ڈر

عائشہ عزیز

لائبریرین
بچپن ہی سے جہاں دوسرے بچوں کے لیے ڈر جلدی نہ سونے پر کسی جن بابا کے آ جانے یا امی کی بات نہ ماننے پر اللہ میاں کے ناراض ہو جانے کا نام تھا وہیں اس کے لیے ڈر کے معنی مختلف تھے۔ بچپن ہی سے اسے کسی کے دور چلے جانے سے بہت ڈر لگتا تھا۔ جب بھی نانی اماں کہتیں کہ وہ اللہ جی کے پاس چلی جائیں گی، اسے ڈر لگتا۔۔
نانی اماں جب آپ کو اللہ جی بلائیں تو مجھے بھی آپ کے ساتھ جانا ہے،وہ بے اختیار کہتی۔۔
نانی اماں کے گھر ہوتی تو اپنا گھر یاد آتا، گھر آتی تو نانی اماں خالہ کی یاد ستاتی اور اپنی سہیلیاں یاد آتیں۔۔کوئی ایسی ترکیب نہ تھی کہ وہ ایک دن میں گھر میں بھی ہو اور نانی اماں کے پاس بھی۔۔ اسے سب لوگ ایک ساتھ چاہییں تھے ہمیشہ کے لیے۔۔
وہ جب بھی اللہ تعالیٰ سے اکیلے میں باتیں کرتی یا نماز کے بعد دعا مانگتی تو ایک دعا ضرور مانگا کرتی تھی۔ "اللہ جی کبھی بھی کوئی مجھے سے دور نہ جائے میری نانو لوگ میری امی ابو میرے بہن بھائی کبھی کوئی میرے سے دور نہ جائے، اگر آپ کو کسی کو اپنے پاس بلانا ہو تو وہ میں ہوں۔ اللہ جی وعدہ کریں ناں آپ میری یہ دعا ضرور قبول کریں گے" ایسے کتنے وعدے یکطرفہ کیے گئے اور جیسے اسے یقین ہوتا گیا کہ اللہ جی نے اس کی دعا قبول کر لی ہے۔
پھر جیسے جیسے بچپن چھوٹا اسے یہ دعا بھولتی گئی، کسی کے دور چلے جانے کا ڈر کم ہوتا گیا اور شاید اسے یقین آگیا کہ اللہ جی کبھی اس کے ساتھ ایسا نہیں کریں گے۔
اس کے بعد ڈر اندھیرے میں کسی بھوت کے آ جانے، رات میں دیوار پر حرکت کرتے سایوں کا نام ہوا۔۔یہ بے ضرر سا ڈر بھی جاتا رہا اور پھر کبھی کبھار کسی ڈراؤنی فلم یا ڈرامہ دیکھنے سے ڈر لگتا جو بڑے بھائی یا امی کے پاس بیٹھ کر ڈرامہ دیکھنے سے کم ہو جاتا۔ وقت کے ساتھ ساتھ ڈر کے معنی بدلتے گئے لیکن ڈر موجود رہا اور پھر ایک دن وہ کسی کتاب کا مطالعہ کر رہی تھی کہ نا مانوس سا شور سنائی دیا۔۔ اسے ڈر لگا۔۔
وہ کچھ سن رہی تھی لیکن مفہوم سمجھنے سے قاصر تھی۔ کچھ ہوا لیکن کیا۔۔ دماغ سن ہوتا ہوا محسوس ہوا۔۔نہیں نہیں میں نے کچھ نہیں سنا۔۔سب کچھ دیکھنے کے باوجود وہ زور زور سے سر ہلانے لگی نہیں نہیں میں نے کچھ نہیں دیکھا۔۔۔اس کا دل کیا زور زور سے چیخے، سب سے پوچھے کیا ہوا؟ میرا بھائی کہاں ہے؟ لیکن وہ چپ رہی اسے یقین تھا وہ کوئی خواب دیکھ رہی ہے اور جلد ہی اس ڈراؤنے خواب سے نکل کر حقیقت کی دنیا میں واپس آ جائے گی۔ لیکن پھر وہ ڈراؤنا خواب طویل ہوتا گیا۔۔۔ اتنا طویل کہ جاگنے کا انتظار کرتے کرتے وہ تھک گئی۔۔۔ یوں لگا جیسے وہ کبھی اس خواب سے نکل نہ پائے گی۔ اسے اپنا وعدہ یاد آیا اللہ جی آپ نے میرے سے وعدہ کیا تھا۔۔۔۔ وعدہ؟۔۔۔ یکطرفہ وعدہ؟۔۔اسے بے حد ڈر لگا!
 
