ڈرتا نہیں ہے رب سے کیوں آج کا مسلماں

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
-----------
ڈرتا نہیں ہے رب سے کیوں آج کا مسلماں
دولت اسے ہے پیاری چاہے رہے نہ ایماں
---------
حالات نے ہمارے ِحالت یہ کی ہماری
مانگیں دعا کہ گھر میں آئے نہ کوئی مہماں
----------
غیروں کے راستے پر سرشار چل رہے ہیں
کامل سمجھ رہے ہیں ناقص مگر ہے ایماں
----------یا
آیا ہے دور کیسا ِ ایمان کا ہے فقداں
-----------
اپنے ہی فیصلوں نے حالات کو بگاڑا
لیکن لگا رہے ہیں ہم دوسروں پہ بہتاں
----------
اسلام سے یہ دوری ہم کو ہے لے کے ڈوبی
سارے جہاں میں اپنی کوئی رہی نہ پہچاں
-------
احساس ہی نہیں ہے کھویا ہے کیا ہے پایا
ہم سا بھرے جہاں میں کوئی نہ ہو گا ناداں
--------
گزری جو میرے دل پر تم جانتے نہیں ہو
تم کو خبر نہیں جب کیسے کرو گے درماں
------------
ارشد کا حال تم سے چھپا نہیں ہے ہرگز
کب تک بنے رہو گے اس کی طرف سے انجاں
-------
 
الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
-------------
(اصلاح کے بعد)
--------
ڈرتا نہیں ہے رب سے کیوں آج کا مسلماں
دولت اسے ہے پیاری چاہے رہے نہ ایماں
----------
اپنے ہی فیصلوں نے حالات کو بگاڑا
لیکن لگا رہے ہیں ہم دوسروں پہ بہتاں
-----------
غیروں کے راستے پر سرشار چل رہے ہیں
کامل سمجھ رہے ہیں ناقص مگر ہے ایماں
----------یا
آیا ہے دور کیسا ِ ایمان کا ہے فقداں
----------
دنیا بدل رہی ہے تم بھی بدل نہ جانا
بھولیں کبھی نہ تم کو الفت کے عہد و پیماں
-----------
اسلام سے یہ دوری ہم کو ہے لے کے ڈوبی
------یا
برباد کر دیا ہے مذہب سے دوریوں نے
------------
ہم نے یہ خود کیا ہے بربادیوں کا ساماں
-------
احساس ہی نہیں ہے کھویا ہے کیا ہے پایا
ہم سا بھرے جہاں میں کوئی نہ ہو گا ناداں
--------
گزری جو میرے دل پر تم جانتے نہیں ہو
تم کو خبر نہیں جب کیسے کرو گے درماں
----------
ارشد تمہیں خدا نے دی نعمتیں ہزاروں
پھر زندگی سے اپنی رہتے ہو کیوں یہ نالاں
-------
 
اپنے ہی فیصلوں نے حالات کو بگاڑا
لیکن لگا رہے ہیں ہم دوسروں پہ بہتاں
-----------
غیروں کے راستے پر سرشار چل رہے ہیں
کامل سمجھ رہے ہیں ناقص مگر ہے ایماں یہی متبادل دُرست ، موثر اور خوش تر ہے بہ نسبت دوسرے کے
----------یا
آیا ہے دور کیسا ِ ایمان کا ہے فقداں
----------
دنیا بدل رہی ہے تم بھی بدل نہ جانا
بھولیں کبھی نہ تم کو الفت کے عہد و پیماں
-----------
اسلام سے یہ دوری ہم کو ہے لے کے ڈوبی لے کے ڈوبی کی بجائے لے ہی ڈوبی
------یا
برباد کر دیا ہے مذہب سے دوریوں نے
------------
ہم نے یہ خود کیا ہے بربادیوں کا ساماں خود ہی کیے ہیں ہم نے بربادیوں کے ساماں/خود ہی کیے ہیں اپنی بربادیوں کے ساماں
-------
احساس ہی نہیں ہے کھویا ہے کیا ہے پایا
ہم سا بھرے جہاں میں کوئی نہ ہو گا ناداں
--------
گزری جو میرے دل پر تم جانتے نہیں ہو
تم کو خبر نہیں جب کیسے کرو گے درماں
----------
ارشد تمہیں خدا نے دی نعمتیں ہزاروں
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
مطلع میں ایطا کا سقم بھی ہے، ایماں اور مسلماں میں 'ماں' کی وجہ سے، اس کو بھی دور کریں اور بہتان اصلاح کے بعد بھی نون غنہ کے ساتھ استعمال کیا گیا ہے، باقی اگر دوبارہ اصلاح کے بعد پیش کی جائے تو مزید بات ہو سکے، اتنی محنت کی ضرورت محسوس نہیں ہو رہی اس غزل پر
 
