ڈربن کے نارتھ بیج پر

ندیم مراد

محفلین
آؤ کے ملکے سمندر کی اچھلتی ہوئی لہروں میں کہیں گم ہوکر
کچھ نئے اور جہاں ڈھونڈ نکالیں کے جہاں درد نہ ہوں
ظلم و بربریت و ناانصافی
قتل ، مقتول نہ قاتل نہ کوئی تختہ ءدار
بیڑیاں اور نہ غلام
قید و بند اور نہ قفس
اور نہ نفرت بھری چبھتی نظریں
کھال کے رنگ کی بنیاد پہ تقسیم کی بات
مزہب و ڈھنگ کی بنیاد پہ تقسیم کی بات
اونچے محلات وشکستہ جھگیاں، طبقاط
اور خود ساختہ فرسودہ نظاموں پہ مسلسل اصرار
جنگ کی آگ میں جھلسے ہوئے انسانی بدن
خون کے جلنے بو
ہائے انسان کا انسان کی جاں لینے کا شوق
وائے تہزیب نوی جس میں شکار اور شکاری انساں
اور ٹوٹی ہوئی چوڑیاں اجڑی مانگیں روتے بچے
کوئی پھندہ کوئی طوق
فاصلے، دوریاں ،غربت، افلاس
اور نہ ہو ہجر و فراق
قصہ کوتاہ کوئی کرب نہ ہو درد نہ ہو
ہےیہ ممکن کہ نہیں
کہ سمندر کی اچھلتی ہوئی لہروں میں کہیں
ہم کوئی ایسا جہاں ڈھونڈ ہی لیں
ہاں اگر ڈھونڈ ہی لیں
ان کو دکھلائیں گے لیکن کیسے
جو سمندر کی اچھلتی ہوئی لہروں میں اترنے کو نہیں ہیں تیار
 
Top