بین السطور میں جو دکھ چھپا ہوا ہے وہ ہی محسوس کر سکتا ہے جو اس سے گزرا ہو
بہت خوب لکھا
اللہ آپ کو ہمت اور حوصلہ عطا فرمائے آمین
 

مہ جبین

محفلین
چندا بیٹی عائشہ عزیز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
زندگی تو ملنے اور پھر بچھڑ جانے کا ہی نام ہے
یہی زندگی کا فلسفہ ہے کہ یہاں ہمیں ایک مخصوص وقت کے لئے بھیجا گیا ہے ، جس کا وقت ختم ہوا وہ رخصت ہوا اور کوئی آگے ، کوئی پیچھے ، کوئی پہلے کوئی بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جانا تو سب کو ہے ۔ ہمیں کچھ وقت یہاں گزار کر اپنے آخری اور ابدی ٹھکانے پر جانے کی تیاری کرنی ہے
اللہ پاک کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ ہر جان کو موت کا مزا چکھنا ہے تو بیٹا ہمیں اپنے رب کی رضا میں راضی رہنا ہے وہ ہمیں رشتوں کی دولت دے کر بھی آزماتا ہے اور یہ دولت واپس لیکر بھی آزماتا ہے کہ میرا بندہ اس امتحان میں کس حد تک کامیاب رہتا ہے ، صبر و برداشت کا ایک امتحان ہے اور ہمیں ہر حال میں اس میں ثابت قدم ہی رہنا ہے چاہے دل میں درد و الم کے کتنے ہی طوفان اٹھیں بس یہ سوچ کر کہ جانے والے ہم سے اچھی دنیا میں بہت اچھے حال میں ہیں تو بس خود بخود ہی دل کو صبر وبرداشت کا جواز مل جاتا ہے ناں۔۔۔۔۔
اور تم کو تو معلوم ہی ہے نا کہ صابرین کا مقام کتنا اونچا اور اعلیٰ ہوتا ہے۔۔۔۔پتہ ہے کس وجہ سے؟؟ صرف اللہ کی رضا میں ہنسی خوشی راضی رہنے ہی سے یہ مقام ملتا ہے تو میری جان ! ہمیں اگر یہ اونچا مقام پانا ہے تو ہر درد اور تکلیف کو سینے میں دبا کر اپنے خالق و مالک کو راضی کرنا ہی ہے
بے شک آج نہیں تو کل ہم اس صبر کرنے کا صلہ پائیں گے کیونکہ اللہ کا وعدہ سچا ہے
ہر دکھ ، رنج ، تکلیف کو اپنے رب کی رضا سمجھ کر خوش رہنا ہے تاکہ ہم کل اسکا بہترین صلہ پانے والوں میں سے ہوجائیں انشاءاللہ

پیاری بیٹی کے دکھ میں ہم سب برابر کے شریک ہیں
 

پردیسی

محفلین
بٹیا اچھا لکھتی ہو۔۔۔
دکھ ویسے بھی آہیں نکلواتا ہے اور جب یہی آہیں سوچ سے نکل کر تحریر میں آجائیں تو دل کو سکون آجاتا ہے
 

نایاب

لائبریرین
سچے جذبوں میں گندھی اک سچی تحریر
کسی بھی تبصرے سے قاصر رہتے بہت دعائیں کہ اللہ تعالی آپ سب کو سکون عطا فرمائے آمین
 

