعت کا ترجمہ ڈاکٹر حمید اللہ نے فرانسیسی میں کیا ہے
ڈاکٹر حمید اللہ: جی ہاں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بارے میں ان کی نظم مجھے پسند آئی۔
(پوشیدہ تری خاک میں --- از ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی)
پرسوں یعنی 6 دسمبر کے نوائے وقت میں جگن ناتھ آزاد کی نعتوں کا ذکر تھا۔ بابری مسجد والےمضمون میں۔ مسجد کی نوحہ خوانی بھی تھی۔ ان کی نظم کی صورت میں۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/lahore/2012-12-06/page-13
ڈاکٹر حمید اللہ کا تو تعارف بھی شاید آج ہوا مجھے۔ بٹ صاحب اور الف نظامی صاحب کی محبتوں کا شکریہ
جی، ڈاکٹر صاحب 17 دسمبر 2002ء کو امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر جیکسن وِل میں 95 برس کی عمر میں فوت ہوئے تھے۔آگے بولے تو؟وہ اب نہیں ہیں اس دنیا میں؟
آپ بھی نا کس جاہل (یعنی تعبیر )کو ٹیگ کرتے ہیں جس کو کسی کا کچھ پتہ ہی نہیں
ویسے مجھے یہ بھی اب پتہ لگا کہ دنیا نیوز پیپر بھی ہے ۔