کرتا نہیں توکّل کیوں آج کا مسلماں
دولت کی اس ہوس میں رہتا ہے خود پریشاں
---------
حالات نے ہمارے ِحالت یہ کی ہماری
مانگیں دعا کہ گھر میں آئے نہ کوئی مہماں
----------
غیروں کے راستے پر سرشار چل رہے ہیں
کامل سمجھ رہے ہیں ناقص مگر ہے ایماں
----------یا
آیا ہے دور کیسا ِ ایمان کا ہے فقداں
الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
------
اپنی خدا سے دوری ہم کو ہے لے کے ڈوبی
بگڑا نہ کچھ جہاں کا اپنا کیا ہے نقصاں
----------
اسلام سے یہ دوری ہم کو ہے لے کے ڈوبی
سارے جہاں میں اپنی کوئی رہی نہ پہچاں
-------
احساس ہی نہیں ہے کھویا ہے کیا ہے پایا
ہم سا بھرے جہاں میں کوئی نہ ہو گا ناداں
--------
گزری جو میرے دل پر تم جانتے نہیں ہو
تم کو خبر نہیں جب کیسے کرو گے درماں
------------
ارشد تمہیں خدا نے دی نعمتیں ہزاروں
پھر زندگی سے ہر پل رہتے ہو کیوں یہ نالاں
---------یا
پھر زندگی سے اپنی تم کیوں ہوئے ہو نالاں
--------
 

عظیم

محفلین
کرتا نہیں توکّل کیوں آج کا مسلماں
دولت کی اس ہوس میں رہتا ہے خود پریشاں
---------
پہلا مصرع اوریجنل ہی ںہتر لگتا ہے مجھے، ڈرتا نہیں والا
دوسرا البتہ خوب نہیں ہے۔ اس ہوس سے مراد کون سی ہوس ہے یہ واضح نہیں ہے، 'اس' کی ضرورت نہیں
//کیوں مال کی ہوس میں، رہتا ہے یوں پریشاں
یا اس طرح کا کچھ اور کہا جا سکتا ہے

حالات نے ہمارے ِحالت یہ کی ہماری
مانگیں دعا کہ گھر میں آئے نہ کوئی مہماں
----------
غربت لائیں حالات کی جگہ کسی طرح تو بہتر ہو


غیروں کے راستے پر سرشار چل رہے ہیں
کامل سمجھ رہے ہیں ناقص مگر ہے ایماں
----------یا
آیا ہے دور کیسا ِ ایمان کا ہے فقداں
غیروں کا راستہ بھی درست ہو سکتا ہے، یعنی منکروں یا کافروں کا رستہ ہونا چاہیے تھا یہاں، دونوں مصرعوں میں ربط بھی نظر نہیں آتا، مکمل شعر دوبارہ کہنے کی ضرورت ہے


اپنی خدا سے دوری ہم کو ہے لے کے ڈوبی
بگڑا نہ کچھ جہاں کا اپنا کیا ہے نقصاں
----------
پہلا کچھ ٹھیک نہیں
اپنے خدا سے دوری ڈوبی ہے ہم کو لے کر
یا
دوری خدا سے اپنی... لے کر ہے ڈوبی ہم کو
دونوں مجوزہ مصرعوں سے میں خود بھی مطمئن نہیں ہوں، روانی کے اعتبار سے، آپ کچھ بہتر سوچ سکتے ہیں، آپس میں ربط بھی مضبوط بنائیں دونوں مصرعوں کا

اسلام سے یہ دوری ہم کو ہے لے کے ڈوبی
سارے جہاں میں اپنی کوئی رہی نہ پہچاں
-------
اوپر والے شعر اور اس میں سے ایک کو درست کر کے رکھ لیں، دونوں تقریباً ایک جیسے ہی ہیں


احساس ہی نہیں ہے کھویا ہے کیا ہے پایا
ہم سا بھرے جہاں میں کوئی نہ ہو گا ناداں
--------
احساس اور ناداں فٹ نہیں بیٹھ رہا، احساس کی جگہ معلوم،علم کا محل معلوم ہوتا ہے اور ناداں محض قافیہ پیمائی لگتی ہے کہ کھونا اور پانا کا علم نہ ہونے سے کچھ خاص تعلق نظر نہیں آتا


گزری جو میرے دل پر تم جانتے نہیں ہو
تم کو خبر نہیں جب کیسے کرو گے درماں
------------
گزری جو دل پہ میرے
جب علم ہی نہیں ہے....
مگر دونوں کا آپس میں ربط یہاں بھی نہ ہونے کے برابر ہے


ارشد تمہیں خدا نے دی نعمتیں ہزاروں
پھر زندگی سے ہر پل رہتے ہو کیوں یہ نالاں
---------یا
پھر زندگی سے اپنی تم کیوں ہوئے ہو نالاں
ارشد تمہیں خدا نے، بخشی ہیں نعمتیں سب
پھر بھی کیوں زندگی سے رہتے ہو اپنی نالاں



ایک مقطع ہی مجھے کچھ خاص لگا ہے اس پوری غزل میں، اسی لیے ہی میرا مشورہ تھا کہ اتنی محنت نہ کی جائے اس غزل پر، مشق سمجھ کر آگے بڑھیں
 
Top