عاطف بٹ

محفلین
عائشہ، مجھے نہیں پتہ تھا کہ تم اتنا اچھا لکھ سکتی۔ تم نے تو میری آنکھیں نم کردیں۔ بہت ہی عمدہ تحریر ہے اور میں اس کا محرک بننے والے واقعے سے واقف ہونے کی وجہ سے اندازہ کرسکتا ہوں کہ تم سب پر کیا گزری ہوگی اور آج بھی اس سب کو یاد کر کے کتنی تکلیف ہوتی ہوگی۔
اللہ تم لوگوں پر اپنی رحمت نازل کرے اور تمہیں اس غم کو جھیلنے کی ہمت، طاقت دے اور صبر عطا فرمائے، آمین۔
 
عائشہ، مجھے نہیں پتہ تھا کہ تم اتنا اچھا لکھ سکتی۔ تم نے تو میری آنکھیں نم کردیں۔ بہت ہی عمدہ تحریر ہے اور میں اس کا محرک بننے والے واقعے سے واقف ہونے کی وجہ سے اندازہ کرسکتا ہوں کہ تم سب پر کیا گزری ہوگی اور آج بھی اس سب کو یاد کر کے کتنی تکلیف ہوتی ہوگی۔
اللہ تم لوگوں پر اپنی رحمت نازل کرے اور تمہیں اس غم کو جھیلنے کی ہمت، طاقت دے اور صبر عطا فرمائے، آمین۔
عاطف بھائی۔عائشہ نہ صرف لکھتی ہے بلکہ بہت اچھا لکھتی ہے یہ رہی اس کی ایک تحریر
اور یہ دوسری ۔یہ ایک اور بھی مل گئی،چوتھی بھی حاضر ہے
 

عاطف بٹ

محفلین
عاطف بھائی۔عائشہ نہ صرف لکھتی ہے بلکہ بہت اچھا لکھتی ہے یہ رہی اس کی ایک تحریر
اور یہ دوسری ۔یہ ایک اور بھی مل گئی،چوتھی بھی حاضر ہے
ارے واہ، بہت شکریہ محسن۔ میں نے تو یہ تحریریں دیکھی ہی نہیں تھیں۔
میں دفتر کے لئے نکل رہا ہوں، وہیں جا کر دیکھتا ہوں یہ سب تحریریں۔
 

ماہا عطا

محفلین
میں یہاں بہت کچھ کہنا چاہوں بھی تو نہیں کہہ سکتی-لیکن ایک بات جو ہم سب جانتے ہیں اور ہمیں ماننی بھی چاہیے کہ موت وہ حقیقت ہے جو سانس لینے کے ساتھ ہی سے ہمارے ساتھ چلی آ رہی ہے-اور جس جس کا وقت آئے گا اسے جانا ہی ہے وہ ہم ہوں یا ہمارا کوئی بہت اپنا----اور جس کا وقت آ گیا اسے جانا ہی ہے اسے کسی کی آواز یا کسی کا ڈر واپس نہیں لا سکتا-اور جو دعائیں انسان کی اس دنیا میں قبول نہیں ہوتیں آگے جہاں میں اس کا اجر ملے گا-
اور ہم کسی کا ساتھ اس زندگی میں ہی کیوں مانگے اگلی زندگی کا کیوں نہ مانگیں یہ زندگی تو فانی ہے لیکن وہ زندگی جو فانی نہیں ہے ہو سکتا ہے اس میں ہماری آج کی مانگی کوئی دعا قبول ہو جائے-
 

عمراعظم

محفلین
عائشہ عزیز بیٹی۔ آپکے جذبات نے جس تحریر کا روپ دھارا ہے اس نے تو جیسے وضع اور صبر کے پشتوں کو مسمار کر دیا ہے۔آنکھیں نہیں دل رویا ہے۔مجھے اپنے غم کا شریک سمجھیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو صبرِ جمیل سے نوازے۔(آمین)
درونِ جسم دیواریں گری ہیں
بظاہر کوئی آوازہ نہیں ہے۔
اور بیٹی۔۔۔
موت آئے گی تو الٹ دے گی بساطِ زندگی
کام آئے گا نہ اس کھیل کا ماہر ہونا۔
ہم سب کو اس کے لئے تیار رہنا چاہیے۔
 
Top